ویڈیو لیکس ! عبدالماجد ملک

تحریر: عبدالماجد ملک
EMail. awamkisoch@yahoo.com

کیا گزرتی ہے جب عیوب عیاں ہو جاتے ہیں ،پردے اٹھ جاتے ہیں ،بظاہر نیک نام ہوتے ہیں اور جب شرافت کا چولا اترتا ہے اور بے لباسی میں دنیا کے سامنے کھلتے ہیں تو حیرت کا ایسا شدید جھٹکا لگتا ہے کہ اس کے جاننے یا چاہنے والے حیران ہو جاتے ہیں کہ وہ جو شرافت کا منبع نظر آتا تھا ،درحقیقت غلاظت کا ڈھیر ہے اور اس کے تعفن سے کئی تو ناک کے ساتھ منہ بھی چھپا لیتے ہیں۔ ٹیکنالوجی کا زمانہ ہے ،دنیا تیز رفتاری کے باعث تباہی کے کنارے پہنچ چکی ہے بندہ وہی نیک نام رہے گا جس کے عیوب دنیا سے چھپے ہونگے یا جو حقیقت میں ہی شرافت کا پیکر ہو گاورنہ اس حمام میں سبھی ننگے ہیں ،سبھی نے صرف شرافت کا لیبل ہی چسپاں کیا ہوا ہے اور اس لیبل کی معیاد کا علم ان لگانے والوں کو بھی نہیں ہے ۔

اس پر کیا بیتتی ہے جس کی نیک نامی خاک میں مل چکی ہوتی ہے اور وہ منہ چھپائے اپنے فعل کی تردید کرتاپھرتا ہے مگر کیا جدت آ گئی ہے کہ اس کے جھٹلانے کو لوگ یقین نہیں کرتے وہ یہی کہتے ہیں کہ جو آنکھوں نے دیکھا سچ یہی ہے جو فلم ہماری نظروں سے گزری ہے وہی حقیقت ہے ۔
یہ پرُفتن دور ہے بھیا،یہاں قدم پھونک پھونک کر رکھنے پڑتے ہیں ،ہر جگہ بارود ہے بلکہ گہری کھائیاں ہیں اس لیے احتیاط فقط احتیاط ہی بچاوٴ کا ذریعہ ہے ورنہ تو نری تباہی ہے بربادی ہے اور نقصان ہی نقصان ہے ۔

موجودہ حالات میں وہی انسان ہی عظیم ہے جس کا ویڈیو کا ’ٹوٹا‘ابھی تک لیک نہیں ہوا ،اب تو حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ ویڈیو لیکس کی گیم آن ہے اور اسی پر ہی سارا کھیل جاری و ساری ہے ،ان ویڈیوز کی کرامات حیران کن ہیں کہ اس کے نتیجے میں بلیک میلنگ کا دھندہ عروج پر ہے،سبھی کچھ ویڈیوز کی بدولت منوایا جاتا ہے اور وہ جو اس گڑھے میں گرا پڑا ہوتا ہے وہ بلا چون و چراں ہر مطالبے پر لبیک کہتا ہے اور بالآخرایک وقت میں آ کر اس کی ہمت جواب دے جاتی ہے اور پھر وہی ہوتا ہے ،پردہ گر جاتا ہے سکرین پر کھیل دنیا کے سامنے آ جاتا ہے اور وہ نیک نام بھی بدنام ہوجاتا ہے۔

کبھی رشوت لیتے ہوئے کوئی پکڑا جاتا ہے ،کسی کو تنظیم سازی کرتے ہوئے ذلت کا سامنا کرنا پڑتا ہے ، کوئی رنگ رلیوں میں مگن ہوتا ہے کہ کیمرے کی آنکھ میں قید ہوجاتا ہے اور کوئی نام نہاد ’شرافت کا پیکر‘ رنگین محفلیں سجائے بیٹھا انجوائے میں مصروف ہوتا ہے کہ کسی آنکھ میں اس کے کرتوت دنیا کے سامنے ظاہر ہوجاتے ہیں۔

اس ٹیکنالوجی نے کئی لوگوں کو عیاں کر دیا ہے اور کئی کا ریکارڈ مناسب وقت کے لیے محفوظ رکھ چھوڑا ہے وہ جو بڑی مسندوں پر براجمان ہوتے ہیں تو ان پہ ذمہ داریاں بھی بھاری ہی عائد ہوتی ہیں مگر پھر وہ بھٹک جاتے ہیں ،پھر وہی ہوتا ہے کہ سب کا کچا چٹھا ٹیکنالوجی کی بدولت محفوظ ہوجاتا ہے ،میرا ایک دوست کہتا ہے کہ تمہارا پروردگار سب کے کارناموں کو دیکھ کر بھی پردہ پوشی کرتا ہے مگر یہ ٹیکنالوجی کسی کا لحاظ نہیں کرتی ،جواباََ یہی عرض کرتا ہوں کہ سبھی اسی ذات کے محتاج ہیں ،ساری ٹیکنالوجی اس وقت ہی حرکت میں آتی ہے جب اس کی ڈھیل ختم کر دی جاتی ہے اور اسے خبردار کیا جاتا ہے کہ واپس پلٹ اور اپنے پروردگار کی رحمت میں آکر سکون تلاش کر ۔

ویڈیو لیکس کا زمانہ ہے پھونک پھونک کر قدم رکھیے صاحب ،کہیں ایسا نہ ہو کہ آپ بھی کسی دلدل میں دھنسے ہوں ،جتنا بڑا منصب ہے اسے اتنی ہی زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے کہ قدرت نواز کر بھی آزماتی ہے کہ ہم میں کتنا ظرف ہے اور ہم عہدے کے ساتھ کتنا انصاف روا رکھ سکتے ہیں۔
جس کے ’ٹوٹے‘ ابھی تک لیکس نہیں ہوئے وہ احتیاط کرے کیونکہ لگتا یہی ہے کہ پیاز کی پرتیں چھیلیں جا رہی ہیں سبھی کی آنکھوں میں پانی اترا ہوا ہے وہ جو مہذب تھے آج عیاں ہو چلے ہیں ،ماضی قریب میں جن کے سر پر تاج سجایا جاتا تھا ،آج وہ بھی مجرم بنے دکھائی دیتے ہیں یہ دنیا مکافات عمل ہے جو بویا وہی کاٹو گے،جیسا کرو گے ویسا بھروگے ،بس دامن بچا کر نہایت احتیاط سے قدم رکھیے کیونکہ یہ ٹیکنالوجی کا زمانہ ہے اور کیمرے کی آنکھ آپ پر مرکوز ہے ،ہر ہر حرکت نوٹ ہو رہی ہے اور ریکارڈ کا حصہ بن رہی ہے اس لیے احتیاط فقط احتیاط صاحب۔

تعارف: raztv

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*