سہمی اور سسکتی ہوئی عید!۔

قاری محمدعبدالرحیم
مسلمان امت چندسالوں سے جس ظلم وستم کا شکار ہے،اس کی رودادجب خیال کی سکرین پر کھلتی ہے، تو کس کافر کوعید کا انتظار رہتا ہے، چندسال قبل شام کے مسلمانوں کے اڑتے چیتھڑے اور سمندروں میں تیرتی بچوں کی لاشیں، اور پھر برما کے مسلمانوں پر درندگی کی انتہا، زندوں کی چیر پھاڑ، آگ میں جلائے جارہے ہیں،کوئی فریاد سننے والا نہیں، زمین پران کے لیے جگہ نہیں کشتیوں میں جانوروں کی طرح ٹھونسے پڑے ہیں، پھر یکایک کشمیر کے نازک انداموں پر جبروتشدد گھروں میں بند، بے مرے جبر کی قبر میں پڑے، تو میری کسی کشمیری بہن نے اپنے دریچے سے سر نکال کر کسی میڈیا والے کو کہا، میں بددعا نہیں دیتی، جس حال میں ہم ہیں، خدا کسی کو نہ کرے، لیکن انسانوں کوہماری خبر لینی چاہیے، پھراس کے ساتھ ہی ہندوستان میں کمزور مسلمانوں پر حکومتی سر پرستی میں ہندوتوا کی درندگی، قتل وغارت کے ساتھ مسلمانوں کو ہندو بنانے اورانہیں زبردستی ”جے رام“ کہنے پر مجبور کرنے کے مناظر جب خیال کی سکرین پر آتے ہیں، توبابا فرید کی یہ ہوک دل سے اٹھتی ہے ”، عید مبارک میں کس نوں آکھاں“لیکن میری بہن اس کشمیری شکیب لڑکی کہ جس نے بدعا نہ دے کر بھی عرشِ الٰہی کو ہلادیا،کہ اس دنیا کے بدترین انسان جنہوں نے انسانیت کے نام پر انسانوں کو کھلونا بنایا ہوا تھا، میرے رب کے شکنجے میں آگئے، کشمیرپر کرفیو کے حمایت کرنے والے، یا اس کو ہندوستان کا اندرونی معاملہ کہنے والے، تما م کافر ومسلم اس میری بہن کے صبر کی زد میں آگئے، کسی نے کہا ہے کہ اس کی فریاد سے ڈروجس کا ظاہر سننے والا کوئی نہ ہو،مظلوم کشمیری جو اپنے اوپر ظلم وجبر صرف آزادی کے لیے نہیں بلکہ پاکستان کے ساتھ آزاد رہنے کے لیے سہہ رہے ہیں، جن پر تاریخ کا بدرترین کرفیو نافذ کرنے والے، ہندو ان کے دروازے کھٹکھٹا کر ان سے پوچھتے ہیں کہ تمہارے پاکستانی تمہیں اب آزاد کرانے ابھی نہیں آئے، اب دوسال ہونے کو ہیں، وہ بے چار ے پورے دنیا سے کٹے اپنے درودیوار تک محدودقید کی زندگی،اوروہ بھی قیدِ بے مراعات کہ جیل میں قیدی کوکھاناپینا دینا تو حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے، لیکن ان کو کھانا پینا کیا، ان کا علاج ومعالجہ بھی ان کو کرانے کا حق نہیں، ان کی اموات کوبھی انہیں عزت سے دفنانے کا حق نہ دیا گیا، پھر جب میرے رب کا کوڑا”انّ بطش ربک لشدید“ظلم کی دنیا کی پیٹھ پر پڑاتو شیطانوں نے شیطانی کرتے کرتے کورونا ایجادکرلیا، اب اس خوف پھیلانے کے حربے نے واقعتا خوف کا روپ دھار لیا، مظلوم کشمیریوں کوبند کرانے والے، اپنے سب لاولشکر سمیت اپنی عوام کو بند کرنے میں لگ گئے، ہسپتالوں میں opd بند ہوگئیں کوئی علاج نہیں کرا سکتا، بیماروں کو اپنوں سے دور کسمپرسی کے عالم میں قرنطینہ کردیا، مرنے والوں کوگھسیٹ کر اپنوں کو منہ دکھائے بغیر گڑھوں میں ڈالا جانے لگا، پوری دنیا لاک ڈاون ہورہی ہے، انسان انسان سے ڈرتا ہے، اور حکومتیں انسانوں کو انسان نہیں وحشی جانور سمجھنے لگی ہیں،اورڈنڈے لیے انہیں ہانک کر گھروں میں بندکررہی ہیں، غریب عوام بھوک اور افلاس سے مررہے ہیں، امیر احتیاطوں سے بیماری میں مبتلا ہووے جاتے ہیں، اورتمام دنیا کے میڈیا اموات کی گنتی پر لگے ہوئے ہیں، شروع میں عالمی فسطائی حکومتیئں اس کو عوام کے دبانے کا ایک حیلہ بنا ئے خوش تھیں حتیٰ کہ ہندوستان نے کورونا sopاور اس کے لاک ڈاون سے فائدہ اٹھاتے ہوے، مسلمانوں پر جبروتشدد خوب بڑھایا، لیکن اب جب واقعی شیر آگیا تو مودی ملیچھ ہاتھ باندھ کر مسلمانوں سے التجائیں کرنے لگا کہ تم اس رمضان کی عبادات کے ساتھ اپنے اللہ کے حضوردعا کرو کہ وہ اس وبا کو ختم فرما دے، آپ کا للہ ہی اس کو ختم کرسکتا ہے، لیکن شیطانی دنیا کے یہ تمام ممالک امریکہ یورپ اور ہندوستان بے گناہ کشمیریوں سے کرفیو اٹھانے کی بات نہیں کررہے، خود پاکستان جو میڈیائی کورونا میں مبتلا ہے، اوراپنی معیشت کو اس کورنائی احکام کو مانتے مانتے تباہ کرچکا ہے، جو کشمیریوں کے اوپر ہندوستان کے ظلم کے خلاف اٹھک بیٹھک احتجاج کررہا تھا، اب وہ بھی بھول گیا ہے، اوراب کشمیریوں سے اظہارِ یکجہتی کے طور پر لاک ڈاون لگارہا ہے، اورعوام بے چارے جب عید آتی ہے توحکومتی لاک ڈاون اور کئی قسم کے جبر میں ڈرے اور سہمے، نمازِ عیدتک کو نمازِ خوف بنا بیٹھے ہیں، پہلے نماز میں ڈسٹنس، اگر وہ نہ کیا تو عید ملنے پر پابندی،ہماری حکومت نے ملازمین کوچھٹیاں دینے کے ساتھ ہی ٹرانسپورٹ پر پابندی لگا دی، اب لوگ اپنے اعزاواقارب سے کیسے ملیں گے، پھر عید پر سیاحتی مقام پر پابندی لگا دی گئی ہے، کہ اس سے کورونا پھیلنے کا ڈر ہے، لیکن اصل جووجہ ہے انسانوں پر خوف کی وہ ہے، بے گنا ہ لوگوں پر ظلم چاہے وہ مسلم ہوں یاغیر مسلم ہوں،توشیطانی دنیا کے اجارہ داروں نے ظلم بند کرنے کے بجائے مظلوم کوبند کرنا شروع کردیا ہے، جس کی وجہ سے ایک عام مرض نزلہ وزکام جو ہرسال ہزاروں لوگوں کو ہوتا تھا، لیکن اب ایک مہیب وبا بن کر سامنے آگیا، اورشیطان کے پیروکاروں کی عقل سٹھیا گئی، وہ اس کے علاج کے بجائے احتیاطوں پر لگ گئے، جن سے وہ مرض بڑھ رہا ہے کم نہیں ہورہا، تمام وائرس امراض جب ایک بار کسی مریض کو لگ جائیں دوبارہ اسے نہیں لگ سکتے، یا پھر جو بندہ کسی وائرس مرض کی ویکسین لے لے تواسے بھی وہ مرض نہین لگتا، لیکن عجیب وائرس مرض ہے، ایک بار لگ جائے بندہ صحت مند ہوگیا اب دوسری لہر، پھر تیسری لہر، ویکسین لگی تو بھی خطرہ ہے، خدارا اس شیطانی شعور سے نکلیں اور ظلم کے راستے بند کریں، انسانوں کو اپنے اپنے مذاہب کے مظابق اپنی عبادات ادا کرنے دیں، دنیا بھر کے مظلوموں بالخصوص کشمیر کے مظلوم مسلمانوں کو جبرقہر سے نکال کر کھلی زندگی گزارنے دیں، بالخصوص شام میں ہرطرح کی بدامنی کوروکو!کہ میرے آقا نبی کریم ﷺنے فرمایا تھا، کہ ”اگر امن میں چاہتے ہوتو شام کو پرامن رہنے دینا“ اورایک فرمان یہ ہے کہ ہر بندے کے لیے اس کا وطن کشمیرہی ہے، اب سمجھ لو کہ کشمیرمیں کرفیو لگا تو سب دنیا پر لاک ڈاون ہوگیا، لہذاکشمیر کا کرفیو اٹھاو کہ دنیا سے لاک ڈاون اٹھ جائے، ورنہ کورونااکی کئئی لہریں آئیں گی،اور سب عیدیں سہمی اورسسکتی ہی رہیں گی،وما علی الاالبلاغ۔

تعارف: قاری محمد عبدالرحیم

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*