تنویر احمد اور سفیر احمد کی غیر منصفانہ سزائوں کے خلاف پر امن احتجاج

کھوئی رٹہ ( ویب ڈیسک ) 21 مئی کو کھوئی رٹہ سے میرپور پیدل نکلنے والا انصاف مارچ کا قافلہ 24 مئی کی صبح کو سینٹرل جیل میرپور کے سامنے پہنچا جسکی قیادت کھوئی رٹہ کے ایک تحریکی نوجوان محمد عرفان کر رہے تھے مارچ کا مقصد ریاست جموں کشمیر کی تقسیم ، آزاد کشمیر کو پاکستان میں ضم کرنے کی افوائوں اور تنویر احمد اور سفیر احمد کی غیر منصفانہ سزائوں کے خلاف پر امن احتجاج تھا پورے سفر کے دوران نوجوانوں نے امن کی علامت کے طور پر سفید جھنڈے اٹھائے ہوئے تھے اس کے باوجود خفیہ اداروں کے اہلکار انکا پیچھا کرتے رہے البتہ محمد عرفان کے مطابق آزاد کشمیر کی پولیس نے مختلف مقامات پر رات کے قیام اور سفر میں تحفظ کی پیشکش کی چڑہوئی کے مقام پر حاجی راجہ مجید کی قیادت میں قافلے کا استقبال کیا جبکہ کاکڑہ ٹائون میں حاجی محمد شبیر نے قیام و طعام کا انتظام کیا 24 مئی کو جب قافلہ میرپور پہنچا تو جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے رہنما قیوم راجہ، حاجی محمد شبیر ، شوکت محمود جرال، سعد انصاری ایڈووکیٹ اور ساجد جرال میگامارٹ چوک میرپور میں استقبال کے لیے موجود تھے قیوم راجہ اور شوکت محمود جرال لانگ مارچ مکمل ہونے پر ساتھیوں کو واپس کھوئی رٹہ لے جانے کے لیے خصوصی طور پر میرپور پہنچے تھے جہاں سے وہ قافلے کے ساتھ جب سینٹرل جیل کی طرف نکلے تو خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے انکا گھیرائو کرلیا اور جب قافلہ سینٹرل جیل کے سامنے پہنچا تو خفیہ اداروں کے اہلکاروں میں اصافہ ہو گیا قیوم راجہ نے سینٹرل جیل کے گیٹ پر لانگ مارچ کی غرض و غایت بیان کرتے ہوئے قافلہ کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا انہوں نے کہا کہ اگر آزاد کشمیر کو پاکستان کے مختلف اضلاع میں ضم کر دیا گیا تو بھارتی مقبوضہ کشمیر کی آزادی کا جواز ختم ہو جائے گا سامراجی قوتوں نے پہلے ہی پاکستان سے بے شمار سیاسی غلطیاں کروائی ہیں اور اگر آزاد کشمیر کو بھی ختم کرنے کی غلطی کروائی گئی تو مسلہ کشمیر ہمیشہ کے لیے دفن ہو جائے گا لہزا باشعور اور باغیرت نوجوان طبقہ متحد ہو جائے انہوں نے پاکستان کے دانشور اور فہم و فراست کے مالک طبقے سے بھی تعاون کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان کے حکمرانوں کو کشمیر پالیسی درست کرنے پر مجبور کریں اور انہیں سامراجی قوتوں کے اشاروں پر چلنے سے روکیں اس سے پاکستان کو بھی نقصان ہو رہا ہے سینٹرل جیل کے سامنے قیوم راجہ کی بریفنگ کے بعد تنویر احمد کے ساتھ دو ساتھیوں کے لیے جیل حکام سے ملاقات کی اجازت ملنے کے باوجود خفیہ والوں نے ملاقات روکنے کی کوشش کی اور کافی دیر تک ادھر ادھر فون کرتے رہے مگر قافلے کے نمایندوں کی جیل انتظامیہ کے ساتھ گفت و شنید کے نتیجے میں بالآخر ملاقات ہو گئی محمد عرفان نے لانگ مارچ کے دوران راستے میں آزاد کشمیر انتظامیہ اور آزادی پسند دوستوں کے تعاون کا شکریہ ادا کیا۔

تعارف: raztv

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*