تازہ غزل ✍🍂
یہ کس نے آ کے لگائی ہے ہتھکڑی مجھ کو
سنائی دیتی ہے زنداں سے بانسری مجھ کو
میں ایک راہ پہ چلتی رہی ہوں سالوں تک
اس ایک راہ پہ منزل نہیں ملی مجھ کو
کہیں ملے تو مجھے ترس کھا کے ملتی ہے
بہت اداس سمجھتی ہے زندگی مجھ کو
مرے بدل میں کسی اور کو بلا ہی نہ لے
سو اپنے کام میں لانی ہے بہتری مجھ کو
کسی کی آنکھ سمندر مجھے دکھاتی ہے
کسی کی یاد سکھاتی ہے شاعری مجھ کو
اب اس کے سامنے رہ کر خموش رہنا ہے
سو کھا رہی ہے یہ اندر سے بے بسی مجھ کو
دلوں کے تار کو چھیڑا ہے میں نے شعروں سے
تمھارے ہجر نے بخشی ہے نغمگی مجھ کو
اندھیر شب ہے مجھے دور پار جانا ہے
نجف کے شاہ نے بھیجی ہے رہبری مجھ کو