اسلام آباد میں قیوم راجہ کی کتاب "مقبول بٹ شہید کی پھانسی اور مہاترے کیس” کی تقریب رونمائی

اسلام آباد : اسلام اور راولپنڈی کشمیری کمیونٹی فورم کے زیر اہتمام کنجی ہوٹل غوری ٹائون اسلام آباد میں بھارتی سفارتکار مہاترے کیس میں 22 سال قید کاٹنے والے حریت پسند رہنما قیوم راجہ کی تازہ تصنیف "مقبول بٹ شہید کی پھانسی اور مہاترے کیس” کی تقریب رونمائی کی صدارت شہید کشمیر مقبول بٹ کے بڑے فرزند جاوید مقبول بٹ نے کی جبکہ مہمان خصوصی کتاب کے مصنف قیوم راجہ تھے۔ مصنف نے اس کتاب کی اشاعت کا مقصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے دوران قید جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کو بینڈ ہونے اور امان اللہ خان سمیت جماعت کی قیادت کو گرفتار ہونے سے بچایا ۔ بری ہونے کے بعد داستان عزم اور حریت کا مسافر کے عنوانات سے جیل کی ڈائری لکھی جن میں برطانوی پولیس کے مطلوب افراد کے فرضی نام لکھے اور امریکہ سے گرفتار کر کے برطانیہ جیل میں جس آدمی کو لایا گیا اس کے خلاف بھی پولیس دبائو کا مقابلہ کیا لیکن اس کے باوجود جب بھی امان اللہ خان یا ان کے کسی حواری سے مہاترے قتل کی وجہ پوچھی گئی تو احسان فراموشی کی حدیں عبور کر کے اسی قیوم راجہ پر الزام لگا دیا جس نے انکو بچایا۔ اس احسان فراموشی اور پروپگنڈا نے عوام کے اندر اتنا کنفیوژن پیدا کیا کہ عوام کا ایک بڑا حلقہ مطالبہ کرنے لگا کہ قیوم راجہ اصل حقائق سامنے کیوں نہیں لاتے جس کی وجہ سے وہ اصل حقائق منظر عام کرنے پر مجبور ہو گے۔ قیوم راجہ نے مزید کہا کہ اس کتاب کے ذریعے اپنے تجربات و مشاہدات کی روشنی میں حصول آزادی کی خاطر نوجوان نسل کے لیے ایک خاص پیغام بھی چھوڑا ہے جس کے لیے انہیں یہ کتاب پڑھنی چائیے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ تحریک آزادی کو ایک متفقہ اور آزادانہ بیانیہ کی بنیاد پر جماعتی وابستگیوں سے بالا تر ہو کر قومی تحریک کے طور پر پروموٹ کرنا ہو گا آزادی کے لیے پہلے تحریک کو آزاد کرنا ہو گا۔

تقریب کے صدر جاوید مقبول بٹ نے کہا کہ قیوم راجہ کی کتاب ایک قومی دستاویز کی حیثیت رکھتی ہے جو محض انکی قلمی کہانی نہیں بلکہ اس کی حمایت میں قانونی دستاویزات بھی شامل کی ہیں۔ ہم آگے پیچھے سے جو کہانیاں قصے سنتے رہے وہ اس کیس کے اصلی کردار کی اصل کہانی سے بہت مختلف ہیں۔ انہوں نے کہا ان حقائق کا منظر عام پر آنا ضروری تھا کیونکہ ایسے حقائق قوم کی امانت ہوتے ہیں اور ہمیں ان حالات و حقائق سے سیکھ کر آگے بڑھنا ہو گا۔ جموں کشمیر لبریشن فرنٹ رائوف کے سپریم ھیڈ سردار رائوف کشمیری نے کہا کہ قیوم راجہ نے جس امان اللہ خان کو گرفتار ہونے سے بچایا اس نے اپنی کتاب جہد مسلسل میں قیوم راجہ کو صرف اس لیے نفسیاتی مریض قرار دیا کہ قیوم راجہ نے جماعت کے اندر مہاترے قتل کی انکوائری کا مطالبہ کیا تھا کیونکہ مہاترے کو قتل کروا کر مقبول بٹ کی رہائی کی کوشش ناکام بنا دی گئی تھی۔ رائوف کشمیری نے کہا قیوم راجہ جیل میں بھی نفسیاتی امراض میں مبتلا قیدیوں کی کونسلنگ کرتے رہے۔ آج وہ آپ کے سامنے بھی ہیں۔ انکی گفتگو سن کر آپ خود فیصلہ کریں کہ قیوم راجہ پاگل ہیں یا انکو پاگل کہنے والے پاگل ییں؟ گلوبل پارٹی کے رہنما چوہدری یاسین انجم نے کہا کہ وقت کے ساتھ ساتھ قیوم راجہ کی کتاب کی اہمیت مزید بڑھے گی اور ہمیں رواداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے متحد ہو کر آگے بڑھنا ہو گا۔ انٹرنیشنل اسلامی یونیورسٹی کی سکالر محترمہ طیبہ ظہور نے کہا کہ ہم قیوم راجہ کے مشکور ہیں جو تعلیم یافتہ خواتین کو بھی ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں۔ خواتین بھی اپنے وطن کی آزادی کا پورا جزبہ اور ادراک رکھتی ہیں لیکن انکو سپیس کی ضرورت ہے۔ مسعود حنیف ایڈیٹر تلافی نیوز نے قیوم راجہ کی کتاب کی اہمیت پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مہزب قومیں تاریخی حقائق کے انکشافات پر خفا نہیں بلکہ مشکور ہوا کرتی ہیں کیونکہ حقائق رہنمائی کا کردار ادا کرتے ہیں ۔ اگر یہ دیکھنا ہو کہ کوئی قوم کتنی مہزب ہے تو یہ دیکھا جائے کہ اس میں حقائق کا سامنا کرنے کی کتنی ہمت و جرات ہے۔ وہاں کتنے تحقیقی، ادبی اور ثقافتی ادارے ہیں۔ جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے رہنماء عابد گلگتی، پی این پی کے رہنما کامریڈ جبار ایڈوکیٹ اور دیگر نے بھی خطاب کیا اور کتاب کی اشاعت پر قیوم راجہ کو مبارکباد دیتے ہوئے شکریہ ادا کیا ۔ اخر میں سٹیج سیکرٹری کے فرائض ادا کرنے والے سردار عمر اخلاص نے اسلام آباد -راولپنڈی کشمیری کمیونٹی کے رہنمائوں سردار صابر، لقمان حکیم، اجمل تیموری ، سردار عثمان اخلاص اور کنجی ہوٹل کے مالکان کے تعاون کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے تقریب کے لیے مفت سہولیات فراہم کیں ۔

تعارف: رانا علی زوہیب

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*