موجودہ دور کا شرک…..مادّہ پرستی : ارم صباء

تحریر: ارم صبا

اقبال نے فرمایا اگرچہ زر بھی جہاں میں ہے ، قاضی الحاجات
جو فقر سے ہے میسّر ، تو نگری سے نہیں
لیکن موجودہ دور اس کی متضاد روش پر رواں دواں ہے ۔شِرک ہر دور میں شکل بدلتا ہے.  مادہ پرستی موجودہ دور کا وہ شرک ہے , جو لاادریت کے راستے پر چلتا ہوا مادہ  کو آخری  حقیقت تسلیم کرتا ہے۔  مادہ پرست ،خواہش نفس کو اپنا خدا بناتا ہے، اور دنیاوی زندگی کو اخروی زندگی پر فوقیت دیتے ہوئے اسے اپنا مطلوب و مقصود ٹھراتا ہے۔ وہ لذتِ وجود کے سحر میں گم ہوکر ،اخلاقی زوال کی پستیوں میں دفن ہو جاتا ہے۔  تھامس ہابس مغربی فلاسفر,  مادہ پرستی کا حامل ,کہتا ہے کہ "اپنی اپنی نفسانی خواہش کے راستے میں حائل ہر  شخص کو مار دو.

‏ موجودہ دور میں یہ شرک، کیُ شکلوں میں بدرجہ اتم موجو ہے ۔ جیسے جنِسیات کو معاشیات کا حصہ بنانا،   مذہبی رہنماؤں کا جمع و تفریق کرنا ، دانشوروں کا منطقی دلیلوں  سے کِزب کو  سچ کا لبادہ پہنا نا، معاشرتی درجہ بندی سے عدالتوں کا قانون کو نافذ کرنا ، معاشرتی نظام میں باہمی اشتراک کو وبالِ جان سمجھنا،  ناصِح کو  صلیب پر چڑھانا ،  اور بے جہت و سمت مادی ترقی کرنا،  بٙرملا توبہ نہ کرنے سے اپنی انا کی تسکین کرنا ، گناہوں کو اپنے حلقُہ اسیر میں اعلی معیار گرداننا، فرقت کو رفاقت پر  ترجیح دینا،  بینکوں میں سود کےنظام کا ہونا ، تعلیمی اداروں میں تعلیم کو کاروبار بنانا ، ریاستی اداروں میں کرپشن کا ہونا ،  مایوسی کے اندھیروں میں اپنی جوازِ ہستی کو گریزاں سمجھنا ، ذاتی مقاصد کو ملّی مقاصد سے متصادم کرنا،  روحانی تنزّلی کے لیے سرو سامان  پیدا کرنا ہے

لہذا ، یہ شرک ہمیں نہ صرف اخلاقی اور روحانی تنزلی کی طرف لے کر جا رہا ہے۔   بلکہ مادہ پرستی سے بنے، اس آشیانے کو خود ہی صفحہ ہستی سے بھی مٹا دے گا۔۔۔۔

تعارف: raztv

ایک تبصرہ

  1. محترمہ ارم صبا صاحبہ عمدہ تحریر ہے ،اگر آسان فہم الفاظ میں ہوتی تو مزید بہتر ہوتا۔۔👌🌹

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*