مشینی انسان یا انسان کا بھوت : ارم صبا

تحریر : ارم صبا

آج کا انسان نہ وفا سے آشنا، نہ بے وفائی کا دکھ، نہ خوشی کا احساس, نہ غم کی آگہی, نہ مقصد زندگی کا  پتہ نہ بعد از موت کی فکر، نہ رشتوں کے تقدس کا احساس, نہ تضاد اور بے یقینی کا شعور ، نہ آہِ سحر گاہی کی طلب , نہ امر ربّی کی سمجھ ۔نہ ہی تسلیم اور نہ ہی تحقیق کی جستجو  نہ گناہ کا پتہ  اور نہ ہی جرم کا احساس, نہ انسانی حد بندیوں کا شعور نہ طرز حیات کی فکر، نہ خوش نصیبی اور بد نصیبی کی پہچان، نہ عافیت کی تڑپ نہ عاقبت کا ڈر , نہ مادہ اور روح کا شعور، افسردہ دل.

روح کی ویرانی میں گم  قبرستان شہر میں بسنے والا آج کا انسان کوئی  مشینی انسان ہے یا انسان کا بھوت ۔ وہ ایک مشین کی طرح ہے جو جذبات سے عاری ہے ۔ہم کیوں نہ انسان ہونے کا حق ادا کریں ۔زندہ انسان کا جو مشینی زندگی نہیں گزار رہا ۔جو ابتلا کی تاریکیوں میں  یقین کا چراغ جلاتا ہے جو یقین رکھتا ہے کہ فطرت مہربان ہو گی۔ جو دل سے وسوسوں اور کدورتوں کو نکال  کر خیر کی راہ پر چلتا ہے ۔جو نصیب میں تقابلی جائزہ نہیں کرتا ۔امر ربی کو مانتا ہے جو جانتا ہے کہ ترقی اور ارتقا ضروری ہے لیکن آخری منزل قبر ہے جو کسی کو کاسئہ  گدائی  دے کر اور کسی کو تخت نشین بنانے کا خدا سے گلہ نہیں کرتا ۔جو اپنے دل کے دروازے   پر دربان بن کر بیٹھتآ ہے ۔

جو جانتا ہے کے  زندگی کے دکھوں سے نجات کا واحد ذریعہ محبت ہے اور ایثار محبت کا اعجاز ھے ۔ وہ اضطراب کی ان کیفیتوں کو جو اندیشے پیدا کر دیں جو آپس میں نفرت کا باعث بنیں پروان چڑھنے نہیں دیتا جو دعاؤں کی افادیت پر یقین رکھتا ہے ۔ جو ضمیر کی آواز سے فرار حاصل نہیں کرتا جو ہوس زر اور لذت وجود میں کھویا نہیں رہتا .جو ظاھر اور باطن کے فرق کو سمجھتا ہے  جو باطن کے نور سے قلب کو منور کرتا ہے جو آنکھ کی بینائی اور دل کی بینائی کے فرق کو جانتا ہے  جو تنگی میں  صبر کا سہارا لیتا ہے اور کشادگی میں شکر کرتا ہے  جو کامیابی حاصل کرنے کے لئے درست انتخاب کا راستہ اپناتا ہےہم کیوں نہ دل سے مانیں کہ ہم   زندہ  وجود رکھتے ہیں مشین نہیں ہم  سانس لیتے ہیں۔

عقل رکھتے ہیں ہم غم کو عنایت  سمجھ کر آہ سحر گاہی کی دولت کو عظیم سرمایہ سمجھتے ہیں  ہم کیوں ایک وقت میں بہت سی زندگیاں گزار رہے ہیں  ہم کیوں لا محدود کی تڑپ میں ہیں ہم کیوں نہیں مانتے ک ہم بزات خود محدود وجود رکھتے ہیں  ہم کیوں بے اعتدالی کی وجہ سے خوراک سے زیادہ دوا کھاتے ہیں اور یہ بے اعتدالی ہر فعل میں کیوں جھلکتی ہے ہم کیوں مقصد حیات کو تلاش نہیں کرتے۔ہم۔ زندہ انسان ہیں  بھوت نہیں کوئی مشین نہیں ۔ہم کیوں نہ زندہ ہونے کا حق ادا کریں ۔۔۔۔۔۔

تعارف: raztv

ایک تبصرہ

  1. excellent…………………

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*