آنکھ سے چھلکاآنسو اورجا ٹپکا شراب میں : قاری محمدعبدالرحیم

جھوٹے ہوکے جا بازار وکدے : قاری محمدعبدالرحیم

میاں محمدبخش رحمۃ اللہ علیہ کاایک مصرع ہے ”جھوٹے ہوکے جابازار وکدے پاویں مگردلالاں دی ڈنڈہوے“جھوٹ ایک ایسی ظلمانی طاقت ہے کہ جواچھے بھلے بابصیرت لوگوں کی آنکھوں پرپردہ ڈال دیتی ہے،اوردانا بینا،اورہرٹھنڈے تتے سے گزرے ہوے لوگوں کو بھی دن دیہاڑے اندھے کنووں میں گرادیتی ہے،جھوٹ جب تک کھلتا،انسان کتنی پستیوں میں گرچکاہوتاہے۔دجل عربی میں جھوٹ سے لوگوں کے قلب واذہان پرہاوی ہونے کوکہتے ہیں،اورمیرے آقائے کریم ﷺ نے فرمایا ہے،کہ آخرزمانے میں دجال مسیح سے پہلے کئی دجال ہوں گے،جس میں آج کے زمانے کاسوشل میڈیا ایک اہم دجالی طاقت ہے، اس کے ذریعے جھوٹ اوربے بنیادباتوں کوپھیلانے والے چاہے کوئی بھی ہیں،وہ دجالی طاقت کے زمرے میں ہی آتے ہیں۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ جھوٹ کے پاوں نہیں ہوتے،لیکن مشکل یہ ہے کہ جھوٹ کبھی پاوں سے آتا نہیں وہ توسرسے آتا ہے،اورسرہی میں چھاتاہے، اس لیے جھوٹے اکثرسرمارتے رہتے ہیں،اورجب کسی کے سرمیں جھوٹ سماجاتا ہے،توپھروہ سرسچ سے چڑتاہے،اوراگرکبھی سچ اس کے سامنے کھل ہی جائے تواس کا سرچکرانے لگتا ہے،یعنی جھوٹ اس کے سرکو ایسے چکردیتا ہے کہ اسے ہرچیزچکرہی نظر آتی ہے، پاکستان ایک ایسا ملک ہے جوجھوٹ کو مٹانے کے لیے وجود میں آیا تھا،لیکن اس کے وجودپذیر ہونے کے فورا بعدہی اسے جھوٹ نے ایسا شکنجے میں جکڑاکہ عوام کو سچ، جھوٹ لگنے لگااور جھوٹ سچ،اسی تگاپومیں یہ ساٹھ کے پیٹے میں چلا گیا،اورلوگ بھی سٹھیا گئے،تودجالی طاقتوں نے ہمارے ایک وی لاگرکے بقول ”جھوٹوجھوٹ چوتالیس“نیاپاکستان بنانے کادجالی منصوبہ بنایا،اورپھردن رات عالمی میڈیا،سوشل میڈیا، ملکی میڈیاپرملکی خزانے کوبے دریغ صرف کرکے،بے گناہوں کومجرم اورمجرموں کوصادق اورامین بناکرپیش کیا،جھوٹ کی ظلمانی طاقت نے اچھے بھلے دیدہ وروں کوکھلی آنکھوں نابینا بنادیا،قوم ہکابکارہ گئی کہ یہ لوگ جنہوں نے دودوتین تین بارحکومتیں کیں،جنہوں نے لولی لنگڑی ہی سہی جمہوریت کوچلایا، جنہوں نے لاکھ برے ہونے کے باوجودملک کومسائل وحالات میں گھرے ہونے کے باوجوددنیا کے سامنے ایک طاقت بنا کرکھڑاکیا،جومجرم ہی سہی لیکن انہوں نے ملک کے اندرایسے کام کئیے جودکھتے ہیں،جن کے فائدے ہرچھوٹے بڑے کوبلاتخصیص مل رہے ہیں،ان میں اگرکوئی کمی بیشی ہوئی تواس کو محکمے اورعدالتیں پوچھ سکتی ہیں،بجائے اس کے کہ ان پرچوری وکرپشن کاالزام لگاکران کے خفیہ ٹرائل کرکے انہیں،عوام کے سامنے لانے کے بجائے،انہیں کال کوٹھڑیوں میں بندکرکے،ایک نیا نظام لانے کی کوشش کی جاتی،بلکہ جس طرح ان حکمرانوں پرالزام لگایا گیا کہ انہو ں نے کاموں کے دوران شفافیت نہیں دکھائی، خود ادارے ہی اگر شفافیت دکھاتے، جیسے آج ایک ملزم کوجس نے ملک کی چولیں ہلا دیں، جوجیل ٹرائل کے اندربھی اوپن ٹرائل مانگ رہا ہے اوراسے دیا بھی جارہا ہے، اسی طرح سے کیا سابقہ حکمرانوں کو اوپن ٹرائل دیا گیا اگرنہیں توکیوں؟اوریہی وجہ تھی کہ دجالی میڈیا نے ملک وقوم کو جھوٹ ماننے پرمجبورکردیا،اورپھروہ جھوٹ ایسا چلا کہ ساڑھے تین سالہ دورِ حکومت میں ملک میں ایک کارکردگی ہوئی کہ ملکی خزانہ جھوٹ کی فیکٹریوں پرخرچ ہوتا رہا،اورقوم اس مدہوش راگ میں مست رہی،عالمی میڈیا قومی میڈیااورسوشل میڈیاکے وارے نیارے ہوتے رہے،اوربالاخرملک گروی ہونے والا تھا توکچھ اللہ کے بندوں پرخوفِ خداغالب آگیا توپھرملک بچانے کے لیے،چوروں اورملزموں سے کہا گیا کہ اب آپ ملک بچانے میں مدد کریں،توانہوں نے واقعی اپنی ساکھ جو پہلے ہی داغدارکی جاچکی تھی اسے اورداغدار کرکے ملک ڈیفالٹ ہونے سے تو بچا لیا،لیکن قوم جومدہوش راگ میں مست تھی،اسے اب سمجھ نہیں آرہی تھی کہ یہ کیا ہوا ہے،اوراس کے ساتھ دجالی طاقتوں کے ارکان جوآئینی اورقانونی اختیارات سے ناجائز فائدے اٹھاتے رہے تھے، انہوں نے اپنے آپ کو بچانے کے لیے اپنے اختیارات کااندھادھند استعمال کرنا شروع کردیا،جس پرحکومت ڈیڑھ سال تک بے دست وپاعالمی معاہدوں کی توثیق تو کرتی رہی، لیکن ملک کے اندرکے ذمہ داروں پرہاتھ نہ ڈال سکی، جس کا نتیجہ نومئی کو ظاہرہوگیا،دجالی قوتوں کا پاکستان کی سالمیت پریہ ایسا وارتھا کہ اگرخدانخواستہ یہ کامیاب ہوجاتا توملک نہ بچتا، لیکن دجالی طاقتیں ہمیشہ بامِ عروج پرپہنچ کرناکام ہوجاتی ہیں،اوریہاں بھی قدرت نے اپنی طاقت دکھادی۔لیکن یہ دجل کی دماغوں میں چھائی دھندچھٹنے میں شاید اب کتنااوروقت درکارہوگا،لیکن اس کے لیے صاحبانِ اقتدارواختیار کو ایساراستہ اختیارکرنا چاہیے، جس سے مسئلہ حل بھی ہوجائے اورنفرت بھی پیدانہ ہو،جس طرح کسی ملک میں کرنسی نوٹ جعلی درآئیں تو ان کو ختم کرنے کا آسان طریقہ نوٹوں کی ہیئت کو تبدیل کرنا ہوتا ہے کہ جو سرخ رنگ کے ہوں انہیں جامنی کردیا جاتاہے،جوسبزہوں انہیں سرخ کردیتے ہیں، ایسے ہی دجل کے پالے ذہنوں کوتعلیمی نصاب کی تبدیلی اورسرکاری زبان کی تبدیلی،جیسے سرکاری زبان کوانگلش کے بجائے اردو قراردے دیا جائے،اورتعلیمی نصاب بھی انگلش کے بجائے اردوکردیا جائے،اوریہ پاکستان کی اصل ضرورت بھی ہے،اورسپریم کورٹ کاباقاعدہ حکم بھی،اس سے اوپرکی سطح کے دجل میں پھنسے لوگ یکدم بیدار ہوجائیں گے،اورمستیوں کے بجائے،اپنی نسل کی نوکریوں کو بچانے یابیرون ملک ٹھکانے بنانے میں لگ جائیں گے،کہ انسان کتنا بھی نشئی ہواسے جب بھوک نظرآتی ہے تونشے میں بھی کام کاج ڈھونڈنے لگتا ہے،لہذاصاحبان اقتدارواختیارتبلیغی نشستوں کے بجائے،عملی کام کی طرف آئیں،اللہ آپ کا حامی وناصرہو،اللہ پاکستان کو تاقیامت قائم ودائم رکھے آمین وماعلی الاالبلاغ۔

تعارف: قاری محمد عبدالرحیم

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*