رضوان رضی نے اپنے یوٹیوب چینل رضی نامہ میں ایک وی لاگ ”دھاندلی کیسے ہوئی“میں بتایاکہ مجھے میرے کسی عزیز بچے نے بتایاکہ ہماری دیہاڑی بھی تولگی ہے،میں نے پوچھا کیسے تواس نے پی ٹی آئی کی الیکشن ٹیکنیک کے بارے میں بتایاکہ انہوں نے ایک وٹس ایپ گروپ بنایا جو گروپ درگروپ تھا اوراسے یوسی سے لے کرضلع تک اور پھرصوبے اورملک کی سطح تک آرگنائزکیا،یہ کام نئی تکنیک میں کچھ مشکل نہیں،البتہ اس میں عالمی قوتوں کی سرپرستی درکار ہے، جیسے یوٹیوب چینل کہ ہربندے نے اپنااپنابنایاہواہے،اورعالمی سازشیوں نے ہرملک وقوم کی نوجوان نسل اوربالخصوص پڑھے لکھے طبقہ کواس دھندے میں لگاکر مال کمانے کے لیے بے مشقت ذریعہ مہیا کیاہوا ہے، وہاں ہی ملک وقوم میں انتشارپھیلانے اوربے کاررہ کرمال حاصل کرنے کی لت میں بھی مبتلا کردیا ہے، جوکسی ہیروئن کے نشے سے بھی زیادہ خطرناک ہے،اسی مفت کمائی کایہ شاخسانہ ہے کہ پاکستان میں دانش وبینش کے دعوے دارمیڈیااورصحافت کے لوگ جو پہلے بھی توپیٹ کی خاطرکہیں نہ کہیں بک جاتے تھے،لیکن اب اللہ خیرکرے کسی ذات وفردکے لیے نہیں بلکہ جس سے فالوور ززیادہ ملیں اس بات کوبیان کیا جاتا ہے، اورعام قسم کی خبروں پراس قدرگھمبیرتبصرے کیے جاتے ہیں،کہ اللہ تیری دھائی،اورپھرگھنٹوں کے اندرہی ڈالربرسنے شروع ہوجاتے ہیں۔اب کسی دانشورکسی صحافی کوبھی تویہ ہی درکارہے ناکہ اس کے گھرمیں بھی دولت کی ریل پیل ہو،کاروکوٹھیاں اس کے بچوں کے لیے بھی ہوں،سووہ اگراس بیٹھے بٹھائے کام سے دستیاب ہوجائیں توکیا ضروری ہے کہ حقائق کی تلاش میں سرکھپائے،اوردھکے کھائے۔لیکن قابل افسوس بات تویہ ہے کہ صرف عام لوگ ہی اس دھندے میں پڑکرخودکوبے کارنہیں کررہے بلکہ علم وفراست کاہرطبقہ اس دھندے میں پڑکردین قوم اورملک کے بخیے ادھیڑنے میں لگا ہوا ہے،ملاوں کو دیکھوتووہ ایسے ایسے لایعنی قسم کے مسائل اپنے یوٹیوب چینلزپرچلائے ہوے ہیں کہ اچھے بھلے شریف آدمی کا ایمان بھی ڈول جاتا ہے، حکومتیں فرقہ وارانہ کتابوں پرتوپابندی لگاتی ہیں، لیکن یوٹیوبرکوروکنے یا انہیں کسی لایعنی بیان پرنہ سزادیتی ہیں،نہ روکتی ہیں کیوں؟یہی وجہ ہے کہ آج پاکستان کانہایت معتبر ادارہ فوج جوملک کی سلامتی اورتحفظ کا ضامن ہے، اس کے لتے کیسے لیے جارہے ہیں،اوریہ سب یوٹیوب چینلزاورفالوورکے ساتھ کمائی کا دھندہ ہے، کہ دولت ایسی چیز ہے کہ اس کے لیے انسان سب کچھ کرسکتا ہے،کچھ جسم بیچتے ہیں،کچھ علم وعقل بیچتے ہیں،کچھ دین وایمان بیچتے ہیں،اورپھریہ ملک اورقوم کیا چیز ہیں کہ ان کونہ بیچیں گے؟اورپھرعجیب چیز یہ ہے کہ بغیریوٹیوب چینل کے کوئی بندہ کسی ادارے، کسی فردکے بارے میں کچھ لکھ دے یا کہہ دے تووہ پکڑاجاتا ہے،اس کوسزادی جاتی ہے، چاہے وہ صحافی ہوعام آدمی ہو،لیکن یوٹیوبرکونہیں پکڑاجاتا،بلکہ اکثرپتہ چلتا ہے کہ یہ کوئی فیک نمبرسے لانچ ہورہا ہے،بیرون ملک سے آپریٹ ہونے والے چینلزپرپاکستانی اورپاکستانی نژاد لوگ جوکچھ ملک وقوم کے خلاف کررہے ہیں،اگرایسا کچھ پاکستان میں بیٹھ کرکوئی انڈیا، امریکہ اور اسرائیل کے خلاف کرے تواسے شاید ہماری حکومت ایک ہی دن میں ”ابھی نندن“کی طرح پکڑکر ان کے حوالے کردے،لیکن ہم نے آج تک کسی بھی ایک پاکستانی یا پاکستانی نژادکے لیے کسی ملک سے یہ نہیں کہا کہ آپ کے ملک سے ہمارے ملک یااداروں کے خلاف جو مہم چلائی جارہی ہے،اسے سائبرکرائم کے تحت ہمارے حوالے کیاجائے،یا روکا جائے۔ایسا کرنے کی شاید ہم جرات بھی نہیں کرسکتے کہ ہم نے ان ممالک سے قرضے لینے ہوتے ہیں،لیکن دوسری طرف ہمارے چند مولوی اگر توہین رسالت پراحتجاج کریں توساری دنیا کے کافرملک ان پرپابندی کا مطالبہ کرتے ہیں،اورہمارے ادارے انہیں بندکردیتے ہیں،کہ ان کی تصویریا بیان اگرکوئی فیس بک یا چینل پرچلائے تووہ بندہوجاتا ہے،کیوں؟مگراس سب سے بڑاخوفناک واقعہ جویہ رضی دادانے بیان کیا ہے، کیایہ ہمارے اداروں کے لیے ایک تازیانہ نہیں،کہ ایک ملک میں انٹرنیٹ بندتھا،ساری عوام مع سرکاری لوگوں کے انٹرنیٹ نہیں چلاپارہے تھے،وہاں ہی گلی محلوں میں ان دیہاڑی داروں کے پاس سیٹلائیٹ سمزپرانٹرنیٹ چل رہا تھا، جن کے وٹس ایپ پر ووٹوں کے لیے ادائیگیاں ہورہی تھیں،کیا یہ سیکورٹی اداروں کے لیے سوالیہ نشان نہیں؟کہ اگرعام آدمی کے پاس سیٹلائیٹ سم بغیررجسٹریشن مل جائے تواس کو سزاکا سامناکرنا پڑتاہے لیکن دوسری طرف ہردیہاڑی دار کوسیٹلائیٹ سم دی گئی،توکیا وہ اس سے صرف ووٹوں ہی کی دیہاڑی لگارہاتھا؟جب عمران نیازی کا مضمون عالمی اخبارمیں چھپاتوہمارے اداروں نے چھان پھٹک شروع کی تومعلوم ہوا کہ عمران کے پاس ایک سیٹیلائیٹ خفیہ ڈیوائس تھی جو پکڑی گئی، لیکن کیااس پرعمران یا جنہوں نے یہ ڈیوائس اس تک پہنچائی تھی کوسزادی گئی،نہیں بلکہ اس کو زیرِ بحث لانے سے بھی گریز کیا گیا، کہ کہیں ان داتاناراض نہ ہوجائیں۔لہذاملک کو بچانا صرف بھوکے ننگے عوام ہی کی ذمہ داری ہی نہیں بلکہ جواس قوم کے خون پسینے سے اپنے ہاتھوں کی رنگینیاں بڑھارہے ہیں، یہ ان کی ذمہ داری ہے کہ کسی بھی ایسے معاملے کواس سے پہلے کہ وہ ملک کا کوئی بڑانقصان بن کرسامنے آئے،فوراًکنٹرول کریں،سب سے پہلے سیٹلائٹ سمزکے معاملے پرکاروائی کی جائے، اوران سمزکوعوام تک پہنچانے والوں کوکیفرکردارتک پہنچائیں،ورنہ حکومت سازی کاکوئی فائدہ نہ ہوگا،یہ سیاسی پارٹیوں،کوبھی چاہیے کہ اس ایشوکو اٹھائیں،احتجاج کرنے والے،الیکشن کمیشن کے بجائے، سیکورٹی اداروں سے کہیں کہ اس ایشوکوواضح کریں کہ کیا واقعی ایسا ہوا ہے، اگریہ درست ہے تو ان کے ثبوت مہیا کیے جائیں، اورقوم کے سامنے لائے جائیں،کہ ملک کے ساتھ کیا کھلواڑکی جارہی ہے، ورنہ دیہاڑیاں لگانے والے کہیں کوئی بڑی دیہاڑی نہ لگادیں،جس کا ازالہ نہ ہوسکے، اللہ تعالیٰ پاکستان کو محفوظ رکھے آمین وماعلی الاالبلاغ
