"پاکستان میں شفاف اور کھلے بجٹ کی حالت ” پر سیمینار کا انعقاد

لاہور: بجٹ میں شفافیت وقت کی ضرورت ہے بجٹ بنانے کے عمل میں عوام کی شمولیت شہریوں کا حق ہے اور بجٹ کو عوامی دستاویز سمجھا جانا چاہیے اس حوالہ سے حکومت بجٹ سازی کے عمل میں بہتری لانے کیلئے فوری اقداما ت کرے. ان خیالات کا اظہارسی پی ڈی آئی اور سٹیزن نیٹ ورک فار بجٹ اکاونٹیبلٹی (سی این بی اے) کے زیر اہتمام لاہور میں "پاکستان میں شفاف اور کھلے بجٹ کی حالت ” کے عنوان منعقدہ سیمینار سے مختلف مقررین نے نے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی انفارمیشن کمشنر زاہد عبداللہ نے کہا کہ عوام کو یہ جاننے کا حق ہے کہ ان کا پیسہ کہاں استعمال ہو رہا ہے اور ان کی فلاح و بہبود کے لیے کیا منصوبے بنائے گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے بیشتر محکموں میں خفیہ دستاویز کی طرح بجٹ کو عوام سے دور رکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے بجٹ دستاویزات کو ڈیجیٹائز کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور اسے پیپر فری بنانے کا مطالبہ کیا۔ اور کہا کہ یہ ایک المیہ سے کم نہیں ہے کہ سرکاری محکمے اب بھی عوام کو معلومات فراہم کرنے سے گریزاں ہیں تاہم انہوں نے امید ظاہر کی کہ مستقبل میں اس میں بہتری آئے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ سرکاری محکموں کی ذمہ داری ہے کہ وہ معلومات کے فعال افشاء کو یقینی بنائیں۔

قبل ازیں سی پی ڈی آئی کے پروجیکٹ منیجر فیصل منظور نے پاکستان میں بجٹ شفافیت کی صورتحال کے حوالہ جاری تیسری سالانہ رپورٹ کے مندرجات پیش کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی اور صوبائی سطحوں پر بجٹ شفافیت کے حوالہ سے بہت کام کرنے کی ضرورت ہے بجٹ سازی کے مختلف مراحل کی بروقت تکمیل،بجٹ رولز کے مطابق بجٹ کی تیاری،بجٹ دستاویزات میں شفافیت لانے کی ضرورت ہے رپورٹ کے مطابق قانون ساز اداروں اور نمائندوں کی صلاحیت میں اضافہ کرکے بجٹ منظوری کے عمل کو مزید فعال اور مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں معلومات تک رسائی کے حق کا نسبتاً کمزور نظام ہے جسے بہتر بنایا جانا انتہائی ضروری ہے، بجٹ پر عمل درآمد کے حوالے سے ماہانہ، سہ ماہی یا سالانہ رپورٹ جاری کرنے کی ضرورت ہے۔ انتظامیہ کے پاس بجٹ کے اعدادوشمار میں ردوبدل کرنے جیسے غیر ضروری اختیارات ختم کرنے اور شہریوں کی بجٹ سازی میں شمولیت کیلئے مضبوط قانون سازی وقت کی ضرورت ہے۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سردارزادہ سید ذواالفقار حیدر شاہ سابق وائس چیئرمین ضلع کونسل چنیوٹ،ملک فخر اقبال ٹوانہ سابق چیئرمین میونسپل کمیٹی مٹھہ ٹوانہ خوشاب نے اپنے خطاب میں کہا کہ بجٹ سازی اور اسکی اضلاع تک تقسیم کے دوران ضلعی حکومتوں کو اعتمادمیں نہیں لیا جاتا۔خصوصاً ترقیاتی منصوبوں کی پلاننگ کے دوران زمینی حقائق اور علاقوں کی ضروریات کو مدنظر رکھا جانا چاہیے جس کا زشدید فقدان نظر آتا ہے بجٹ دستاویز کو بلدیاتی نمائندوں کے لیے آسان تر بنانے کی ضرورت ہے تاکہ وہ اسے سمجھ سکیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مقامی حکومتوں کو سرکاری افسران کے ذریعہ تیار کردہ بجٹ ملتا ہے اور مقامی حکومتوں کے نمائندوں کے پاس اس میں ترمیم کرنے یا اس پر نظر ثانی کرنے کا کوئی آپشن نہیں ہے۔لوکل گورنمنٹ و کمیونٹی ڈویلپمنٹ کے نمائندہ خضر حیات نے بجٹ سیمینار کی تعریف کی اور کہ بلاشبہ سیمینار میں اٹھائےگئے سوالات انتہائی اہمیت کے حامل ہیں اور عوامی نمائندوں کی شرکت سے ہی بہتر بجٹ سازی کی جاسکتی ہے انہوں نے کہا کہ اعلیٰ سطحی فورمز پر بجٹ دستاویزات کو مزید آسان اور سہل بنانے کیلئے تجاویز دیں گے

محکمہ انڈسٹریز کے نمائندہ ذاریان نے اپنے خطاب میں کہاکہ انکے ڈیپارٹمنٹ سے متعلق اکثر معلومات انکے محکمہ کی ویب سائٹ پر موجود ہیں جہاں سے لوگ استفادہ حاصل کرسکتے ہیں تاہم بجٹ شافیت کے حوالہ سے کی گئی باتیں غور طلب ہیں اور جن پر کام کرنے کی ضرورت ہے اور وہ اپنے محکمہ کے حوالہ سےاس میں مزید بہتری لانے کی کوشش کریں گے چیمبر آف کامرس لاہورکی نمائندہ مس فریحہ یونس نے اپنے خطاب میں صنفی بجٹ سازی کی ضرورت ہے تاکہ پسے ہوئے طبقات کو مرکزی دھارے میں لایا جاسکے انہوں نے مزید کہا کہ خواتین،بچوں اور خواجہ سراوں کے حوالہ سے بجٹ سازی پر کام کرنے کی اشد ضرورت ہے۔سیمینار میں مختلف این جی اوزاورمحکموں کے نمائندگان،صحافیوں سمیت خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

تعارف: رانا علی زوہیب

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*