ذرا عوام کا بھی سوچیں اور اپنے احکامات پر عمل کروائیں

افواج پاکستان ہماری پہچان : راجہ عمر فاروق

تحریر : راجہ عمر فاروق

ایمان ہمارا اسلام ، یقین ہمارا حوصلہ ، قوت ہماری قوم پاسبان ہماری افواج ، فطرت ہماری شہادت ، جرات ہماری بہادری ، کلمہ شہادت ہماری پہچان ، منزل ہماری مقام ، دلیری ہماری عادت ایک عظیم سپاہ ہماری نگہبان ۔ آج کا کالم میں اُن شہیدوں اور غازیوں کے نام کرتا ہوں جنہوں نے 75سالوں میں اس ملک وقوم کیلئے جرات وبہادری کے وہ کار ہائے نمایاں سرانجام دیئے جن کا نعم البدل تاریخ کے اوراق میں کبھی نہیں مل سکتا ، ہم آج سے ڈیڑھ دہائی قبل ملک کی مجموعی صورتحال کا موازنہ آج کے حالات سے کریں تو ہمیں یقین کامل ہو جاتا ہے کہ ہم جہاں ایک عظیم قوم ہیں وہیںہم بہادر اور جرات مند افواج بھی رکھتے ہیں جنہوں نے ملک کو ہمیشہ اُ ن نامساعد حالات سے نکالا جس کی تعریف آج دنیا کی با اثر اقوام بھی کر رہیں ہیں آج سے 18سال قبل امریکہ کی طرف سے ہم پر جو بلاوجہ کی جنگ مسلط کی گئی ا س جنگ میں ہمارے ستر ہزار سویلین اور افواج پاکستان کے جوانوںنے شہادت حاصل کی ہماری ملکی معیشت نے 120ارب ڈالر کا نقصان دہشت گردی کو ختم کرنے کےلئے کر دیا آج بھی ہمارے ملک میں جس قدر مسائل ہیں اس کو حل کرنے کی ذمہ داری ہماری افواج پاکستان نے اپنے سر پر لے رکھی ہے ، ملک خود مختاری اور سرحدوں کی حفاظت کی نگہبان بھی ہماری افواج ہے لیکن یہاں ایک پہلو انتہائی خطرناک ہے کہ ہماری صفوں میں کچھ ایسے بھی لوگ موجود ہیں جو افواج پاکستان کےخلاف زہر اگلنا اپنا لےے فرض تصور کرتے ہیں ، ایسے نام نہاد سکولر اور لبرل لوگوں ملک کے بھی دشمن ہیں جو ہمیشہ بیرونی قوتوں کے اعلیٰ کار بن کر ملک کے لئے ہمیشہ سے نقصان دے ثابت ہوئے ، ان لوگوں کی منطق اور سوچ ملک دشمنی ہے ان کا جہاں دل چاہتا ہے وہیں بیٹھ کر اپنی بہادر افواج کو للکارنا شروع کر دیتے ہیں لیکن دوسری طرف ہماری قوم ہے جس نے ہمیشہ ملک کے اس سب سے بڑے دفاعی ادارے سے محبت کی قسم اٹھا رکھی ہے آج بھی لوگ اپنے فوجی جوانوں کو دیکھ کر رشک کرتے ہیں حالانکہ جس طرح کے مصائب اور مجبوریاں اس وقت ایک فوجی جوان پر عائد ہیں وہ کسی بھی دوسرے فرد پر عائد نہیں وہ سینکڑوں میل دور بیٹھ کر اپنے ملک کےلئے جان قربان کرنے کےلئے تیار رہتا ہے اس کا فرض ہے وہ ملک و قوم اور ملت کےلئے اپنی جان تک قربان کر دے میرے خیال میں ایک فوجی جوان جب افواج پاکستان میں شمولیت میں اختیار کرتا ہے تو وہ بغیر کسی نفع و لالچ کے کرتا ہے اس کے دل میں صرف ایک خواہش ہوتی ہے اور وہ ملک سے محبت اور قوم کےلئے اپنی جان قربان کرنا ہوتی ہے کیونکہ فوجی جوان سرحدوں کے قریب بیٹھ کر دشمن کی آنکھوں میںآنکھیں ڈال کر ملک کی خود مختاری کی قسم اٹھا کر رکھتا ہے بلاشبہ فوج سے محبت رکھنا ہمارا اولین فرض ہے جو وطن سے محبت کا تقاضا بھی کرتی ہے اگر ہم اپنی فوج سے محبت نہیں رکھتے تو ایک بات ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ ہم اپنے ملک سے محبت بھی نہیں رکھتے کیونکہ ملک سے محبت کا یہ تقاضا ہے کہ ہم افواج پاکستان سے ٹھیک اسی طرح محبت کریں جس طرح ہم ملک سے محبت اور وفا رکھتے ہیں ، ہماری جرات منداور بہاد رافواج نے ملک کےلئے بے تحاشہ قربانیاں دی ہیں جس کا نہ ہی تو کوئی آسان چکایا جا سکتا ہے اور نہ ہی اس امر کو جھٹلایا جا سکتا ہے ۔ آپ 65ءکی جنگ کا احوالہ اپنے بزرگوں سے سن لیں تو آپ کو اس بات پر فخر محسوس ہوگا کہ ہم وہ قوم نے جنہوں نے 65کی جنگ میں اپنا سب کچھ اپنی افواج پر قربان کر دیا تھا ، ہم وہ قوم ہیں جس کی ایک عظیم سپاہ ہیں جن کی تاریخ قربانیوں سے بڑی پڑی ہے جس کا مقصد حیات صرف اور صرف قوم کی پاسبانی ہے اور مخالفین کو ناکوں چنے
چبوانا ہے ، افواج پاکستان نے گزشتہ بیس سالوں کے دوران جہاں ہزاروں قربانیاں دی ہیں وہیں اس افواج کے سینکڑوں افسران بھی اس ملک کی خود مختاری کےلئے جان قربان کر چکے ہیں ، دہشتگردی کو اگر اس ملک سے جڑ سے اکھاڑا گیا ہے تو وہ صرف ہماری افواج پاکستان کی مرہون منت ہے جنہوں نے اس ملک سے اس ناسور کو ختم کر کے شر پسند عناصر کو اس ملک سے ختم کیا ، وہیں یہ بات بھی قابل غور ہے ہمارے ملک میں جب بھی کوئی مسئلہ اٹھتا ہے تو سب سے پہلے ہماری افواج ہی اپنے وطن کے بھائیوں کی مدد کےلئے آگے بڑھتی ہے2005´´2019/ میں آزادکشمیر میں آنے والے زلزلہ میں بھی ہماری افواج پاکستان نے ہی سب سے پہلے امدادی کاموں میں حصہ لیا ، ہمارے ملک میں الیکشن ہوں تو وہ بھی فوج کی نگرانی میں کرائے جاتے ہیں تاکہ دھاندلی اور کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کی روک تھام ممکن ہو سکے ، سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے عوام کی مدد اور ان کے بیچ بچاﺅ کےلئے بھی ہماری افواج ہی سب سے پہلے قدم اٹھاتی ہے ، کرکٹ میچ کروانا ہو تو ہم افواج پاکستان کو کال کرتے ہیں ، مردم شماری جیسے اقدامات کےلئے بھی ہماری حکومتوں کو افواج پاکستان کی ضرورت محسوس ہوتی ہے ، سرحدوں کی پہرہ داری اور دشمن سے مقابلہ کرنا ہو اور اپنی قوم کی راتیں آرام دے کرنی ہوں تو وہ بھی ہماری افواج ہی اپنا فرض نبھاتی ہے ، ڈیم کےلئے تنخواہیں میں سے چندہ ادا کرنا ہو تو ہماری افواج کے جوان اور فوجی افسر ہی سب سے پہلے قدم اٹھاتے ہیں ، شہیدوں کے لاشے اٹھانا ہوں تو ہماری افواج سب سے آگے نظر آتی ہے ، محاذ کشمیر کا دفاع کرنا ہو تو ہماری افواج ہی جرات اور دلیری کا مظاہرہ کر کے اور اپنے سروں پر کفن باندھ کر کشمیرکے دفاع میں سب سے آگے ہوتی ہے ، مگر اس کے باوجود ہمارے چند سکولر لوگ اپنی ہی افواج کو گالی دے کر ملک کو بدنام کرنے کےلئے ہمیشہ پیش پیش رہے ہیں ، ہماری یہ ذمہ داری ہے کہ ہم ایسے لوگوں کا محاسبہ کریں جو افواج پاکستان کےخلاف زہر اگل کر اپنی سیاست کو پروان چڑھانا چاہتے ہیں ، حالانکہ افواج پاکستان جرات و بہادری کا وہ عظیم نشان ہے جس نے ہمیشہ ملک و قوم کےلئے اپنی جانیں ہتھیلی پر رکھ کر اپنا فریضہ ادا کیا اگر کسی بھی سکولر فرد میں اتنی جرات و بہادری ہے تو وہ آگے بڑھے اور افواج پاکستان کی جگہ خود کھڑا ہو کر ملک کا دفاع کرئے لیکن وہ ایسا کسی بھی صورت نہیں کرینگے یہ لوگ ملک و قوم اور فوج کی کسی بھی صورت حوصلہ افزائی نہیں کریں گے بلکہ یہ اپنے مفادات اور بیرونی قوتوں کے اشارے پر ملک کے لئے وہ مسائل کھڑے کرینگے جن سے افواج پاکستان نے ہمیشہ نے نمٹا ہے ، آج بھی ہماری صفوں میں ایسے لوگوں کی کمی نہیں جو افواج پاکستان کو برا نہ کہتے ہوں ان کا کردار ہی آج بھی ہم سب کے سامنے ہے لیکن افواج پاکستان نے ہمیشہ ان کے ساتھ رحمدلی کا ثبوت دیا اور ان لوگوں کو محب الوطنی کا سرٹیفکیٹ بھی دیا تاکہ ان لوگوں کی دل آزاری نہ ہوکیونکہ یہ لوگ بھی پاکستان کے شہری ہیں یہ لوگ بھی پاکستان کا شناختی کارڈ اپنے پاس رکھتے ہیں اور افواج پاکستان کےخلاف یہ چاہے جتنا مرضی غلیظ زبان استعمال کر لیں ان کی محب الوطنی پر افواج پاکستان نے کبھی سوالیہ نشان نہیں لگایا ، حالانکہ جس کسی نے بھی پاکستان کےخلاف زبان درازی کی یا پاکستان کے خلاف زہرا اگلا افواج پاکستان نے ہمیشہ اس فرد کےخلاف کارروائی کی ان لوگوں کو ایسا مزہ چکھایا جو ہمیشہ یاد رکھنے کے قابل رہا ہے ، کیونکہ افواج پاکستان یہ جانتی ہے کہ اس کی ذمہ داری پاکستان کی حفاظت ہے پاکستان کے ہر فرد کی حفاظت اور سرحدوں پر پہرہ دیکر اس ملک کو دشمن سے محفوظ رکھنا ہے ، آج بھی ہماری مشرقی ، مغربی بارڈر پر افواج پاکستان ہر وقت چوکنا رہتی ہے اور اپنی جانیں ہتھیلی پر رکھ کر اس ملک کی حفاظت کر فریضہ ادا کر رہی ہے اس لےے یہ بے حد ضروری ہے کہ ہم سب کو چاہیے کہ اپنے افواج کے ہاتھ مضبوط کریں اس کےلئے اپنی جانیں تک قربان کرنی پڑیں تو کر دیں کیونکہ جب تک
افواج پاکستان مضبوط نہیں ہوگی اس وقت تک ہم بھی مضبوط نہیں ہونگے اور جب ہم مضبوط نہیں ہونگے اس وقت تک پاکستان پر دشمن کے وار جاری رہیں گے ،
پاکستان زندہ باد ، افواج پاکستان پائندہ باد

تعارف: ویب ڈیسک

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*