تحریر: ارم صبا
سیرتِ حسنِ کونین دل میں بسی ہے کچھ ایسے
ہر سانس فرطِ شوق سے نکہت فشاں ہو جیسے
زکرِ مصطفیؐ سے پھوٹا چشمُہ بہار کچھ ایسے
گلستاں بن گیا ویران دشت قلب سے جیسے
خوشبوئے خیالِ مصطفیٰ سے مہکےفضا کچھ ایسے
گلہائے کرم بھر گئے ہوں خالی دامن میں جیسے
آوُ ہم بھی مدحتِ رسول نبھائیں کچھ ایسے
تزکرہ سیرت کونین کریں ادا لوح و قلم جیسے
تپشِ عشق مصطفی سے پگھلا قلب کچھ ایسے
سوزو گداز بھر گیا عجز کے سانچے میں جیسے
ہر پل سانس ہو مصروف عبادت میں کچھ ایسے
یادِ کونین میں سر درِ سلطانِ مدینہ پڑا ہو جیسے