مریم نواز اور پنجاب آرٹس کونسل کا غیر ثقافتی شیطان: سلطان لالہ

” نوکر شاہی کا ڈیجیٹل حاجی دانیال” : احسن سعود

تحریر:- احسن سعود

دن مزدور کا اور کہانی قلم مزدور کے ہاتھوں۔کسی ہاتھ میں لکیریں حالات کی نذر ہوجاتی ہیں اور کہیں حالات لکیروں میں ہاتھوں پر آجاتے ہیں۔ شکاگو کی جدوجہد کی آواز نہ دبی سرحدیں عبور کرتے کرتے حق چھین لیا۔ مگر اشرافیہ ،جاگیردار ،سرمایہ دار نے بھیس بدل بدل کے حملہ کرنا نہ چھوڑا۔ ریاستی مشینری پر میرے وطن عزیز میں یہی مکروہ چہرے غاصب ہیں۔ حکومتوں اور ریاست کی طرف داری میں میرے قبیل کی کالی بھیڑیں جتی ہوئی ہیں تو دوسری طرف بغیر بات کے طعن و تشنیع کا کاروبار خود کے وجود کے جواز کے لیے جاری ہے۔ قلم مزدور پر سرکاری مشینری کیسے کیسے حربے اپناتی ہے سب لوگ اسے جانتے ہیں کلُ وقتی ریاستی پُرزہ کیسے حکومتوں کی سہولت کاری کرتا ہے اس پر رقمطرازی قلم مزدور سے رزق چھین سکتی ہے اس لئے حکومتی ٹاؤٹی سب سے بہتر آپشن ہے۔ ویسے بھی جو علم فی زمانہ زمانے کے مطابق چلنے میں رخنہ ڈالے لعنت بھیجو ایسے علم پر۔۔مزاحمت کی آواز بن کر پیٹ نہیں بھرتا اور نصاب ہمارے طرز معاشرت سے میل نہیں کھاتا۔یہاں نصاب سرکاری چوروں ،فراڈیوں کی کہانیوں کی دستاویز ہونی چاہیے۔اخلاقی نصاب کی کُتب میں فقر کی جگہ کلاشنکوف کلچر کے فضائل پڑھاۓ جائیں ویسے تو ملفوف طور پر ہر حملہ آور یہاں نصابی ہیرو ہی ہے اور قدیم باشندہ ملیچھ مزید رنگ سرخ و سپید پاکیزگی کی علامت اور کالا کلوٹا نجس غلاظت۔۔۔اتنا تضاد ہےکہ عرب کی گرم مرطوب آب وہوا سے نسلی خدو خال رنگ مستعار لینے والا متنازعہ عرب بھی سپید ہوکر نسلی برہمن بنتا ہے۔سرکاری مورخ نے تو ثقافتی اور جنئیاتی تاریخ ہی دوغلی رقم کی۔ سچ کو پاگل پن کے پیکٹ میں بیچا گیا اور جھوٹ کو چوم کر تاریخ کے دامن میں جگہ دی گئی اور یہی سچ ہے ۔
مریم نواز کی حکومت نے آپٹکس کے ساتھ کھیلا تو تشہیر صوبائی محکمے کے کئی نوکر شاہی کے مزدوروں نے کی۔ تبادلوں کی ہوا چلی تو کڑا دانیال سلیم گیلانی کے فٹ آیا دوسری طرف ڈی جی پی آر جو کئیر ٹیکر حکومت کی کرامت تھیں اپنے ساتھ ہونے والے ظلم پر محترم عمران ریاض کے بیانیے میں پناہ لیتی نظر آئی اور خود کو ڈیجیٹل کمپیئن کے ذریعے خود کو دودھ کا دھلا بنانے کی ناکام کوشش بھی کی۔اس رائج نظام میں سر اٹھا کر نوکری کرنے والے سیاسی آسامیوں کے لیۓ چنے نہیں جاتے۔مریم نواز کی حکومت کی بغیر پیپرا ڈیجیٹل کمپین کوئی کروڑوں کا معاملہ ہوگااور غیر آئینی طور پر کئیرٹیکر حکومت کی اربوں کی شاہ خرچیاں کرنے پر مریم نواز کی حکومت نے خاموشی کیوں اختیار کی؟ وجہ ایک ہی ہے نوکر شاہی کا ناسور جو ان نا بلد سیاستدانوں کو کچھ نہیں سمجھتا یہ سب اس حمام کے گاہک ہیں جن کو انہی افسر شاہی کے حجاموں نے گروی پر لے رکھا ہے۔ چند دہائی قبل حادثاتی طور پر وفاقی نوکر شاہی کا حصہ بننے والے نوآبادیاتی قلم قبیل کے دانیال سلیم گیلانی تو کسی میلو ڈرامہ کا کردار معلوم ہوۓ۔سلیم گیلانی اور گوئٹے کی زمین بھی ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکے۔ لوگوں کو دھوکا دیتے دیتے خود دھوکے کا شکار ہونا اتنی جلدی ہضم کہاں ہوتا ہے۔ عظمیٰ بخاری نے شاید بھانپ لیاہو۔ویسے اگر دیہاڑی اتنی مقصود تھی تو دانیال گیلانی کو ثقافتی اداروں سے لگوانے کا کہا ہوتا کیونکہ ادھر ابھی محترم عمران ریاض کے بیانیے کی پہنچ نہ ہو یا ان تک خبر خود ادھر سے چل کر نہ پہنچتی ہو ۔ویسے بھی عمران ریاض کونسا کسی اداکار کے بیٹے یا ریلویائی ولی ہیں اپنے ہم عصر میڈیائی پٹواریوں کی مثل ایک ہی نرسری میں پلتے رہنے کے بعد جاگنے کی جسارت کرنے کی قیمت عمران ریاض ادا کر چکا۔بڑے کینوس پر کھیلتے کھیلتے دانیال،کلرک بلال یا پاکستانی جون آف آرک موضوعات کے لئے متعلقہ نہیں رہتے مگر اصل جڑ یہی بکاؤ ہیں جو ہر طرح کا چغہ پہن کر ظالم کا حصہ ہونے پر مظلوم کے گھر ماتمی صف کا حصہ بھی نظر آتے ہیں۔
مریم بی بی آپ بھی کمال ہیں ادھر پنجاب آرٹس کونسل کے غیر قانونی بورڈ کی منظوری سے کروڑوں روپے کی رقم سرکاری خزانے سے نکال کر استعمال ہو چکی تو دوسری طرف چھوٹے ثقافتی حاجی بھی چار پانچ سو چوہے کھا چکے۔اب تو راستہ صاف ہے ہر طرح کا ید طولٰی رکھنے والے معتمد کو سیٹ بیلٹ باندھتے ہی چکمہ دیکر پہلی غیر قانونی ایگزیکٹو کمیٹی میں سربراہی بھی کروائی جا چکی انہیں ابھی معلوم نہیں مگر مریم نواز، عظمیٰ بخاری کو معلوم ہونا چاہیے یہ نوکر شاہی سیاسی اشرافیہ کو گھما پھسلا کر عوام سے دور کر رہی ہے کالی بھیڑیں انہیں مصطفٰی کمال لکھیں گی تاکہ دال روٹی چلتی رہے۔دال روٹی سے یاد آیا کہ سرکاری خزانے سے پنجاب آرٹس کونسل کا کلرک ایگزیکٹو بلال حیدر غیر قانونی فیصلوں کے سہولت کار دانیال سلیم گیلانی کی بے مثل ثقافتی خدمات کے پیش نظر جمخانہ کلب میں چند دنوں میں کھانا دینے جا رہا ہے جبکہ ثقافت کی چار دہائیوں کے قریب خدمت کرنے والے سپوت وقار احمد کو کسی بھی قسم کا سرکاری طور پر ریٹائر ہونے پر اداراتی سطح پر دئیے جانے والے کھانے کا عرصہ دو ماہ گزرنے پر بھی انتظام و انصرام نہیں کیا گیا۔
کل یا پرسوں جمخانہ کلب میں مریم نواز کی سیاسی حکومت کے چوہا جسامت فیصلوں کی ہڈیاں بلال حیدر اور دانیال گیلانی چباتے ہوۓ انہیں اپنے لیے سجائی کھانے کی ٹیبلز کے نیچے پھینک دیں گے

تعارف: ویب ڈیسک

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*