ایک فلسطینی نے ٹویٹ کی کہ ابھی ابھی #إسرائيل نے بم مارا ہے، میرے خاندان کے 30 افراد مارے گئے۔ چند دن پہلے ایسا ہی ایک خاندان شہید ہوا، 101 میں سے صرف ایک بچا۔ ایک گھر پر بمباری میں ماں باپ مارے گئے، تین ننّھی بہنیں بچیں۔ بڑی بہن سات آٹھ سال کی، دو اس سے چھوٹی ہیں۔ سات آٹھ سالہ بڑی بہن کو اب سمجھ میں نہیں آ رہا کہ وہ خود روئے یا چھوٹی بہنوں کی ”ماں“ بن کر انہیں دلاسا دے۔ بہت سے، بلکہ سینکڑوں بچّے دکھائے گئے ہیں جو بمباری کے کئی گھنٹوں بعد بھی، لاشعوری طور پر کانپے جا رہے ہیں۔ ٹراما کی ایک قسم یہ بھی ہے۔ یہ بچے ابھی کانپتے رہیں گے، یہاں تک کہ اگلی بمباری میں اپنی کپکپاہٹ سمیت رزق خاک ہو جائیں گے۔
2000 سے زیادہ بچے اب تک مارے گئے، ہر روز سوا سو کے قریب بچے مرتے ہیں اور اتنی ہی عورتیں اور پھر مرد بھی۔ #America #UK #Germany اور #Canada نے مظلوم اسرائیلیوں کے حق میں اور ظالم فلسطینیوں کیخلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جانے کا اعلان کیا ہے۔ پوری #Europeon یونین میں اکیلے #France نے جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے، باقی سب ، ”حق“ کی آخری فتح تک جنگ جاری رکھنے کے حامی ہیں، یہاں تک کہ غزہ کے ظالموں کو صفحہ ہستی سے مٹانے کا کام مکمل نہ ہو جائے۔ چاروں اتحادیوں میں سے ہر ایک اسرائیل کا پرجوش حامی بننے کی دوڑ میں ہے، سخت مقابلہ امریکی صدر اور برطانوی وزیر اعظم میں ہے۔ رشی کا معاملہ ایک کریلا اور دوسرا نیم چڑھا والا ہے۔ ایک تو وہ برطانوی وزیر اعظم ہے، دوسرا #BJP کا متوالا ہے۔ وہ مودی نژاد وزیر اعظم ہے۔
مسلمان ملکوں میں اکیلا #Turkey اسرائیل کا ہم پلّہ کہا جا سکتا ہے اور وہی اسکا مقابلہ کر سکتا ہے۔ وہ اسرائیل کو سبق سکھا سکتا ہے لیکن سکھائے گا تو امریکہ برطانیہ جرمنی اسے سبق سکھا دیں گے۔ چنانچہ صبر مجبوری ہے۔ عالم اسلام کی دوسری بڑی فوجی طاقت #Egypt ہے لیکن ایک تو اس کی فوج دشمن سے جنگ لڑنے کی صلاحیت سے عاری ہے،کئی عشروں سے اس کی تربیت اپنے عوام کو پوائنٹ بلیک پر رکھنے کی ہے، دوسرا معاملہ یہ ہے کہ مصر کی حکومت اسرائیل سے بڑھ کر فلسطینیوں کی دشمن ہے۔ پھر سونے پر سہاگہ، وہاں جامعہ الازہر کا بہت اثر و رسوخ ہے چنانچہ اسرائیل کیلئے ”ستّے خیراں“ ہیں۔ #Hamas کے پاس راکٹ ختم ہو چلے، اس کا ڈنک نکل گیا لیکن معاملہ #حماس کا تھا ہی کہاں، اب تو #WestBank بھی نشانے پر ہے جہاں حماس کا وجود ہی نہیں ہے۔ ایک اسرائیلی ربّی RABBI یارون ریوون REUN کا خطاب سرکاری ٹی وی چیلنز پر دکھایا جا رہا ہے۔ وہ ان یہودیوں کو جو توریت کا علم نہیں رکھتے، بتا رہا ہے کہ فلسطینی بچوں کا قتل صرف جائز ہی نہیں، واجب بھی ہے کیونکہ ان بچوں نے بڑے ہو کر ”فلسطینی“ بن جانا ہے چنانچہ انہیں مارنا ضروری ہے تاکہ آنے والا کل محفوظ بنایا جائے۔
(تحریف شدہ)توریت میں ایک آیت ہے کہ پیغمبر نے کہا، دشمن کے بچوں کو بھی مار ڈالو۔ کوئی پیغمبر ایسا نہیں کہہ سکتا۔ معاذ اللہ، یہودیوں نے توریت میں تحریف کی اور اضافے کئے اور آیات کے الفاظ بدلے۔ اس پر بھی رانجھا راضی نہ ہوا تو توریت کی تشریحات من مرضی کی کرنے کیلئے تالمود لکھ ڈالی۔
اسرائیل توریت نہیں، تالمود پر عمل کر رہا ہے، امریکہ پر چھائی اور غالب آئی ایونجیکل کمیونٹی فلسطینیوں کے قتل عام کیلئے نیتن یاہو سے بھی زیادہ پرجوش ہے۔ یہ بنیاد پرست اپنی من گھڑت مذہبی تشریحات کے تحت حضرت مسیح کی آمد کے بے چینی سے منتظر ہیں اور ان کا من گھڑت عقیدہ یہ ہے کہ جب تک مسجد اقصیٰ قائم ہے اور ہیکل پھر سے تعمیر نہیں ہو جاتا، #Chriest واپس نہیں آئیں گے اور فلسطینیوں کے ہوتے ہوئے یہ ممکن نہیں (باقی ڈیڑھ ارب مسلمانوں کو وہ بھربھری مٹی کے بوروں سے زیادہ اہمیت نہیں دیتے) چنانچہ فلسطینیوں کا سو فیصد خاتمہ ضروری ہے۔ وہ اسرائیل سے #DoMore کا تقاضا کرتے ہیں اور غزہ کے بعد مغربی کنارے میں بھی ایسی ہی نسل کشی کا انتظار کر رہے ہیں۔