صحرا نشیںں شجر کی طرف دیکھتی رہی : شمسہ خضر

صحرا نشیںں شجر کی طرف دیکھتی رہی : شمسہ خضر

تازہ غزل🌸✍

صحرا نشیںں شجر کی طرف دیکھتی رہی
اک عمر ہمسفر کی طرف دیکھتی رہی

میں دیکھتی رہی ہوں اُسے دور پار تک
یعنی میں اپنے گھر کی طرف دیکھتی رہی

دنیا تھی میرے پیروں کے آگے پڑی ہوئی
میں اپنے معتبر کی طرف دیکھتی رہی

میں رکھ چکی تھی سانس کی گھٹڑی کو اک طرف
پھر عمرِ مختصر کی طرف دیکھتی رہی

مجھ کو گرا رہا تھا بڑی احتیاط سے
میں اپنے کاری گر کی طرف دیکھتی رہی

ہر دم مری دعا ہے تری عمر ہو دراز 🤲
بنتِ خضر ! خضر کی طرف دیکھتی رہی

ٹکڑے کسی جگہ کے لگائے کسی جگہ
میں دستِ بے ہنر کی طرف دیکھتی رہی

اک دور پار شہر میں مولا علی کا در
"شمسہ” اس ایک در کی طرف دیکھتی رہی

شمسہ خضر

تعارف: ویب ڈیسک

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*