شاردہ قتل کیس کی تحقیقات مکمل ہونے سے پہلے ہی ملزمان کو چھوڑ دینا باعث حیرت ہے

آزاد کشمیر (نمائندہ خصوصی) جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے رہنما قیوم راجہ نے شاردہ قتل کیس کی تحقیقات مکمل ہونے سے پہلے ہی 8 میں سے سات ملزمان کو چھوڑ دینے پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی حکومت کو اس طرح کی مداخلت نہیں کرنی چاہیے عوام پہلے ہی مشتعل ہیں اور قانون واصول کا تقاضا ہے کہ مقامی پولیس آزادانہ طور پر کاروائی کرے۔ قیوم راجہ نے کہا پاکستان نے الیکشن ڈیوٹی پر جو سرکاری اہلکار بھیجے تھے ان کے سفر اور رہائش کے انتظامات انہیں بھیجنے اور منگوانے والوں کے زمہ تھے۔

ڈیوٹی ختم ہونے پر ایف سی کے اہلکاروں کو ٹرانسپورٹ کے لیے متعلقہ حکام سے رابطہ کرنا چاہیے تھا لیکن انہوں نے خواتین کو پرائیویٹ گاڑیوں سے اتار کر گاڑیوں کو زبردستی پاکستان لے جانے کا غیر قانونی اقدام کر نے کی جب کوشش کی تو خواتین کا احترام کا مطالبہ کرنے والے نوجوان ہر ایف سی کے اہلکاروں نے فائر کھول دیا جس سے ایک نوجوان موقع پر دم توڑ گیا جموں کشمیر کے ایک سنئیر مقامی رہنما صداقت مغل کشمیری نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ایف سی کے اہلکاروں نے مقامی انتظامیہ کو بھی خاطر میں نہ لایا جسکی وجہ سے حالات کشیدہ ہو گے

صداقت مغل کی قیادت میں روڈ بلاک کر دی گئی اور مقامی لوگوں کی بھاری تعداد احتجاج میں شامل ہو گئی جنہوں نے ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج ہونے تک پر امن احتجاج جاری رکھا۔ مقامی افراد نے شکایت کی کہ پولنگ سٹیشن پر بھی ووٹرز کو بلا وجہ ہراساں کرنے کی کوشش کی گئی۔ قیوم راجہ نے کہا انکا گھر کھوئی رٹہ نیلم سے 8 گھنٹوں کی مسافت پر ہے جہاں وہ خرابی صحت کے باعث نہ جا سکے مگر مظفرآباد سے لبریشن فرنٹ کے رہنمائوں خواجہ سیف الدین اور انجنئیر عامر رشید چشتی کی قیادت میں ہائی لیول وفد شاردہ نیلم پہنچ گیا جس نے مقامی لوگوں اور حکام سے ملاقاتیں کیں اور قانونی تقاضے پورے کرنے ہر زور دیا۔ یہ خبر بھی گردش کر رہی ہے کہ مقتول کے ورثاء کو بیس لاکھ کی پیشکش کر کے فائل بند کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے

تعارف: raztv

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*