تحریر : سید فرحان الحسن
پڑھنے کا شوق بچپن سے ہی تھا، مختلف موضوعات پر کتابیں اور ناول پڑھنے کا موقع ڈھونڈا کرتا، اگر کبھی پڑھنے سے کوفت ہوتی تو محض نصاب کی کتابیں پڑھنے سے ہوتی۔ ایک وقت زندگی میں ایسا بھی آیا جب لکھنے کا شوق پیدا ہوا لیکن یہ سوچ کر لکھنے کی جسارت نہیں کرتا تھا کہ پڑھنے والے ہنسیں گے، پھر کچھ ہمدرد اور زمانہ شناس لوگوں نے سمجھایا کہ لکھو کوئی نہیں ہنسے گا۔ وقت اور حالات سے مجبور ہو کر سنجیدگی سے لکھنا شروع کیا تو پڑھنے والوں نے ہنسنا شروع کر دیا۔
کبھی کبھی پڑھنے والوں کے پیغامات اورای میلز موصول ہوتی ہیں جن میں چند ستائشی جملے ہوتے ہیں، پہلے خوشی کے مارے پھولا نہیں سماتا، پھر یہ پیغامات دوسری مرتبہ پڑھ کر لگتا ہے جیسے کوئی طنز کے تیر برسا رہا ہے، لیکن اکثر پرانے مداح پھر سے کسی نئی تحریر پر پیغام کے ساتھ مختلف قسموں اور وعدوں کے ساتھ یقین دلاتے ہیں کہ ان کو واقعی میرا لکھا ہوا بہت پسند آتا ہے، اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ لوگوں کو میرا لکھا ہوا پسند آ جاتا ہے، سوچتا ہوں کہ میرا لکھا ہوا زیادہ اچھا ہوتا ہے یا لوگوں کا ذوق دن بدن تنزلی کا شکار ہوتا جا رہا ہے۔
پڑھنے والے عموماً تخلیقی کام دیکھ کر کسی لکھاری کی زندگی پر مقالہ لکھنے کی غرض سے اس پر سوچ بچار شروع کر دیتے ہیں، مجھ جیسے نئے نئے پڑھنے والے اکثر یہ سمجھتے ہیں کہ میں صرف سوانح حیات لکھنے کا عادی ہوں (شاید ان کو میرا مزاحیہ مواد پڑھ کر ایسا لگتا ہو)، اگر کالم، بلاگ یا کہانی میں کوئی لڑکا عشق میں ناکام ہو جائے تو لوگ مجھے واٹس ایپ میسج بھیج کر اس بات کا یقین دلاتے ہیں کہ وہ میرے دکھ میں برابر کے شریک ہیں اور اکثر اوقات سخت الفاظ میں مجھے یہ نصیحت بھی کرتے ہیں کہ دیکھو خودکشی حرام ہے، اور ابھی آگے بہت زندگی باقی ہے، اللہ بہتر کرے گا۔
ایک مرتبہ نیلی آنکھوں والی لڑکی پر ایک بلاگ لکھنے کا موقع ملا، وقت زیادہ ہو گیا تھا اس لئے جلدی جلدی اس کو فیس بک پر پوسٹ کر کے سونے کے لئے لیٹ گیا۔ رات کے پچھلے پہر ایک محترمہ کا پیغام موصول ہوا، آنکھیں ملتے ہوئے پیغام پڑھا تو لکھا تھا، ’’دیکھیں اگر آپ میرے متعلق کوئی جزبات رکھتے بھی ہیں تو مجھ سے براہ راست بات کرنی چاہیئے تھی آپ کو ، ایسے تشہیر کی کیا ضرورت تھی؟‘‘
خیر الفاظ کی اصل کسی بھی قاری کے لئے وہی ہوتی ہے جیسا وہ سمجھتا ہے، لکھاری بننے کے لئے عالم و فاضل ہونا ضروری تو نہیں، ضروری ہے تو بس لکھنا اور لکھتے چلے جانا ۔۔۔۔۔۔ ایبسٹریکٹ الفاظ!