"بیگانی شادی" سید فرحان الحسن

جمہوریت بعد از آمریت اور اياك نعبدو و اياك نستعين !

تحریر : سید فرحان الحسن

2008 میں خونی انتخابات کے نتیجے میں اور محترمہ بینظیر بھٹو کے خون کی قیمت پر اقتدار پاکستان پیپلزپارٹی کے حوالے کیا گیا اور 4 سال کا عرصہ گزارنے کے بعد ایک معمولی نوعیت کے توہین عدالت کیس (معمولی نوعیت اس لئے کہ اسی پاکستان میں توہین عدالت کے بعد غیرمشروط معافی پر بہت سے سیاستدانوں اور سرکاری افسران کو روزانہ کی بنیاد پر باعزت بری کیا جاتا ہے) اس وقت کے منتخب وزیراعظم کو چند لمحات کے لیئے سپریم کورٹ کے اندر ہی ہتھکڑیاں لگا کر نا اہل کر دیا گیا حالانکہ نا اہلی کے لیئے کم از کم سزا کی مدت شاید 6 ماہ ہے، پھر 2013 کے انتخابات کے بعد نوازشریف کو پانامہ کیس میں ملزم بنایا گیا اور اقامہ پر سزا دے کر گھر بھیج دیا گیا حالانکہ اس سے پہلے کئی سرکاری افسران اور پارلیمینٹیرینز کو اس قسم کے کیسز میں بلکہ غیر ملکی شہریت کے کیسز میں بھی صرف اتنا کہا گیا کہ وہ دوہری شہریت چھوڑ دیں اور جی بھر کر ملک کو لوٹیں، پھر 2018 کے انتخابات میں عمران خان کو لالی پاپ (وزارت عظمی اور وزیراعظم ہاؤس میں رہائش) دیا گیا اور 4 سال پورے کرنے سے پہلے ہی اس کو گھر بھیجنے کی تیاری مکمل کر لی گئی (نوٹ اگر عمران خان صاحب کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام بھی ہو جاتی ہے تو الیکشن کمیشن آف پاکستان میں غیر ملکی فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنانے کو تقریباً تیار بیٹھے ہیں کچھ لوگ)۔۔۔۔
کہانی کا لب لباب یہ ہے کہ جب کوئی سیاسی پارٹی اقتدار سنبھالتی ہے تو اس سیاسی پارٹی یا سیاسی لیڈر کے چاہنے والے یہ سمجھتے ہیں کہ ملک میں اصلی بادام اور کھوئے سے تیارکردہ جمہوریت پک کر تیار ہو گئی ہے لیکن حقیقت میں ایسا کچھ نہیں ہوتا، نوکری دینے والے صرف ایک عوامی مقبول سیاسی لیڈر کو بحیثیت وزیراعظم نوکری دینے پر رضامند ہو جاتے ہیں دراصل حکومت وہی کرتے ہیں جو پاکستان اور دیگر ترقی پزیر ممالک میں ہمیشہ سے کرتے آئے ہیں۔۔۔۔ اس سب میں سیاست دان کا کیا قصور؟ سیاست دان کا بھی قصور ہے اور وہ قصور یہ ہے کہ وہ طاقت کے حصول کے بعد اپنے ہی اصول بھول جاتا ہے اور اس کی جان کرسی میں آ جاتی ہے (دوسری جانب درحقیقت حکومت کرنے والے اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ کرسی کی جان اس وزیراعظم میں نہ آ جائے) عوام اس ایک ہی شخص کو اپنے ہر درد کا درمان سمجھ لیتے ہیں اور وہ چیختا رہتا ہے کہ اياك نعبدو و اياك نستعين ليكن كوئى اس كى ايک نہیں سنتا!

تعارف: ویب ڈیسک

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*