کشمیرمیں 2019کے بھارتی اقدام اورپاکستان کی ایسی حکومت جسے عالمی سازشی عناصرنے بھرپوراندرونی اوربیرونی امداد سے پاکستان پرمسلط کرکے،پاکستان کومٹانے کے منصوبے پرعمل شروع کردیا تھا، اس کی پہلی کڑی بھارتی اقدام کے خلاف کوئی عملی اقدام نہ کرنا تھا،جو حکومت ِ پاکستان نے بھارت سے تین سالہ جنگ بندی کا معاہدہ کرکے کردیا،آزاد کشمیرمیں اس وقت کی حکومت جومسلم لیگ ن کی تھی،جس کے سربراہ راجہ فاروق حیدرتھے،اس نے تیرہویں ترمیم توپاس کرلی کہ اس وقت پاکستان میں بھی ن لیگ کی ہی حکومت تھی،لیکن جب کشمیربکنے لگاتوراجہ صاحب اپنی حکومت بچانے میں لگے رہے،حکومتِ پاکستان کے سامنے کھڑے ہوکرجنگ بندی کے معاہدے کے خلاف کردار ادانہ کرسکے، عوامی احتجاج میں بھی ان کوکھل دی گئی،جوپاکستان کی فوجیں تونکالنے کا کہتے رہے،لیکن ہندوستان کی نہیں،ان کا استدلال یہ ہے کہ بقول ان کے پاکستان نے کشمیرمیں پہلے فوجیں اتاری تھیں،اوراس کے بعدہندوستان نے فوجی قبضہ کیا،حالانکہ اس کاواضح ثبوت کوئی نہیں اگرپاکستان کے قبائلی علاقوں سے لوگ آئے یا لائے گئے تھے توانہیں مقامی لوگوں نے جواس وقت لیڈنگ رول رکھتے تھے اورجنہوں نے آزادکشمیرکو آزاد کرایاوہ لائے تھے،پاکستان کی باقاعدہ فوج نے خفیہ مددتوکی ہوگی لیکن سرِ عام ایسانہیں تھا،جس کی ایک مثال میرپورپرجب ہندوستان کے جہازوں نے ہوائی حملہ کیا توپاکستان کے پاس بھی جہازموجودتھے،لیکن انہوں نے انڈین جہازوں کا مقابلہ نہیں کیا،اگرفوج اتاری ہوتی تواپنی فوج کو بچانے جہازآتے،لیکن چونکہ مسلمان قوم اوربالخصوص کشمیری مسلمان لیڈری کے بھوکے ہے،انہیں جہاں بھی کوئی کہہ دے کہ آپ بڑے لیڈرہیں، آپ بڑے بہادر ہیں، تویہ وہاں ہی مرنے مارنے پرتل جاتے ہیں،اوروہ کام بھی کر گزرتے ہیں،جوانہیں خودکویا قوم ا ورملک کو نقصان پہنچادیتاہے،ہمارے بزرگ بتاتے ہیں کہ ہمارے گاوں میں ایک سیدھاسادہ سابندہ تھاجوبے چارہ مزدورتھا، ایک کائیاں قسم کے چوہدری نے اسے باجرے کے گٹھے جمع کرنے کے لیے لگایاتوچونکہ وہ بھی کشمیرہی کا باسی تھاچاہے نسلاکشمیری نہ تھا، توچوہدری نے ہلاشیری دی کہ منگتا بڑاتگڑا آدمی ہے،یہ توچھ چھ گٹھے باندھ کر اٹھا لیتا ہے،منگتے نے یہی کیا کہ چھ چھ گٹھے باندھ کر اٹھانے شروع کردئیے،شام کوجسم کے ٹوٹنے سے شدید بخارہوگیا،جس میں ہذیان ہوگیا توباربارکہے کہ دیکھوچوہدری تونہیں آرہا،لیکن چوہدری اب کس لیے آتا۔یہی حال ہماری کشمیری قیادت کا ہے، حالانکہ ان میں راجے،چوہدری اورسردار بذاتِ خودبھی ہیں، لیکن ان کی ہرتحریک کامحورومقصودصرف چوہدری کے گٹھے ڈھونا ہی ہے، چوہدری چاہے پاکستان کا ہو،انڈیا کاہو،یاامریکہ کا۔آزادی کشمیرکے لیے جوجدوجہد مسلمانانِ کشمیرنے شروع کی تھی،وہ تحریکِ آزادی ِ ہندوپاک سے پہلے کی تھی،توکیا اس وقت کے مسلمانانِ کشمیر پاکستان یا ہندوستان سے آزادی مانگ رہے تھے؟کشمیری جغرافیائی قومی آزادی کی بات کرنے والے یہ بتائیں کہ اس وقت ان کے آباواجداد اس تحریک میں نہ تھے، اگرتھے توکیوں؟حالانکہ اس وقت کشمیرایک خودمختارریاست ہونے کے باوجودحکومتِ ہندجوبرطانیہ کی تھی اس سے معاہدہ کیے ہوے تھی،گلاب سنگھ کوکس نے کشمیر سترہزارروپوں میں بیچاتھا؟مہاراجہ ہری سنگھ تک شایدیہ تیسری پشت تھی جن کے پاس اپنامکمل دفاعی نظام نہ تھا،کشمیرکے لوگ برٹش آرمی میں بھرتی ہوتے تھے، بلکہ عالمی جنگ میں کشمیرکے ہزاروں لوگ برٹش آرمی میں تھے،وہی لوگ تقسیمِ ہندکے وقت پاکستان آرمی میں جوآئے وہی اپنے اپنے علاقوں میں اسلحے سمیت آگئے، جنہوں نے قبائلی پٹھانوں کی مدد سے آزادکشمیرکو آزاد کرایا، اب پاکستان وہندوستان کے الحاق کی بات جوپہلے سے چل رہی تھی، جس پرمہاراجہ کاجھکاؤہندوستان کی طرف تھا اس نے ہندوستان سے الحاق کردیا،جولوگ آج مہاراجہ کومسلمانوں کیساتھ مخلص سمجھتے ہیں،وہ یہ بتائیں کہ مہاراجہ نے خودمختاری کوترجیح کیوں نہ دی؟مطلب مذہبی تعلق ہی ہے،توپھرمسلمانوں نے مسلمانوں کے ساتھ ہی الحاق کی بات کرناتھی نا۔لیکن عالمی عیاروں نے جودنیا میں خودمختار ریاستوں میں فتنہ وفسادپھیلانے کے لیے اپنے مربوط اورمنظم تھینک ٹینک اورمالی ادارے قائم کئیے ہوے ہیں،جو خودمختارریاستوں میں کوئی نہ کوئی مذہبی، علاقائی یا لسانی تنظیمیں بناتے ہیں، جوان ریاستوں کی توڑپھوڑمیں لگی رہتی ہیں،اوران تنظیموں کومالی معاونت اور عالمی سطح پران کی حقوقِ انسانی کے واویلاسے پشت پناہی کرتے ہیں۔ جبکہ دنیا میں ایک خودمختار ریاست فلسطین ہے جس پر عالمی شیطان اسرائیل قابض ہے،فلسطینی تقریباًاسی سالوں سے تحریکِ آزادی چلائے ہوے ہیں، لیکن ان کی کوئی اقوامِ متحدہ،کوئی عالمی فورم کوئی یورپی یونین مددنہیں کررہا،بلکہ امریکہ،یورپی یونین،اوربرطانیہ ان کی حمایت میں کسی بھی قراردادکے خلاف ووٹ دیتے ہیں،اوراسرائیل کی حمایت میں اپنی فوج اوراسلحہ بھیجتے ہیں،لیکن دوسرے ملکوں سے خودمختاری چاہنے والوں کواپنے ملکوں میں سیاسی پناہ دیتے ہیں،اورانہیں ہرطرح سے معاونت فراہم کرتے ہیں،کیوں؟کشمیرکے لوگ کچھ اقتدارکچھ مالی مفاد اورکچھ لیڈری کے زعم میں ہیں،کوئی ہندوستاان سے فائدہ اٹھاتا ہے، کوئی پاکستان سے فائدہ اٹھاتا ہے،کوئی عالمی شیطانوں سے مفادات لے کراپنی اپنی ڈفلی اپنااپناراگ الاپ رہے ہیں۔یہ اٹل بات ہے کہ آزادی مانگنے سے نہیں ملتی،آزادی ایک نظریہ ایک قوم بننے سے ملتی ہے،اورآج کی دنیا میں کوئی بھی ملک آزاداورخودمختارنہیں رہ سکتا، امریکہ میں کتنی ریاستیں ہیں کیا وہ آزاداورخودمختارہیں،یورپی یونین کی چھوٹی چھوٹی ریاستیں کیا خودمختارہیں،وہ اپنی یونین کے ماتحت ہیں،اسلامی ممالک ہی کولے لیں جوبظاہرخودمختارہیں،لیکن وہ سب کے سب امریکہ یاکسی بھی طاقت ورغیرمسلم ملک کے ساتھ معاہدے میں ہیں،اسی وجہ سے وہ کسی اسلامی ملک یاعوام کی کھل کرحمایت نہیں کرسکتے،لہذاآزادیِ کشمیرجب بھی ممکن ہوگی، اسلامی قومی نظریہ کے تحت ہی ہوگی۔اورالحاقِ ہندوستان کے مقابلے میں الحاقِ پاکستان ہی ہے،اور اقوامِ متحدہ نے بھی اسے دونوں ملکوں کاتنازعہ تسلیم کیا ہواہے، لہذاقوم کومذہبی سمت سے ہٹانے سے شایدصدیوں تک کشمیری قوم اپنے مقصدکو حاصل نہ کر سکے۔ اللہ تعالیٰ کشمیری مسلم امت جوکہ کشمیرمیں تقریبااسی فی صد ہے ان کواپنے مذہب اورملت کے ساتھ آزادی سے ہمکنارفرمائے،آمین وماعلی الاالبلاغ۔