ٹھرک ۔۔۔ ایک نعمت! سید فرحان الحسن

ٹھرک ۔۔۔ ایک نعمت! سید فرحان الحسن

یوں تو دنیا میں انسان کو بہت سی نعمتیں میسر ہیں، سمجھدار اور شکر گزار لوگ وہ ہیں جو ان نعمتوں پر شکر ادا کرتے ہیں اور جو مل جائے اس کو نعمت جان کر اس پر قناعت کر لیتے ہیں، اس طرح نعمتوں میں اضافہ بھی ہوتا ہے اور انسان کفران نعمت سے بھی بچ جاتا ہے!
ٹھرکی۔۔۔۔ دنیا کے سب سے عاجز اور شکر گزار لوگ ہوتے ہیں، ان کو اپنی ٹھرک جھاڑنے کے لیئے جو مل جائے اس پر شکر ادا کرتے ہیں، لڑکی کو گھورنے سے پہلے اس کی ذات پات کی کھوج نہیں لگاتے، اس کی ذہانت اور فقاہت کی جانچ نہیں کرتے نہ ہی اس کے سگھڑ یا پھوہڑ ہونے سے ان کو کوئی سروکار ہوتا ہے۔۔۔ ان کو اگر سروکار ہوتا ہے تو ایک زندہ اور چلتی پھرتی لڑکی سے۔
یہ عموماً خوش وخرم زندگی گزارتے ہیں، جو مل جائے اس پر نہ صرف یہ کہ صبر کرتے ہیں بلکہ شکر بھی بجا لاتے ہیں، نتیجتاً ان کو ہر روز کچھ نہ کچھ نیا دیکھنے کو ملتا ہے۔۔۔ دوسری جانب سنجیدہ اور مخلص عاشق عموماً آٹھ دس سال تک کسی خوبصورت، اعلی تعلیم یافتہ اور دلکش حسینہ کے عشق میں مبتلا رہنے کے بعد کسی عام سی شکل و صورت کی ان پڑھ لڑکی سے مجبوراً شادی کر لیتے ہیں۔۔۔ اور شادی سے پہلے کی زندگی کسی کو رو رو کر مانگنے میں گزار دیتے ہیں اور شادی کے بعد کی زندگی بھی رو رو کر ہی گزار دیتے ہیں۔۔۔۔ آخر الذکر لوگ کتابوں کی حد تک تو لوگوں کی inspiration بننے میں کامیاب ہو جاتے ہیں لیکن حقیقی زندگی میں لوگ ان کو ناکام عاشق، مجنوں اور جانے کن کن القابات سے یاد کرتے ہیں اور ہنستے، فقرے کستے ہیں، شکر ان کو کسی صورت نصیب ہی نہیں ہوتا۔
ٹھرکی قسم کے لوگ نہ صرف یہ کہ کسی بھی حسن پر مر مٹ جاتے ہیں بلکہ دل کھول کر داد بھی دیتے ہیں، یہ ہر صنف نازک کو دیکھ کر ماشاء اللہ، سبحان اللہ اور دیگر اوراد و تسبیحات کو اپنا معمول بناتے ہیں (بے شک سامنے والا(والی) نازک نہ بھی ہو)۔۔۔۔ یہ عموماً آپ کو یہ کہتے ہوئے سنائی دیں گے "دل آنا ہو تو کھوتی پر بھی آجاتا ہے”۔۔۔۔ لیکن کبھی یہ سوچنے کا کشت نہیں کرتے کہ کھوتے پر کسی کا دل نہیں آتا۔۔۔ گھر والے ان کے طور اطوار دیکھ کر ان کو جلد از جلد کسی حسین دوشیزہ کے ساتھ رشتہ ازدواج میں منسلک کر دیتے ہیں کہ جب ذمہ داری سر پر پڑے گی تو عقل ٹھکانے آ جائے گی۔۔۔۔ لیکن یہ نہیں سوچتے کہ عشق اور ٹھرک کے معاملے میں عقل کا کچھ لینا دینا نہیں ہوتا۔۔۔
دوسری جانب عاشق، وفادار اور مخلص لوگوں کو جب زندگی پانی سے بھری بالٹی سر پر ڈال کر جگاتی ہے تو وہ فٹا فٹ بالوں میں اترتی چاندی کو سیاہ خضاب سے چھپا کر جو بھی زندہ لڑکی سامنے آئے اس کے ساتھ ایجاب وقبول کر لیتے ہیں اور شکر تو خیر کیا ہی کریں گے بس صبر ہی کر پاتے ہیں۔۔۔ جب کبھی صبر کا دامن چھوٹ جائے تو اپنی محبوبہ کو کچھ اس طرح کے الفاظ سے یاد کرتے ہیں:
یہ دعا ہے آتش عشق میں تو میری طرح جلا کرے
لیکن شکر نہ کرنے کی وجہ سے ان کی دعاؤں میں بھی اثر نہیں ہوتا اور "وہ” کہیں اپنے شوہر کے ساتھ شمالی علاقہ جات میں ٹھنڈی برفیلی ہواؤں کے مزے لوٹ رہی ہوتی ہے۔
ٹھرکی لوگ ہمارے معاشرے کے کامیاب ترین لوگ ہیں، یہ جانے انجانے میں اپنی اور کئی دوسرے لوگوں کی زندگی پر نہایت خوشگوار اثرات مرتب کرتے ہیں، لہذا ہمیں چاہیئے کو ان کو عزت اور ٹھرک کی نگاہ سے دیکھیں۔

تعارف: سید فرحان الحسن

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*