آنکھ سے چھلکاآنسو اورجا ٹپکا شراب میں : قاری محمدعبدالرحیم

فسادات کی بنیادحرام خوری ہے : قاری محمدعبدالرحیم

عالمی شیطانی منصوبہ سازصیہونی،جنہوں نے اپنے انبیاء کے دورمیں بھی اپنی شیطنت کو پھیلانے کے لیے جھوٹ اور حرام خوری کو ذریعہ بنایا یہ وہ پہلی قوم ہے جس نے اپنے نبی کے خلاف ایک فاحشہ عورت کو مال دے کرکہا تم موسیٰ علیہ السلام کی محفل میں کہنا کہ موسیٰ علیہ السلام نے میرے ساتھ زنا کاری کی ہے،نعوذ باللہ،وہ عورت وہاں کھڑی توہوئی لیکن اللہ کے نبی علیہ السلام کے جلال کے سامنے الزام نہ لگا سکی، روکر کہنے لگی کہ مجھے فلاں نے آپ پرالزام لگانے کے لیے کہا تھا۔یہ پلید اور شیطان لوگ(سوائے انبیاء کے مومنین کے) اس زمانے سے آج تک اسی جھوٹ اورحرام پر خود بھی پل رہے ہیں، اور دنیا بھر کے لالچی لوگوں کو بھی اپنی حرام کی ہڈیاں ڈال کراسی کام پرلگایاہوا ہے،قران پاک میں ان کے بارے میں فرمایا گیا ہے، ”سمعون للکذب اکلون للسحت“یعنی جھوٹ پرریجھنے والے حرام خور۔سوشل میڈیا کے وجود میں آنے کے بعد ان شیطان کے پجاریوں نے توجیسے پوری دنیا کے حرام خوروں کو اپنے کوڑے پر کووں کی طرح اکٹھا کرلیا ہے۔سوشل میڈیا کو رواں دواں رکھنے اور اپنی آمدن چلائے رکھنے کے لیے،لوگوں کو مختلف پروگرام دئیے،اورہرکسی کو فالوور بڑھانے پر حرام کا پیسہ دیا جاتا ہے، جس سے دنیا کے اکثر نکمے لوگ اب اس میڈیاکے جوے پر کمانے بیٹھے ہوے ہیں، جوکچھ بھی نہیں کرسکتا،وہ کسی کی ویڈیوز اپنے پیجز یا چینلزپرچلا کرجتنا نیٹ کے پیکج پرخرچ کرتا ہے اس کے مطابق کچھ نہ کچھ وصول کرلیتا ہے، باقی کچھ لوگ تو اس کمائی کی خاطربے ہودہ اوربکواسات پرمبنی مزاحیہ بلکہ گندے خاکے چلا کرآنے والی نسل کو بے ہودگی میں مبتلا کررہے ہیں، اورسب سے بڑاالمیہ یہ ہے کہ یہ ”کی بورڈ وارئیرز“ مذہبی قومی اورملکی مفاد کے خلاف ایسے ایسے بکواس کرنے لگے ہیں جو شاید کسی بھی طرح سے قابلِ معافی نہیں، لیکن عالمی شیطانی جال میں پھنسے ممالک بالخصوص پاکستان اس شیطانی دھندے سے اتنا متاثر ہوچکا ہے،کہ ابھی نو مئی کو اس قوم نے جو اپنی فوج سے دل وجان سے محبت کرتی ہے، کس طرح اس پرچڑھ دوڑی، اور اپنا ملکی نقصان ہی نہیں کیا بلکہ پوری دنیا میں مزاق بنوایا، اس سے بھی بڑاالمیہ یہ ہے کہ، آج پاکستان میں مذہب کو جس طرح سوشل میڈیا پربے توقیرکیا جارہا ہے ایسا کبھی جہالت کے دورمیں بھی نہیں ہواتھا، ہربندہ اسلام پر اس طرح احکام لگا رہا ہے جیسے کہ وہ ہی اس دین کا پیغمبرہے نعوذباللہ، اس حرام خوری پر کچھ ملا نمابھیڑیوں نے پہلے فالوور زبڑھانے کے لیے ہرقسم کی بکواس چلائی جس پرلوگوں نے جولعن طعن کی تویہودیوں نے انہیں کھلے پیسے ڈالے، اب حرام کا ایک لقمہ جب بندے کا شعور چھین لیتا ہے تو جو سب کچھ حرام سے کھارہا ہواسے عقل وحیا کہا ں رہے گی،پھر جعلی ملا تو رہے، بے دین جاہل جن کو شاید اسلام کابنیادی رکن کلمہ بھی صحیح نہ آتا ہو، وہ اولیاء پر صلحا پر اور حتیٰ کہ صحابہ رضوان اللہ علیھم اجمعین پر کھلے عام دشنام طرازی پرلگے ہوے ہیں،مسلکی اختلاف توپہلے بھی تھے، لیکن اس وقت کوئی بندہ جو بے علم ہوتا وہ کسی دینی معاملے پر اس طرح کھل کرنہ بولتا کہ جواب دہی کے لیے آمنے سامنے علمی دلائل دینے پڑتے تھے، پچھلے کئی سوسال سے مذہبی مناظرے ہوتے رہتے تھے، جن میں علماء ایک دوسرے کے سامنے مکمل سوال و جواب کے ساتھ اپنے اپنے عوام کو مطمئن کرتے تھے، لیکن سوشل میڈیا کی شیطانی کاروائی کا طریقہ یہ ہے کہ ایک بندہ اپنا مافی ضمیرجائزوناجائز دلائل سے بیان کرتا ہے،اورساتھ ہی ٹک ٹاک کا دورانیہ ختم ہوجاتا ہے اور وہ فیس بک یا کسی بھی میڈیا پرچڑھادیتاہے،جو شیطان کی طرح جب تک سوشل میڈیا ہے اس وقت تک گردش کرتا رہے گا،اس سے وہ بے علم سننے والوں کو گمراہ کررہا ہے، لہذاحکومت سے اپیل ہے کہ مذہب کے بارے میں کوئی بھی مواد چاہے وہ کسی مذہبی یا مسلکی اختلاف،یا شخصی سوالات وجوابات پرہو اس کے لوڈ کرنے والے کومذہب یا شخصی توہین کے زمرے میں سزادی جائے، اوراگر کوئی ملک سے باہرہوتو اس کے اکاونٹ کوبند کرایا جائے، اگرسوشل میڈیا والے ایسا نہ کریں تو اس میڈیا کو پاکستان میں بلاک کردیا جائے،یا پھر اس میڈیا پر اسرائیل،یہودیوں اورامریکہ کے خلاف آپ مواد چڑھائیں دیکھیں ایک ہی دن میں آپ کی آئی ڈی بندکردی جائے گی،فیس بک پر کئی آئی ڈیز صرف مولینا خادم صاحب کا بیان لگانے سے، اوراگرکوئی یہودیوں کے خلاف لکھ دے تو اس کی بھی آئی ڈی بندہوجاتی ہے، لہذایہ یہودیوں کی ہڈیوں پر پلنے والے اپنے کسی وی لاگ میں یہودیوں پر تنقید کرکے دیکھیں اس پر وہ آپ کو ڈالرنہیں دیں گے،تو پھر اسلام کے خلاف یا اسلامی شخصیات کے خلاف،یا پھر اسلامی عقائد کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے والوں کو جو ڈالر ملتے ہیں،ان کو سمجھیں کہ کیاوجہ ہے؟ گذشتہ حکومت نے اسی میڈیا میں عوام کو الجھاکر خودیہودی یجنڈے کے تحت ملک کو اس حد پرپہنچادیا تھا کہ وہ ڈیفالٹ ہوچکا تھا، بقول ان کے صرف اعلان ہونا باقی ہے،اورعوام کو اس قدر ملک دشمن بنا دیا تھا کہ وہ نومئی کو ملکی سلامتی کے ہی درپے ہوگئے، اورپھر یہ عالمی اسٹیبلشمنٹ کے مہرے اپنے معاون بااختیار مہروں کے تعاون سے تاحال اپنے کردار پرفخر کررہے ہیں، ان کے یہ ”کی بورڈ وارئیرز“ آج بھی اپنے لیڈر کواس ملک کا اصل مالک ثابت کرنے میں لگے ہوے ہیں کہ انہیں یہودی نیٹ ورک مال کے علاوہ مکمل تحفظ بھی فراہم کررہا ہے،لہذاحکومت پہلے اسلامی توہین پرمبنی ٹک ٹاک یا وی لاگ کرنے والوں کو کٹہرے میں لائے، تاکہ باہر بیٹھے ہوے یہودیوں کے چیلوں کو پتہ چل سکے کہ اب سزاسے بچنا ناممکن ہے، اس ملک کے اندر ایک شیطان ملا نبی پاک ﷺ، صحابہ کرام، امامانِ امت اولیائے امت سب پر زبان درازی کررہاہے، اور اسے تقریبا ہر مسلک کے لوگوں نے سوائے شیعہ کے مناظرہ کرنے کے لیے کہا ہے، لیکن وہ کسی سے بات ہی نہیں کرتا، لہذا حکومت کا فرض ہے کہ وہ اس ملا کو فورسز کے ذریعے پکڑ کر علماء کے سامنے بٹھائے اس سے اس کے اقوال پر آمنے سامنے دلائل لئیے جائیں، تاکہ عوام میں پیداہونے والی گمراہی اوراشتعال کو ختم کیا جاسکے، ورنہ پھرکوئی بندہ قانون اپنے ہاتھ میں لے لے گا،جس سے ملک میں انتشار بڑھے گا،اور دوسرے نمبر پر عوام میں یہ سوچ جڑ پکڑ لے گی،کہ برائی کو اپنے ہاتھوں ہی ختم کیاجاسکتا ہے،لہذااس سوچ کوروکنے،اور قوم وملک میں فساد کو ختم کرنے کے لیے،سب سے پہلے اسلامی ٹک ٹاک اور وی لاگ کرنے والے بے علم یا شرپسند علماء کو سزائیں دی جائیں،اورانہیں اصل علماء سے آمنا سامنا کرکے ان کی اہلیت کی جانچ پڑتال عوام کے سامنے رکھ کرانہیں کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے،توانشاء اللہ ملک وقوم سے فساد ختم ہوکرامن وآشتی کی راہیں کھل جائیں گی،اللہ تعالیٰ صاحبانِ اقتدار واختیار کو توفیق وہدایت دے آمین۔وماعلی الاالبلاغ۔

تعارف: قاری محمد عبدالرحیم

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*