زرداری اورشریف خاندان کی کرپشن عوام کوبتائیں ۔ وصال محمد خان

اگرمیں گورنمنٹ سے باہرنکل گیا،میں آپ کیلئے زیادہ خطرناک ہوں ۔ وصال محمد خان

تحریر : وصال محمد خان

ہمارے پیارے ہرفن مولااوردنیاکی ہرمیدان کے شہسواروماہراعظم برائے چندہ کلیکشن اعلیٰ حضرت وزیراعظم پاکستان و خلیفہ تصوراتی ریاستِ مدینہ عمران خان نے درج بالاالفاظ اس وقت ارشادفرمائے جب وہ ”براہِ راست “ ٹیلیفون کال کے ذریعے عوام سے مخاطب تھے ۔ یہ براہِ راست والاکنسیپٹ بھی عجیب ہے کسی کالرکواختلاف کی توفیق ہی نہیں ہوتی ،سب تعریفوں کے پل باندھتے ہیں ۔اب تومعمولی فہم رکھنے والاپاکستانی بھی اس ڈرامے کو سمجھ چکاہے ۔جسکے سکرین پلے اورہدایتکاری سینیٹرفیصل جاویدکی ذمہ داری ہے ۔بہرحال باتیں توانہوں نے بہت سی کیں اوروہ گزشتہ 26برسوں سے باتیں ہی کئے جارہے ہیں ۔یاباتیں بناتے چلے آرہے ہیں ۔اگران باتوں میں سے صفراعشاریہ صفرصفرایک فیصدپر بھی عمل ہوتاتوآج پاکستان موجودہ مصائب ومشکلات کاشکارنہ ہوتا۔توبات ہورہی تھی کہ وزیراعظم اگرگورنمنٹ سے باہرنکل گئے یانکال دئے گئے تووہ ز یادہ خطرناک ہونگے ۔یہ خطرناک وہ کن افرادکیلئے ہونگے انہوں نے یہ بتانے کی ز حمت تو نہیں فرمائی مگر نظربظاہریہی لگ رہاہے کہ انکی توپوں کارخ بلکہ منہ ہمیشہ کی طرح اپوزیشن کی طرف رہتاہے۔مگریہ بھی سننے میںآ یاکہ انہوں نے شائد”کسی اور“کوبھی یہ دھمکی دی ہے ۔بہرحال وہ جسے بھی دھمکی دیناچاہتے تھے انکی یہ دھمکی نماخطرناکی انکے مطلوبہ مقام تک پہنچ چکی ہوگی۔ جہاں تک انکی خطرناکی کی بات ہے توہمارے ایک دوست صحافی واشگاف الفاظ میں کہہ رہے ہیں کہ عمران خان اپوزیشن میں رہ کرکیاخطرناک ہونگے ؟ انکے پاس کوئی سٹریٹ پاورنہیں ،اورجوٹوٹی پھوٹی سٹریٹ پاورتھی وہ بھی حکومت میں آنے سے معدوم ہوچکی ہے ، اس تین سالہ دورِ حکومت میں خان صاحب اورتحریک انصاف بہت کچھ کھونے کیساتھ ساتھ مخلص کارکنوں سے بھی محروم ہوچکے ہیں ۔ اوریہ ہرحکمران جماعت کیساتھ ہوتاآیاہے ۔اگران کامقصدسٹریٹ پاورکے ذ ریعے حکومت کوپریشان کرناہے تویہ انکی خام خیالی ہی ہوسکتی ہے۔ جناب عالی پہلے بھی کسی حکومت کیلئے خطرہ نہیں رہے ۔سوائے اسکے کہ مشرف دورمیں وہ دیوارپھلانگ کرراہِ فراراختیارکرگئے۔ آخرسپورٹس مین جوٹھہرے ۔پانچ سات فٹ اونچی دیواریں پھلانگناتوان کیلئے بائیں ہاتھ کاکھیل ہے اوریہ بات وہ مشرف دورمیں ثابت بھی فرماچکے ہیں ۔ (اب شائد 70برس کی عمرمیں یہ بھی ممکن نہ ہو) رہی بات دھرنوں کی ۔تودھرنوں میں ان کاواسطہ ازحد”شریف“ حکمران سے پڑاتھا۔ نوازشریف پراس سے پہلے ماڈل ٹاؤن واقعے کادباؤتھا۔ وہ سمجھتے تھے کہ طاہرالقادری اورعمران خان کا14۔اگست کواسلام آبادکی جانب عازم سفرہوناکسی بڑی سازش کاپیش خیمہ ہے ۔اوریہ دونوں حضرات لاہورکی طرح اسلام آبادمیں بھی چندبے گناہوں کی لاشیں گراکرنوازشریف کونہ صرف اقتداربلکہ ذ والفقارعلی بھٹوکی طرح زندگی سے ہی محروم کرناچاہتے ہیں ۔اسی پرسیپشن میں انہوں نے نہ صرف خان صاحب بلکہ طاہرالقادری کوبھی فری ہینڈدیا۔ یہ چاہے کچھ بھی کرتے رہے ،دھمکیاں دیتے رہے ، بدزبانی فرماتے رہے ،پگڑیاں اچھالتے رہے ،گالم گلوچ کاشغل فرماتے رہے،ریڈزون کوگندگی اورغلاظت کے ڈھیرمیں تبدیل کرتے رہے ، سروں پرڈنڈے مارکرعمربھرکیلئے قابل اورنوجوان پولیس افسران کوان فٹ کرواتے رہے ،تھانوں سے لچھے لفنگے کارکن چھڑاتے رہے ، تھانوں میں بیٹھ کرغنڈہ گردی فرماتے رہے ،غیرملکی سربراہان کے دوروں میں رکاوٹ ڈالتے رہے ،ججوں کے عدالت پہنچنے کے راستے مسدودکرواتے رہے،ملکی وقارکی علامت سپریم کورٹ آف پاکستان کی عمارت پر کپڑے لٹکاتے رہے ،جس کے فوٹیج بین الاقوامی طورپرپاکستان کی تضحیک کاباعث بنے ۔ ٹی وی سٹیشن پرقبضہ کرواتے رہے اوراس کااعلان فرماتے رہے ،وزیراعظم ہاؤس میں داخل ہوتے رہے ،اورقبریں کھودتے رہے ۔یہ سب کچھ کروانے کے بعداگرآپ مزیدبھی کچھ کرواتے تونوازشریف نے ٹس سے مس نہیں ہوناتھا۔ کیونکہ وہ کسی بے گناہ کے قتل میں ملوث ہوکربھٹوبننے کے موڈمیں نہیں تھے ،اسکے باوجوداگرآپکے کارکنان کی سخت جانی کابنظرغائرجائہ لیاجائے تواسلام آبادکی جانب لانگ مارچ کے دوران آنحضرت کے ایک چہیتے وزیرعلی امین گنڈاپورکی دوڑیں پورے پاکستان نے ٹی وی سکرینوں پرملاحظہ کی تھیں ۔قارئین کوشہدکی بوتل وغیرہ یادہی ہونگے۔ہاں انکے پاس سے بلٹ پروف جیکٹ بھی برآمدہوئی تھی ۔یعنی خطروں کے کھلاڑی اپنی سیفٹی بھی نہیں بھولتے ۔آپکوبھی چاہئے کہ اقتدارسے رخصتی کے بعدجب خطرناک بن جائینگے توامین گنڈاپورسے ضروراستفادہ کیجئے گا۔بلکہ وہ ازخودنوٹس کے تحت اپنے آقائے معظم کواپنی خدمات یقیناًمفت فراہم کریں گے ۔خان صاحب کو ویسے بھی اپوزیشن والوں خصوصاً مریم نوا نے مفت خورے کاٹائٹل دیاہواہے ۔ہاں توجناب عالی ! خطرناک ہونے کی دھمکی کہیں چراغِ سحری والی بات تونہیں ۔چراغ بھی بجھنے سے قبل بھڑکتاہے ۔آپ شائداقتدارسے رخصتی کے بعدزیادہ خطرناک ثابت نہ ہوں ۔ کیونکہ ایک توآپکے پاس پہلے کی نسبت اب مخلص کارکنوں کی شدیدکمی ہوگی ۔ دوسرے آپکے کارکنوں نے سختی برداشت بھی کب کی ہے۔ اسلام آباددھرنوں میں آپ کاسامنانوازشریف جبکہ خیبرپختونخواسے اسلام آباد وزیراعلیٰ پرویزخٹک کاسامناوزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف سے ہوا۔اس ہلکے سے واسطے نے ٹائیگرزکی صلاحیتوں کوآشکاراکردیاتھااب اگر آپکی رخصتی کے بعدوزیراعظم شہبازشریف بنتے ہیں جس کے امکانات نظرآرہے ہیں توآپ سڑکوں پرکیاخطرناکی دکھاسکیں گے ؟عالی جاہ !جان کی امان پاکر آپکی خدمت اقدس میں ایک مرتبہ پھردستِ بستہ عرض کرنے کی جسارت کررہے ہیں خدارا باتوں سے زیادہ کام پرتوجہ دیجئے ،میڈیاپرمنہ دکھائی کاشوق جانے دیجئے ، عوام کی مصائب ومشکلات کم کرنے کی کوشش کیجئے ،مسلسل تین سال تک مہنگائی کے بم گرانے کے بعدعوام کی اکثریت آپ سے نالاں ہوچکی ہے ۔اگرآپ حکومت میں ہوتے ہوئے عوامی مشکلات میں کمی نہ لاسکے بلکہ ان میں اضافے کاسبب بنے توعوام اپوزیشن میں کیونکر آپ کاساتھ دے گی ؟عوام کوساتھ رکھنے کیلئے انکی بھلائی کیلئے کچھ کیجئے ۔آپ اپنے ملک اورعوام کیلئے خطرناک مت بنئے ۔سوشل میڈیاپرکیاخوب ٹرینڈچلاہے کہ ڈئیرپرائم منسٹر! آپ وزیراعظم ہاؤ س میں زیادہ خطرناک بن چکے ہیں ۔ سڑکوں پرکم ازکم آپ مہنگائی کانوٹس نہیں لے سکیں گے ۔اورجب آپ نوٹس لینے سے قاصرہونگے توخطرناک کیسے ؟

تعارف: ویب ڈیسک

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*