تحریر : محمد امین مگسی
اگر تحریک عدمِ اعتماد کامیابی ہوجاتی ہے تو عمران خان کو ایک ٹکے کا نقصان بھی نہیں ہوگا بلکہ فائدہ ہی فائدہ ہونا ہے.
اگلا الیکشن بھارت دشمنی چورن پر نہیں ہوگا کیونکہ بھارت کی دشمنی اب خود پاکستان کو مہنگی پڑ سکتی ہے, مہنگی اس لئے کہ پاکستان اب اندورنی معاملات پر زیادہ توجہ دے رہا ہے اور سرکاری جہاد کو مکمل کنٹرول کرنا چاہتا ہے جو کہ کافی حد تک کر بھی چکا ہے, ایسے میں بھارت دشمنی کا چورن بیچا جاتا ہے تو سرکاری جہادی اب اس بات کا تقاضا کرسکتے ہیں کہ ہم تو کمشیر فتح کرنا چاہتے ہیں ہمیں کمشیر فتح کرنے کی اجازت کیوں نہیں مل رہی, لہذا جہاد کی اجازت دی جائے.
دوسری طرف چین بھارت کے ساتھ چاہ کر بھی اس وقت حالات پیچیدہ نہیں کرنا چاہتا جبکہ وہ امریکہ کیساتھ The only king of this world کی جنگ لڑ رہا ہے. اور وہ معاشی ہتھیار کوخوب استعمال کرنا چاہتا ہے تاکہ امریکہ کو شکست دے کر چین دنیا کا واحد باشادہ بن سکے. اس لئے کیمونسٹ ملک ہونے کے باجود چین بارہا افغان اسٹوڈنٹس پر بھی دستِ شفقت رکھے ہوئے ہے.
قارئین کے دماغ میں سوال جنم لے سکتا ہے کہ چین کی دشمنی امریکہ کیساتھ ہے تو چین بھارت اور پاکستان کے ساتھ ایک خارجہ پالیسی کے تحت کیونکر چلنا چاہے گا اور چین اتنا طاقتور ہونے کے باجود افغان اسٹوڈنس کی ہمدردی کیوں حاصل کرنا چاہے گا ؟
پہلی بات چین کی اپنی خارجہ پالیسی ہے وہ کسی ملک کی دشمنی کی وجہ سے کسی ملک کیساتھ دشمنی نہیں کرتا بلکہ دشمنی کا معیار اپنا اور اپنے ملک کے لوگوں کا مفاد رکھ کر کرتا ہے. دوسری بات چین برائے اعظم ایشیا میں ایک طاقت ہے اس لئے چین کبھی نہیں چاہتا کہ ایشیاء میں کسی قسم کا انتشار ہو جس کا فائدہ امریکہ اٹھاتے ہوئے جلتی پر تیل چھڑکنے کا کام کرے اور امن کو برباد کرکے ایشیاء کی معیشت کو تباہ کرنا چاہئے جس کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک چین ہی ہوگا.
دستِ شفقت رکھنے کی وجہ یہی ہے کہ اب ایشیا کے کمزور ممالک کا مائی باپ صرف امریکہ نہیں کہلائے گا اب ایشیا کا اپنا ایک مائی باپ ہے جو اپنے بچوں پر مہربان ہے جس کے بدلے میں بچے اپنے باپ کی فرمانبرداری کی یقین دہانی کرائیں اور سمندر پار باپ کی ہمدردی کے بجائے چین سے امیدیں لگائیں.
حالیہ سرحد کی خلاف ورزی پر پاکستان کا ردِ عمل معمول سے ہٹ کر محض مذمت تک ہی رہا اور بھارت بھی بھبھکیاں مارنے کے بجائے اسکی وضاحتیں دینے لگا اسکی ایک واضح مثال ہے کہ اب کی بار بھارت دشمنی کا چورن نہیں بیچا جائے گا اگر بیچا بھی گیا تو انکم کی کوئی امید نہیں ہے.
اب کی بار 2023 الیکشن میں امریکہ دشمنی کا چورن بیچا جائے گا اور پاکستان میں عمران خان کو واحد امریکہ مخالف سیاستدان و لیڈر قرار دلوایا جائے گا, جس کی مقبولیت کے پیشِ نظر چین عمران خان کو ہی سپورٹ کرے گا. اور ممکن ہے یہ سب بہت بڑی گیم کا حصہ ہو, جیتنے والے اس مرتبہ عدمِ اعتماد کی فتح کے بعد بھی شکستِ فاش سے دوچار نہ ہو جائیں.
ممکن ہے یہ ایک تحت شدہ منصوبے اور باوجود ڈاکٹرائن کا اہم منصوبہ ہو جس کے ذریعے فوج کے نیوٹرل رہنے کا بیانہ بھی کام آجائے اور خان بھی بھاری اکثریت سے میدان مار لے, اسکے باوجود اگر کہیں خان کی حمایت کرنا بھی پڑ جائے تو کم از کم الیکشن سے پہلے یہ بیانیہ مضبوطی پکڑ لے کہ فوج تو نیوٹرل ہے, اگر فوج نیوٹرل نہ ہوتی تو امریکہ کی دھمکیوں میں خان کا ساتھ دیتی اور اپوزیشن کو بے نقاب کردیتی, کچھ جذباتی یوتھئے اپنے ہوش کھو دینے کے بعد فوج پر خوب تنقید کرینگے جو کہ ایک بیانیہ تشکیل پا جائے گا کہ فوج نے عمران خان کا ساتھ اس وقت چھوڑ دیا جب عمران خان کو اشد ضرورت تھی اور ملکی استحکام کیلئے یہ بہت ضروری بھی تھا. ایسی تنقید کے بعد فوج انتہائی آسانی سے ساتھ بھی دے گی اور نیوٹرل رہنے والے بیانیہ کو بھی تقویت مل جائے گی, مطلب ایک تیر سے کئی شکار.
جب کہ اپوزیںشن کی تمام جماعتیں مل کر بھی عمران خان کا مقابلہ نہیں کرسکیں گی کیونکہ عمران خان پاکستان میں ہی نہیں پوری دنیا میں امریکی مزاحمت کا واحد استعارہ بن جائے گا اور چین اپنے مفادات کیلئے پاکستانی سیاست میں کھل کر مداخلت کرے گا تاکہ عمران خان کامیاب ہوجائے اور ممکن ہے چین نے عمران خان کی یقین دہانی بھی کرائی ہو.
اب ایسے میں جبکہ اقتدار کا آخری سال ہے کوئی بھی پارٹی اقتدار میں آئے گی کچھ بھی نہیں کرسکے گی جبکہ عمران خان کو یہ فائدہ پہنچے گا کہ اپنی چار سالہ انتہائی فضول ناکام اور بیکار کاکردگی کو ” مجھے اس لئے ہٹایا گیا کیونکہ میرے خلاف امریکہ کھڑا تھا” اس ایک جملہ میں چھپا دے گا اور عوام کو مکمل طور بیوقوف بنانے میں کامیاب ہوجائے گا.
عمران خان نے اس مرتبہ انتہائی خطرناک چال چلی ہے جس میں زرداری جیسے کھلاڑی بھی مات کھا سکتے ہیں. خیر دیکھتے ہیں اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے. زرداری سیاست کا گرو ہے مگر اس بار زرداری بھی جذبات کی رو بھی بہنے جارہا ہے اور ایسی غلطی کرنے جارہا ہے کہ جسکا ازالہ کبھی نہیں ہوسکے گا.
نوٹ! یہ تحریر ذاتی تجزیہ ہے اسے کسی قسم کی انفارمیشن نہ سمجھا جائے اور ذاتی تجزیات کا درست ہونا ضروری نہیں. شکریہ