پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں ایکسپائرڈ سٹینٹ ڈالنے کا انکشاف ، کروڑوں کی کرپشن سامنے آگئی

لاہور (رانا علی زوہیب)ہیڈ اف انسٹیٹیوٹ پروفیسر ڈاکٹر ثاقب شفیع کا مبینہ طور پر مریضوں میں ایکسپائرڈ سٹنڈز ڈلوانے میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے ۔ پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی لاہور کا عملہ انسانی جانوں سے کھیلنے لگا. مئی ،جون اور جولائی 2021 کے مہینوں میں ایکسپائر ہونے والے سٹنڈز مریضوں میں ڈالنے کا انکشاف ہوا ہے۔

14 مئی 2021 کو ایکسپائر ہونے والے سٹنڈ 7 جولائی کو ریاض نامی مریض جبکہ 5 جون کو سادات نواز نامی مریض کو ڈالے گئے. 17 جولائی کو ایکسپائر ہونے والا سٹنڈ 4 اگست کو مظفر نامی مریض کو ڈالا گیا . اسی طرح‌ 19 مئی جو ایکسپائر ہونے والا سٹنڈ 28 مئی کو نعیم شہزاد نامی مریض کو ڈالا گیا. 13 جون کو ایکسپائر ہونے والا سٹنڈ 15 جون کو سید ارشد نامی مریض کو ڈالا گیا.

اسی طرح مئی ، جون اور جولائی میں ایکسپائر ہونے والے 133 سٹنڈز کو مریضوں میں ڈالنے کا انکشاف ہوا ہے. سابق ایم ایس کی جانب سے متعدد بار کمپنی کو نوٹس جاری کیے گئے لیکن کمپنی نے زائدالمیاد سٹنڈ واپس نہیں لیے.

زرائع کے مطابق ایکسپائرڈ سٹنڈز کی موجودگی کی اطلاع ہیڈ آف انسٹیٹیوٹ پروفیسر ثاقب شفیع کو دی گئی لیکن انہوں نے ایکسپائرڈ سٹنڈز واپس کروانے کی بجائے اینجیوگرافی سٹور میں رکھوا دیے اور ڈسپنسر کو ہدایت کی کہ وہ ایکسپائرڈ سٹنڈ ہی مریضوں میں ڈالوا دیں .

زرائع کے مطابق مریضوں میں ایکسپائرڈ سٹنڈ ڈالنے کے لیے 28 اگست کو ایک کمیٹی تشکیل دی گئی. کمیٹی ممبران میں‌ پروفیسر آف کارڈیالوجی ، ایسوسی ایٹ پروفیسر آف کارڈیالوجی ، اسسٹنٹ پروفیسر آف کارڈیالوجی ، اے ایم ایس ہیومن ریسورس ، ڈی ایم ایس سٹور/فارمیسی اور چیف فارمسسٹ موجود ہیں ۔

زرائع کے مطابق اینجیو گروافی سٹور میں ڈیوٹی پر معمور ڈسپنسرز کے بیانات کمیٹی ممبران کے روبرو ریکارڈ کرائے گئے جس میں مبینہ طور پر ڈسپنسر نے اپنے بیان میں کہا کہ اسے ایکسپائرڈ سٹنڈ رکھنے کے لیے ہیڈ آف انسٹیٹیوٹ ڈاکٹر ثاقب شفیع کی جانب سے کہا گیا تھا۔

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ہسپتال انتظامیہ کے ایک افسر نے انکشاف کیا کہ ایکسپائرڈ سٹندز ڈالنے کے لیے متعلقہ کمپنی ہیڈ آف انسٹیٹیوٹ کو لاکھوں روپے کی رشوت آفر کرتے ہیں جسکو زیادہ تر قبول کرلیا جاتا ہے اور ایکسپائرڈ سٹنڈز مریضوں میں ڈال دیے جاتے ہیں ۔

زرائع کے مطابق جنوری 2021 سے اگست 2021 تک مریضوں کو ڈالے گئے سٹنڈز کا ڈیٹا چیک کرنے کی تجویز انکوائری کمیٹی کو دی گئی ہے تاہم اس پر کوئی فیصلہ نہیں ہوا کہ سٹندز کا ڈیٹا چیک کیا جائے گا یا نہیں ۔۔

زرائع کے مطابق ہسپتال کے سٹور میں‌ "ریزولیوٹ اونیکس ” کے 213 ایکسپائرڈ سٹنڈز موجود ہیں جنکو تبدیل کرنے کے لیے میٹرونک کمپنی کو اطلاع کردی گئی ہے تاہم ابھی تک کمپنی کی جانب سے کوئی ایکشن نہیں لیا گیا ہے ۔

تعارف: raztv

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*