انہوں نے کہا : وصال محمد خان

تحریر : وصال محمد خان

آئی ایم ایف نے قرض کے بدلے ہماراسب کچھ لکھوالیا۔گورنرپنجاب
ہِزایکسیلنسی نے اس خانماں بربادقوم پراحسانِ عظیم فرمایاہے ۔انکے اس عظیم انکشاف سے قوم کے علم میں دوجہانوں سے بڑھکراضافہ ہواہے ۔ہمیں توغلط فہمی ہوگئی تھی کہ شائدگورنرصاحب ” اپناسب کچھ“ آئی ایم ایف کے نام لکھواچکے ہیں۔مگراندازہ ہواکہ ” سب کچھ “سے ہزایکسلنسی کامقصدان کاذاتی” سب کچھ “نہیں بلکہ قوم کا”سب کچھ “ہے ۔جناب عالی ! اب ہم آپکوکیابتائیں اس قوم کا”سب کچھ “توبہت پہلے ہی آئی ایم ایف ، ورلڈبینک یاعالمی ساہوکاروں کے نام لکھوایاجاچکاہے ۔جو”سب کچھ“باقی بچاتھااسے موجودہ حکومت نے لکھوالیا۔ کاش عالی جاہ یہ بھی بتانے کی زحمت فرماتے کہ ان ”سب کچھ “میں انہوں نے یاانکے پیرومرشداورممدوح انقلابی وزیراعظم نے ”اپنا“کتناکچھ لکھوایاہے ؟میاں والی کی زرعی زمین ،مالم جبہ کی زرخیزاراضی ،اوگی مانسہرہ میں زرخریدی جائیداد،زمان پارک یابنی گالہ میں سے کونسی جائیدادآئی ایم ایف نے لکھوالی ہے ؟ یاہزایکسلنسی نے برطانیہ میں اپناکاروبار وغیرہ لکھوایاہے ؟ یقیناًنہیں لکھوایا۔ کیونکہ یہاں کے حکمران جب بھی عالمی ساہوکاروں کے ہاں کچھ لکھواتے ہیں توعوام ہی کا لکھواتے ہیں ، عوام ہی کوگروی رکھواتے ہیں اورعوام کے سروں پرہی اپنی عیاشیوں کیلئے قرضے لیتے ہیں ۔بلکہ عوام کے سروں کاسوداکرکے اجرتی قاتل بن جاتے ہیں ۔موجودہ حکمران بھی اجرتی قاتل بنے ہوئے ہیں ۔ آئی ایم ایف سے ہمارے سروں کے سودے ہوچکے ہیں ۔مگریہاں کے لوگوں کوبموں یابارودسے نہیں بلکہ سوفٹ طریقے یعنی بھوک سے ماراجارہاہے ۔موجودہ” شاہی گروپ “سے پہلے جوغیرجمہوری اورکرپٹ لوگ اس ملک اورعوام پرمسلط تھے وہ پھربھی ”کچھ بچاکرکچھ گروی“ رکھواتے تھے مگرموجودہ ٹولے نے توسب کچھ لکھوالیاہے ۔گورنرصاحب حکومت میں آنے سے قبل فرماتے تھے کہ عمران خان وزیراعظم بنیں گے توجوکچھ پہلے سے رہن رکھوایاگیاہے اسے چھڑاکرلائیں گے ۔ مگرشومئی قسمت انہوں نے توبچاکھچابھی گروی رکھوالیا۔ٹھیک ہے جناب ۔ آپ نے سب کچھ گروی رکھوالیامگریہ احسان کیاکم ہے کہ گورنرہاؤس کوبچالیاگیا۔گورنرہاؤس توہماری ”قومی یکجہتی“ کی علامت ہے ۔جس میں ہزایکسیلنسی قوم کی شبانہ روزخدمت کے بعدفرصت کے لمحات میں استراحت فرماتے ہیں۔آپ بے فکرہوآرام فرمائیں عالی جاہ ! یہ قوم رہن رکھوانے کی عادی بن چکی ہے ۔ آپ سب کچھ آئی ایم ایف کے نام لکھواتے جائیں یہ قوم اسے چھڑواتی جائیگی ۔ اس قوم کے سینے کی کشادگی بارے آپ زیادہ نہیں جانتے کیونکہ آپ توہمارے سابقہ آقاؤں کے دیس میں پلے بڑھے اور”پھلے پھولے “ہیں۔اس قوم کاسینہ سمندروں سے گہرااورحوصلہ پہاڑوں سے بلندہے ۔ مگرگورنرصاحب کے بیان سے ابہام ساپیداہواہے کہ ہزایکسیلنسی ”ڈوبتی کشتی“ سے چھلانگ مارکرغوط زن ہوناچاہتے ہیں۔یاپھرواقعی وہ پاکستان کا”سب کچھ “ آئی ایم ایف کے نام لکھوانے پرحزن وملال میں مبتلاہیں ؟بہرحال قوم جناب عالی کی مشکورہے کہ انہوں نے اطلاع دے دی ۔ پہلے والے” کماتے تھے“ ”تولگاتے بھی تھے “اب والے ” مارتے ہیں “تو”بتاتے بھی ہیں “۔

گورنرہاؤس کراچی میں صدرعارف علوی کے صاحبزادے کی نجی تقریب منعقدہوئی۔خبر
ویسے تونظربظاہراس میں خبروالی کوئی خاص بات موجودنہیں ۔ کیونکہ جب کوئی اس ملک کاصدر بنا،وزیراعظم بنا،یاپھرگورنر ،وزیراعلیٰ بنا،تویہ پوراملک اسی کاہوگیا۔وہ چاہے توایوانِ صدر ،وزیراعظم ہاؤس ، گورنرہاؤس یاوزیراعلیٰ ہاؤس میں اپنی نجی تقریبات منعقدکرے یابھنگڑے ڈالے ۔ اس میں اچھنبے کی کوئی بات نہیں۔صدر اس ملک کے سپریم کمانڈر،آئینی سربراہ بلکہ ”ایم ڈی “ہیں ۔ گورنرصوبے میں انکے نمائندے یاکارِ خاص ہیں ۔ اگرصدر یاانکے برخورادارگورنرہاؤس میں کوئی نجی کاروباری تقریب منعقدکرتے ہیں تویہ ان کاحق ہے ۔ ویسے بھی گورنرہاؤس کاکوئی خاص مصرف توہے نہیں ۔ ایسے میں کسی ”شاہ“ کابھلاہوجائے توقباحت والی کیابات ہے ؟ لاہورتمہارا،کراچی ،کوئٹہ اورپشاورتمہارا۔تم صدرتو بن جاؤ یہ پوراپاکستان تمہارا ۔

خیبرپختونخوامیں زیتون ، زعفران کاشت اوربیری کاشہدبنوائیں گے ۔گورنرشاہ فرمان
ہمارے یہ والے ہزایکسیلنسی زیادہ نہیں بولتے مگران کاموں میں ہاتھ ڈالتے ہیں جوان کاکام نہیں ہوتا۔ آجکل عالی جاہ پر زیتون کے درخت ، لگانے زعفران اگانے اوربیری کاشہدبنوانے کی دھن سوارہوگئی ہے حالانکہ یہ ز یتون کے درخت لگانے کاتجربہ کوئی پندرہ بیس سال قبل نوشہرہ کے پیرسباق زرعی تحقیقاتی مرکزمیں ہوچکاہے ۔یہ درخت اپناپھل بھی دے رہے ہیں بلکہ اب تویہ بڑھاپے کی جانب گامزن ہیں ۔زیتون کے درخت لگانے کیلئے بیانات اوراجلاسوں کی کیاضرورت؟ صوبے میں برسوں پہلے کامیاب تجربہ ہوچکاہے درخت بھی اگائے جاچکے ہیں۔ بس ا ب اس کوپورے صوبے میں توسیع دینے کی ضرورت ہے بیانات کی نہیں ۔ زعفران کیلئے بھی صوبے کی زمین موزوں ہے جبکہ بیری کاشہدیہاں پہلے ہی وافر مقدارمیں پیداہوتاہے ۔ مگراسے کوئی ترتیب دینے کی ضرورت ہے ۔نوشہرہ ، بنوں ،کرک وغیرہ میں قدرتی طورپرہمہ اقسام بیری کے پودوں اوردرختوں کی بہتات ہے ۔ شہدکی مکھیاں پالنے والے کسی بھی شاہراہ کے کنارے بکسے رکھ کربیٹھ جاتے ہیں۔اورٹنوں شہدبناکربیچتے ہیں ۔ اس کیلئے جدیدپلانٹس لگانے کی ضرورت ہے ۔یہاں بیانات کی بھرمارہے مگرعملی کام کوئی نہیں ۔ فوادچوہدری بھنگ کی کاشت پرلیکچرزدیتے رہے مگروادی تیراہ ضلع خیبرمیں دنیاکابہترین بھنگ پیداہوتاہے ۔ جس سے گردہ(چرس )بناکرملک کے طول عرض میں سمگل کیاجاتاہے ۔اسے کوئی درست سمت دینے کی ضرورت ہے ۔عالی جاہ اورانکی حکومت کوبھنگ،زعفران ،زیتون کی کاشت اوربیری کے شہدکیلئے فکرمندی اوربیانات کی نہیں عملی اقدامات کی ضرورت ہے ۔

زندگی کے تمام شعبوں میں احساسِ ذمہ داری کااہم کردارہے ۔گورنربلوچستان
گورنربلوچستان ظہورآغاکاارشادبجاہے ۔مگراس احساسِ ذمہ داری کالیکچراگرحکومت کودی جائے تواس سے بڑھکراورکیانیکی ہوگی ۔یہ نصیحتیں اورتقریریں عوام کونجانے کیوں سنائی جارہی ہیں ۔اگرحکومت اورانکے کارپردازوں میں احساسِ ذمہ داری جاگ جائے توقوم میں خودبخودیہ احساس جاگ جائیگی ۔ اگرحکومت احساسِ #ذمہ داری پرتوجہ دینے کی زحمت اٹھاتی توشوگرمافیا، آٹامافیاپٹرول مافیااورنجانے کون کون سے مافیازیہاں دندناتے نہ پھررہے ہوتے ۔ بلوچستان میں غربت اپنے انتہاؤں کونہ چھورہی ہوتی اوروہاں سیاسی جماعتیں بھانت ْْْْْْْْْْْْبھانت کی بولیاں نہ بول رہی ہوتیں ۔کیابلوچستان میں جام کمال حکومت احساسِ ذمہ داری کے تحت گرائی گئی ؟جناب عالی ! احساس ذمہ داری اوپرسے نیچے باآسانی آسکتی ہے ۔خربوزہ خربوزے کودیکھ کررنگ پکڑسکتاہے توقوم بھی راہنماؤں کی رنگ پکڑلے گی ۔

تعارف: ویب ڈیسک

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*