امت مسلمہ کے ماتھے کا جھومر اور لبوں کی مسکان : انعام الحق

تحریر : انعام الحق 

انڈیا کی ریاست کرناٹک کے ضلع اوڈیپی کے تعلیمی اداروں میں مسلم طالبات کے حجاب میں آنے پر تنازعہ شدت اختیار کرکے ہائیکورٹ تک جاپہنچاہے جسکی سماعت آنے والے پیر تک ملتوی ہوچکی ہے جس پر ابتدائی طور پر انتہائی متنازع ہدایت متعلقہ ہائیکورٹ نے جاری کی ہے کہ طالبات عدالت کے فیصلہ تک مذہبی ہدایات پر عمل موقوف رکھیں
اس سے یہ بات واضح ہورہی ہے کہ متعلقہ ہائیکورٹ ہندو شدت پسند تنظیم جو ابھی حکمران پارٹی بھی ہے اسکے سخت دباؤ میں ہے فیصلہ سے قبل مسلم اقلیت کے خلاف اس طرح کی ہدایت جاری کرنے کے بعد عدالت کی غیر جانبداری متنازع ہوچکی ہے کسی بھی مذہب کے ماننے والوں کو انکے مذہب پر عمل سے روکنا اقوام متحدہ کے چارٹر اور انٹرنیشنل لاء کے خلاف ورزی ہے
اس پر پوری دنیا کے مسلمانوں کو سخت تشویش ہے اور پوری دنیا کے مسلمانوں کرناٹک میں حجاب کے معاملہ پر اپنی نظریں مرکوز رکھیں ہوئے ہیں
انڈین ریاست کرناٹک جنوب میں واقع ہے جسکی آبادی ساڑھے چھ کروڑ سے زائد ہے جسمیں تقریبا 12فیصد آبادی مسلمانوں کی ہے
کرناٹک نئی دہلی سے تقریبا 1879کلومیٹر کے فاصلے پر ہے جسکی بائے روڈ مسافت تقریبا 34 گھنٹوں کی ہے
کرناٹک کی کل آبادی ساڑھے چھ کروڑ میں سے 12فیصد کے تناسب سے تقریبا 7800000(اٹھہتر لاکھ ) مسلمان انڈیا کی ریاست کرناٹک میں رہائش پذیر ہیں
اور کرناٹک کے ضلع اوڈیپی کے جس تعلیمی ادارے میں حجاب کے معاملہ پر مسکان نامی بچی سے شدت پسند ہندو تنظیم کے غنڈوں نے ہراساں کرنے کی کوشش کی ہے اسمیں ٹوٹل طالبات کی تعداد ایک ہزار ہے جسمیں سے 75بچیاں مسلمان ہیں اب یہ معاملہ عالمی سطح پر اجاگر ہوچکا ہے جسمیں یہ واضح ہورہا ہے کہ انڈیا مسلم اقلیت کے ساتھ انتہائی ناروا سلوک کا مرتکب ہے بالخصوص موجودہ شدت پسند حکمران پارٹی اورانکے شدت پسند وزیراعظم مودی کے دور میں تو اقلیت پر انڈیا کی سرزمین تنگ کردی گئی ہے اور اقلیتوں کے لیے ہندوستان کی سرزمین ناقابل رہائش ہوچکی ہے اس لئے عالمی برادری کو انڈیا میں اقلیتوں پر ظلم کا نوٹس لینا چاہیے اور اقوام متحدہ کو باضابطہ طور پر انڈیا سے اس پر باز پرس کرنی چاہیے اور OICکو موجودہ صورتحال پر فی الفور ہنگامی اجلاس طلب کرنا چاہیے
امت مسلمہ کے ماتھے کا جھومر اور امت مسلمہ کے لبوں کا تبسم عظیم مسلم لڑکی مسکان کو OIC کی جانب سے عالمی ایوارڈ دینا چاہیے اور دنیا کو اب یہ مان لینا چاہیے کہ لڑکیوں کی تعلیم کے اصل دشمن شدت پسند ہندو ہیں اور ان شدت پسند تعلیم دشمن ہندوں کے خلاف مسکان نے بہت بڑا کارنامہ سرانجام دیا ہے
اس بچی کو OIC اپنے خرچے پر عالمی معیاری تعلیمی اداروں میں تعلیم دلوائے اور تھوڑی بہت شرم بھی اقوام متحدہ کو دلوائے مسکان اور اسکی فیملی کو سخت سیکورٹی خدشات کا سامنا ہے انکو فی الفور کسی محفوظ ملک میں منتقل کرکے شہریت دی جائے
زندگی باقی ایکشن باقی
اللہ تعالیٰ ہم سب کا حامی و ناصر ہو

تعارف: ویب ڈیسک

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*