میرپور: حریت پسند رہنما قیوم راجہ نے آزاد کشمیر میں بسنے والے أر پار کے آزادی پسندوں کی سیکورٹی کے حوالے سے چیف جسٹس ہائی کورٹ آزاد کشمیر صداقت حسین راجہ اور ڈسٹرکٹ و سیشن جج میرپور راجہ اطہر محمود کے نام خطوط میں کہا ہے کہ درجن بھر کے قریب حریت پسندوں کے قتل اور انکی اپنی ذات پر ان کے گھر پر حملے کے خلاف متعلقہ اداروں کے رویے پر بہت افسوس ہوا ہے۔
آزاد کشمیر پولیس اس معاملے میں کوئی فیصلہ کن کردار ادا نہیں کر سکی۔ زبانی اور تحریری مطالبے کے بوجود اس نے مجھ پر ہونے والے حملے کی رپورٹ نہیں دی۔ قیوم راجہ نے کہا کہ پولیس کا دعویٰ ہے کہ جس پلازے میں انکی رہائش تھی اس کے نیچے بنک کے کیمرے چیک کیے گے ہیں لیکن مینجر نے کہا کہ پولیس تو بنک مینجر کے پاس گئی ہی نہیں۔
اگر پولیس نے واقعی کیمرے چیک کیے ہیں تو ثبوت کیوں نہیں دیے جاتے۔ قیوم راجہ نے کہا انہیں اپنی حفاظت آپ کا مشورہ دیا گیا جس کا مطلب ہے کہ حریت پسندوں کی حفاظت تو درکنار ان پر حملوں کی انکوائری کے اختیارات بھی ان کے پاس نہیں ہیں جو قابل افسوس اور تشویشناک امر ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں بھارتی مقبوضہ کشمیر سے تعلق رکھنے والے حریت پسند بھی خود کو غیر محفوظ تصور کر رہے ہیں جس پر اعلی حکام کو توجہ دینے کی ضرورت ہے۔