سوال گندم ، جواب چنا ۔۔ انصاف کیا ہوتا ہے ؟ وزیراعظم کی زبانی سنیں !

تحریر : رانا علی زوہیب
آج وزیراعظم عمران خان نے پاکستانی عوام سے ٹیلیفون پر انکے مسائل سنے۔وزیراعظم عمران خان سے آج کوئٹہ سے تعلق رکھنے والی ایک سائلہ عائشہ نے رابطہ کیا۔ اس نے عمران خان سے گزارش کی کہ وہ ایک بیوہ عورت ہے ، اسکا ایک بچہ ہے ۔ اسکی والدہ کی 65 سالہ ٹیچنگ کی کمائی سے انہوں نے ڈی ایچ اے رہبر لاہور میں مکان بنایا اور اسکو کرایہ پر دے دیا ۔ کرائے دار نے اسکے مکان پر قبضہ کرلیا ۔ سی سی پی او لاہور عمر شیخ نے اسکا قبضہ چھڑوایا اور مکان مجھے واپس دلایا جبکہ کرائے دار نے میرے خلاف پانچ لاکھ روپے کے بقایا جات کی جھوٹی کہانی گھڑ رکھی ہے ۔ کرایہ دار ایک ایس ایس پی کا بھائی ہے اور وہ بااثر انسان ہیں ۔ چیف جسٹس نے سٹے دے رکھا ہے ۔۔ اسی غم میں میری والدہ کینسر کی مریضہ بن چکی ہے، انکے علاج کے لیے بنک سے لون لیا ہے ۔ میں بیوہ ہوں ۔ میں بچہ پالوں ، ماں کا علاج کرواؤں ، لون واپس کروں یا چیف جسٹس کے سٹے کے اوپر پانچ لاکھ روپے دوں اپنا ہی گھر چھڑوانے کے لیے ۔۔؟ عمر شیخ کا آپ نے تبادلہ کردیا اللہ اسکو عزت دے وہ بہت اچھا انسان تھا ، لیکن اب میں کیا کروں کہاں جاؤں ، میرا مسئلہ حل کریں ۔۔یہ وہ مسئلہ تھا جو عائشہ نے اپنے ملک کے وزیراعظم عمران خان سے بیان کیا۔۔۔

عائشہ کی بات سننے کے بعد میری بھی آنکھوں میں آنسو آگئے اور ایک لمحے کے لیے سوچ آئی کہ اب شاید اسکا مسئلہ حل ہوجائے گا۔ عمران خان صاحب نے فرمانا شروع کیا ۔۔ ” دیکھیں عائشہ میں آپکو اور سب کو سب سے پہلے بتاتا ہوں کہ انصاف ہوتا کیا ہے ؟ بدقسمتی سے اس ملک میں مافیا کا راج ہے ۔ مافیا اکٹھے ہوچکے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ حکومت کو گرا دیا جائے ۔ یہ ملک کا نظام نہیں چلنے دے رہے ۔ شوگر مافیا نے ہمیں پکڑ لیا ۔۔ جب ایف آئی اے نے ان پر کاروائی کی تو شوگر ایسوسی ایشن نے انکو خط لکھ دیا کہ اگر آپ نے کاروائی کی تو ہم چینی کی قیمت بڑھا دیں گے۔۔ ہم جہاد کررہے ہیں ان لوگوں کے خلاف۔۔ نیب کی بات کریں تو نیب نے پچھلے 18سالوں میں 290 ارب روپے ریکور کیے جبکہ ہماری ڈھائی سال کی کارکردگی میں 484ارب روپے ریکور کیے ۔۔ اینٹی کرپشن پنجاب نے دس سالوں میں 2.6 ارب جبکہ ہماری حکومت میں 218 ارب روپے ریکور کیے۔ اس ملک میں قانون کو طاقتور اپنے نیچے رکھنا چاہتا ہے ۔ ہمارا انصاف کا نظام بند ہوچکا ہے ۔ ہم جہاد کررہے ہیں اور بہت جلد مافیاز کو ختم کردیں گے اور طاقتور کو قانون کے نیچے لائیں گے ۔۔ کبھی ایسا نہیں ہوا جیسا اب ہورہا ہے کہ طاقتور جیلوں میں جا رہے ہیں ۔۔۔۔

وزیراعظم عمران خان کا لیکچر ختم ہوا ۔۔۔۔

یہ تو پہلے دن سے طے ہے کہ عمران خان کے ساتھ جو دائیں بائیں بیٹھے ہیں وہ سب نااہلوں کی فوج ہے ۔ ان میں سے کوئی ابھی اس قابل نہیں کہ عمران خان کو سکھا ہی دے کہ عوام کے مسائل کیسے حل کرنے ہیں ۔۔
وزیراعظم عمران خان کو چاہیے کہ سب سے پہلے ڈی پی او جھنگ جناب سرفراز ورک کا فیسبک پیج وزٹ کریں ۔ وہ بندہ اپنے ٹیلیفون پر کھلی کچہری لگاتا ہے اور عوام کے مسائل سن کر لائیو آرڈر پاس کرتا ہے اور اسکا فیڈ بیک بھی لیتا ہے ۔ جناب وزیراعظم عوام آپ سے اپنے مسائل بیان کرتی ہے تاکہ انکو حل کیا جائے ۔ مافیاز ، جہاد والی باتیں آپ ہر وقت کرتے ہیں انکا مسائل سے کوئی لینا دینا نہیں ہے ۔ عمران خان صاحب کو چاہیے تھا کہ اسی وقت آرڈر دیتے کہ کون سے وہ ایس ایس پی جسکا بھائی اتنا بااثر ہے کہ وہ بیوہ خاتون کو تنگ کررہا ہے ؟ ۔ اسکو فوری طور پر گرفتار کرنے کے آرڈر دیتے۔ کنٹینر پر کھڑے ہوکر سپریم کور ٹ سے درخواست کرنے والا عمران خان آج اسی وقت فون کے دوران ہی چیف جسٹس کو اپیل کرسکتا تھا کہ یہ معاملہ جلدی نمٹائیں ۔ لیکن ایسا نہیں کیا ۔

عمران خان سے گزارش ہے کہ جب اس طرح لائیو کال پر آنا ہو تو تمام صوبوں کے آئی جیز اور چیف سیکرٹریز کو ویڈیو لنک پر ساتھ بٹھائیں ۔ جس صوبے کا مسئلہ ہو فوری اسی وقت آرڈر پاس کریں اور رپورٹ مانگیں ۔ انصاف اور ایکشن نظر آنا چاہیے ۔مافیاز کیا ہیں ، آپ انکے ساتھ کیا کررہے ہیں اس سے عام آدمی کو کوئی سروکار نہیں ہے۔

تعارف: raztv

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*