آنکھ سے چھلکاآنسو اورجا ٹپکا شراب میں : قاری محمدعبدالرحیم

کرشمات ،فطرت نہیں بدل سکتے : قاری محمدعبدالرحیم

تحریر : قاری محمدعبدالرحیم

کہتے ہیں پرانے زمانے کی بات ہے،کوئی جوگی کوئی سادھوکرشمات کے اس مقام تک پہنچ گیا کہ وہ کسی جون کو کسی دوسری جون میں بدل سکتا تھا۔تواس نے ایک دن اپنے قریب ایک چھوٹی سی چوہیا کو دیکھا جو اس کے ساتھ اٹھکیلیاں کررہی تھی، اسے مانوس دیکھ کر اس کا دل چاہا کہ وہ اسے انسانی جون میں بدل دے تو اس نے اس پر اپنا کرشمہ ڈالا اوروہ ایک خوبصورت لڑکی کی صورت میں بدل گئی۔اب وہ بچی اس کے ساتھ رہنے لگی، اس کو اپنا باپ سمجھنے لگی اوروہ بھی اسے اپنی بیٹی کی طرح پالتارہا، حتیٰ کہ وہ جوان ہوگئی،اب اسے اس کے ور کی تلاش ہوئی اب کوہ قاف میں انسان کہاں ہوں کہ اسے کوئی اس کا ور مل جائے۔ آخر اس نے اس اپنی منہ بولی بیٹی سے پوچھ لیا کہ بیٹا تمہاری شادی کس سے کروں،تو اس نے کہا ابو میں اس دنیا کی سب سے طاقت ور چیز سے شادی کروں گی،یعنی اسے یہ معلوم تھا کہ میرا باپ کسی بھی طاقت ور چیز کو انسانی جون میں بدل سکتا ہے، لہذااس نے کسی فرد کی نہیں بلکہ طاقت ور چیز کی بات کی، اب جوگی کے علم کے مطابق دنیا میں سب سے طاقت ور سورج تھا، جو آج بھی سائنس کے مطابق دنیا میں طاقت کامنبع ہے، اور سارانظامِ شمسی اسی کے گرد گھوم رہا ہے۔ہاں تو جوگی نے سورج سے کہا کہ میری بیٹی اس سے شادی کرنا چاہتی ہے،جو اس دنیامیں سب سے زیادہ طاقت ور ہے، اور میرے نزدیک سب سے طاقت ور تو ہے،توتیرا کیا خیال ہے؟ سورج نے کہا میاں صاحب میں کیا طاقت ور ہوں، بادل کا ایک ٹکڑا آتا ہے تو مجھے چھپا جاتا ہے، مجھ سے تو زیادہ طاقت ور بادل ہے۔اب جوگی نے بادل سے پوچھا کہ تم اتنے طاقت ور ہو کہ سورج تمہارے سامنے بے بس ہے، کیا تم میری بیٹی کے ساتھ شادی کرنا چاہو گے، تو بادل رونے لگا کہ میں کیا طاقت ور ہوں، طاقت ور تو ہوا ہے، جدھر چاہتی ہے مجھے لیے پھرتی ہے، لہذاآپ ہوا سے رابطہ کریں، اب جوگی نے ہوا سے کہا کہ بادل تمہاررے سامنے بے بس ہے، لہذاتو سب سے زیادہ طاقت ور ہے کیا تو میری بیٹی سے شادی کرے گی، تو ہوا نے کیا میں کیا طاقت ور ہوں،طاقتورتو پہاڑ ہے جو مجھے روک کر میرا رخ پھیر دیتا ہے، لہذاجوگی نے پہاڑ سے کہا کہ تم سب سے زیادہ طاقت ور ہو کیا تم میری بیٹی سے شادی کروگے، تو پہاڑ نے کہا جناب میں کیا طاقت ور ہوں، طاقت ورتو چوہا ہے، جو مجھے اندر ہی اندر کھود کر بے کار کردیتا ہے، لہذااب جوگی نے اپنی بیٹی کو پھر چوہیا کی جون میں واپس کرکے اس کی شادی چوہے سے کردی۔پنجابی میں اسے کہتے ہیں ”جتھے دی کھوتی اوتھے ہی جا کھلوتی“پاکستان کا کرشمہ جن سادھووں کے ہاتھ لگ گیا، انہوں نے اس میں کئی قسم کے چوہے،چوہیاں، انسانی جون میں بدل لیں۔اور ہر ایک کی دلجوئی کے لیے، پاکستان کی ہر طاقت، سورج، بادل، ہوا پہاڑ سب کچھ کو بے توقیر کردیا، لیکن کرشمات سے ہیئیت تو بدل جاتی ہے لیکن فطرت نہیں بدل سکتی، اور آخر چوہے چوہووں ہی کے ساتھ آسودہ ہوتے ہیں،اوران کا کام صرف پہاڑوں کو کھوکھلا کرنا ہی تو ہے، اوراب وہ کھوکھلا بھی اتنا کر چکے ہیں کہ اب ہر قدم آگے بڑھنے کے بجائے دھنسنے لگا ہے،اللہ اس پہاڑ کو اس سے پہلے کہ اس پر قیامت ٹوٹ پڑے،اوریہ ”واذالجبال سیرت“ریت بن کر چلنے لگے، ،پھر چوہے تو اپنی جون کی طرف چلے جائیں گے، ان انسانوں کا کیا بنے گا، جو طاقت کے جادو سے گدھے بنائے گئے ہیں؟ہر طاقت چاہے وہ جسمانی ہے مالی ہے، روحانی ہے، اختیاری ہے،یہ سب اللہ کی دین ہے، اور اس سب کے بارے میں اللہ ہرکسی سے پوچھے گا بھی، کہ اسے کہاں کیسے اور کیوں استعمال کیا،ہمارے ملک میں لوگ جو اسلام سے خائف ہیں اس کی صرف ایک ہی وجہ ہے کہ وہ اپنی طاقت کا بے دریغ استعمال کرنا چاہتے ہیں، جس کی اسلام میں اجازت نہیں۔قربِ الٰہی بھی ایک طاقت ہے، جس سے بندہ مستجاب الدعوات ہوجاتا ہے، لیکن وہاں بھی اگر وہ احکامِ اسلامی کو مدِ نظر نہ رکھے تو مردودِ حق ہوکر رسواہوتا ہے، قومِ موسیٰ علیہ السلام میں ایک بندہ تھا، وہ مقرب بارگاہ ہوا لیکن وہ اپنی بیوی کے حکم کا بھی پابندتھا، تواس کی بیوی نے اس سے غلط دعا کرا دی،جس کی وجہ سے مردود ہوگیا لیکن اسے تین دعاوں کی اجازت مل گئی، اس کی بیوی نے اسے کہا تم دعا کرو کہ میں حور بن جاوں، تووہ حور بنگئی، جو عام حالت میں فتنہ تھی اس نے حوربن کر اور گل کھلادئیے، اب اس بندے نے بدعا کی کہ وہ خنزیر بن جائے وہ بن گئی، اب اسے لوگوں سے شرمندگی ہوئی تو اس نے تیسری دعا کی کہ جیسی پہلے تھی ویسی ہی ہوجائے، اب وہ پھر پہلی سی ڈائن بن گئی،اور اس مردود کی تما م رعایتیں ختم ہوگئیں،لہذااس سے پہلے کہ ہماری بھی ساری رعایتیں ختم ہوجائیں ہمیں اپنے کیے پرتوبہ کرنا چاہیے، اور آئندہ جادہ حق پر قائم رہنے کی اللہ سے توفیق مانگنی چاہیے۔اگر کچھ لوگ سمجھ گئے ہوں تووہ دوسروں کو سمجھا دیں۔وما علی الاالبلاغ

تعارف: قاری محمد عبدالرحیم

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*