آنکھ سے چھلکاآنسو اورجا ٹپکا شراب میں : قاری محمدعبدالرحیم

ایک  ستارہ جو ڈوب گیا : قاری محمدعبدالرحیم

تحریر : قاری محمدعبدالرحیم

 18 مارچ  2018 کے دن آزادجموں وکشمیرکے خطہ کو ایک ایسا صدمہ جانکاہ لگا جو اس دھرتی کو سکتے میں ڈال گیا،آسمان کا رنگ فک ہوگیا،ہواوں کا دم گھٹ گیا،بہار شبنم کے آنسورونے لگی،چرند پرندووحوش پریشان ہوگئے،میرے آقاے کریم ﷺ نے فرمایا ہے کہ جب  ایک عالمِ باعمل کی موت ہوتی ہے تو زمین وآسمان کی تمام مخلوق اس کے غم میں روتی ہے، حضرت علامہ پیر محمد عتیق الرحمن فیض پوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ انہیں علماے حق میں سے  ایک یادگارِ سلف تھے،آپ کا خاندانِ عالی تین پشتوں سے ضلع میرپور آزاد کشمیر اور اس کے قرب وجوار کے لوگوں کے لیے منبع رشد وہدایت،چشمہ فیضان وکرم تھا،آپ کا وجودِ گرامی اپنے ابا کی خدمت دین ومحبتِ رسولﷺ کا صلہ تھا،خواجگانِ دھینگروٹ شریف کاروحانی فیضان تو اس علاقے  کے ہر کہ مہ پر عیاں  ہے،لیکن اس خاندانِ عالی کو عالمی شہرہ حضرت پیر محمد عتیق الرحمن  کے وجودِ مسعود سے ملا،میرے آقاے کریم ﷺ نے فرمایا ہے ”الناس معادن کمعادن الذھب والفضہ“  کہ لوگ  کانیں ہیں جیسے سونے اور چاندی کی کانیں ہیں، دھینگروٹ شریف کی کان کا یہ لعل  اپنے ابا کی محبت دین،زہدِ دنیا،تقویٰ وطہارت کی پشت در پشت کی جہد مسلسل سے پروان چڑھا،کہ ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے،بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ورپیدا۔حضرت علامہ پیر محمد عتیق الرحمن فیض پوری رحمۃ اللہ علیہ نے جب سنِ شعور میں قدم رکھا تو اپنے ابا کی خدمتِ دین کو پھیلانے کے ساتھ ساتھ سیاست کی وادیِ پر خار میں قدم رکھا،اور بالخصوص مذہبی سیاست کواپنایا،پاکستان میں اس وقت لا دین سیاست عروج پکڑرہی تھی،بڑے بڑے علماء وپیرانِ عظام اس  وقت دم بخود بیٹھے یہ تماشہ دیکھ رہے تھے،لیکن مجالِ دم زدن نیست،حضرت علامہ پیر محمد عتیق الرحمن نے پاکستان میں سنی علماء کی جماعت جمیعت علماے پاکستان کا دست وبازو بنتے ہوے آزاد کشمیر میں جمیعت علماے جموں وکشمیر کی باگ ڈور سنبھالی،آپ سے پہلے جمیعت علماے جموں وکشمیر کے صدر مفتی ء اعظم آزاد جموں وکشمیر جناب قبلہ استاذی المکرم مفتی عبدالحکیم رحمۃ اللہ علیہ تھے آپ بھی ایک بڑے روحانی خاندان کے چشم وچراغ  تھے،آپ بوجودِ ایک اعلیٰ عہدے پر فائز تھے آپ ایک صوفی منش آدمی تھے، آپ نے ہی صاحب زادہ  صاحب کو آئندہ صدر جمیعت نامزد کیا اور آپ کی تائید کرکے آپ کو صدربنایا،اس وقت سے لیکر تاحیات آپ اپنی اعلیٰ صلاحیتوں اورمخلص فی العمل ہونے کی وجہ سے اپنے منصبِ صدارت پر قائم رہے،سیاست کے نشیب وفرازمیں کئی اپنوں بیگانوں کی ریشہ دوانیوں کا سامنا بھی ہمت وپا مردی سے کیااور بفضلِ تعالیٰ ورسولہﷺ ہمیشہ سر بلندوسرخرو ہی رہے،فتنہ قادیانیت کے خلاف آپ ایک ننگی تلوار سمجھے جاتے تھے،اس مشن کو علماے سلف کے بعدجس پامردی سے آپ نے جاری رکھا وہ آپ ہی کا حصہ ہے،پاکستان کے آئین میں قادیانیوں کافر قرار دیے جانے کے بعد ایک طویل عرصہ گزر جانے کے باوجود آزاد کشمیر کے آئین میں ان کو کافر قرار نہ دیا جاسکا،جس کے  لیے حضرت پیر عتیق الرحمن فیض پوری رحمۃ اللہ علیہ نے ہرفورم پر اپنی جدوجہد کو جاری رکھا، اسمبلی کے اندر اور اسمبلی کے باہرہر جگہ اس فتنہ کوروکنے اور اس کے رد کے لیے اپنا تن من دھن سب لگاے رکھا،سالانہ ختمِ نبوت کانفرنسز کا انعقاداپنے پیسوں سے کراتے،پریس کانفرنسز کراتے،ہرحکومت کو اس فتنہ کے سدِ باب کے لیے الٹی میٹم جاری کرتے،بالاخر آپ کی زندگی کے آخری دنوں میں جب کہ آپ اسمبلی ممبر بھی بوجہ بیماری ہی نہ بنے تھے،موجودہ حکومت نے آپ سے رہنمائی لیتے ہوے ختمِ نبوت کا بل پاس کردیا، اور وزیر اعظم سمیت تمام ممبران نے خود آپ سے رابطہ کرکے اس بات پر آپ کو مبارک باد دی، اور آپ نے بھی تمام ارکانِ اسمبلی اور وزیرِ اعظم آزاد کشمیر کو مبارک باددی، اور آپ اسی فرحت وانبساط کے ساتھ دمِ آخریں بھی اپنے تمام متعلقین کو اس بات کی وصیت فرماتے رہے کہ ختمِ نبوت کے مسئلہ پر جدوجہد جاری رکھنااوراس پر ہمیشہ قائم رہنااور بوقت نزع بھی نعرہ تاجدارِ ختمِ نبوت لگایا اور جان جانِ آفریں کے سپرد کردی  انا للہ وانا الیہ راجعون۔ خدارحمت کنند ایں عاشقانِ پاک طینت را۔آج آپ کا چوتھا سالانہ عرس پاک آستانہ عالیہ ڈھانگری شریف میں  بہ تزک واحتشام  انعقاد پذیر ہے۔

تعارف: قاری محمد عبدالرحیم

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*