ہم زندہ قوم ہیں۔

قاری محمدعبدارحیم
کسی گاوں کی گلی میں صبح صبح ایک اجنبی آدمی کھڑا تھا،کسی نے اس سے پوچھا بھائی آپ کا نام کیا ہے،تو بولا شیر،اب پوچھنے والے نے سوال کیا کہ یہا ں کیو ں کھڑا ہے تو اس نے کہا آگے کتا ہے، یہی آج ہماری زندہ قوم کا حال ہے، کل کشمیریوں کوانڈیا نے دبوچ لیا، ہم نے اپنے کاروبار چھوڑ کر ایک گھنٹہ کھڑا ہوکر احتجاج شروع کردیا، اگر کسی نے کہا کہ ہم بارڈر کراس کرکے انڈیا میں داخل ہوکر عملی جدوجہد کریں گے تو ہم نے کہا نہ نا ادھر نہ جاناادھر نولاکھ فوج ہے، یہ اقدام خود کشی ہوگا، یہ کشمیریوں اور پاکستان کے ساتھ دشمنی ہوگی، لیکن جب ہم ترنگ میں ہوتے ہیں تویہ ترانہ گارہے ہوتے ہیں ”ہم زندہ قوم ہیں“، دوتین سال قبل یورپ میں اسلامی شعائر حجاب پر پابندی لگی،ان نام کے مہذب ممالک میں سرکاری اور عوامی درندوں نے،ہماری ماؤں بہنوں پر تشدد کیے، انہیں یونیورسٹیوں سے نکالا، ہم میں سے کسی نے بھی نہ کہا کہ مذہب اور لباس انسان کی اپنی مرضی ہے، اور اس کا حق ہے، لہذایہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہورہی ہے، اور پھر مذہبی امتیازبرتا جارہا ہے بلکہ ہمارے حکمران، دانشور اور کاسہ لیس لوگ کہتے رہے کہ یہ ان کا ذاتی اندرونی معاملہ ہے، ہم اس پر اعتراض نہیں کرسکتے،ورنہ ہمارا حقہ پانی بند ہوجائے گا، لیکن ہے ’ہم زندہ قوم“ ہیں، یورپ والے،چند بدمعاش ہی سہی کہیں نا کہیں اسلام کی تضحیک اور انبیاء کی توہین کرتے رہتے ہیں، چونکہ یہ ذلیل اقوام ازل سے انبیاء کی توہین اورقتل جیسے جرائم میں مبتلا ہے، قران پاک میں اس کا بیان موجود ہے کہ ان یہود ونصاریٰ پر اللہ کی لعنت کی وجہ یہ ہے کہ یہ انبیاء کی تکذیب کرتے،اور ان کا قتل کرتے تھے، آج کل جو یہ اپنے خبثِ باطن کا اظہار کررہے ہیں،یہ ان کے”جین“سے ان میں منتقل ہوا ہے، اورپھر اس پوری قوم کا انبیاء کے گستااخ ہونے کا ثبوت صرف یہی کافی ہے،کہ ان جرائم پیشہ ذلیلوں کی پشت پناہی ان کی ساری حکومتیں کرتی ہیں، اوربرائیوں کو آزادیِ اظہار کا نام دے کر ان کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے، ادھر ہمارے منگتے اور مراثی قسم کے دانشوراور صاحبانِ اقتدار جونام کے مسلمان اورزندہ قوم کے دعوے دار ہیں، وہ ان اپنے مربیوں اوراپنے سرپرستوں اور خداوندانِ نعمت کی چاپلوسی اور کاسہ لیسی اس طرح کرتے ہیں کہ یورپ میں لوگوں کو علم نہیں کہ مسلمان اپنے نبی سے کتنی محبت کرتے ہیں، لہذاپہلے ان لوگوں کو اس چیز کی تبلیغ کرنی پڑے گی کہ مسلمان اپنے نبی سے کتنی محبت کرتے ہیں، پھروہ لوگ جب یہ سمجھ جکائیں گے تو خود بخود وہ اس قبیح فعل سے باز آجائیں گے، لہذااس زندہ قوم کے مقتدر طبقات ان کی نادانی،اور ناسمجھی، اوران کے ممالک کے اندرونی معاملات کہہ کر، ان کی صفائیاں پیش کرتے ہیں اور امتِ مسلمہ کوڈراتے ہیں کہ اگر ہم نے ان سے اس بارے میں احتجاج کیا تووہ ہم سے ناراض ہوجائیں گے تو پھر ہمارا حقہ پانی بند ہوگیا تو ہم دنیا میں جئیں گے کیسے کہ”ہم زندہ قوم ہیں“ جب پاکستان کی مسلم امت نے فرانس کے سرکاری سطح پر توہینِ رسالت کے ارتکاب کے خلاف فرانس کے سفیر کو نکالنے کے لیے احتجاج کیا تو اس زندہ قوم کے سرپر مسلط یہودونصاریٰ اور قادیانیوں کے ایجنٹوں نے خود ہی کہنا شروع کردیا کہ اگر ہم ایک سفیر نکالیں گے تو ان کے یورپی یونین کے سارے سفیرنکل جائیں گے، اور ہمارے بھی ستائیس سفیر نکال دئیے جائیں گے، اورپھر ہمارے حکمرانوں کے اس اشارے کے مطابق یورپی یونین نے جس میں سے کسی ملک کی عدالت نے توہینِ رسالت کو جرم بھی قرار دیا تھا،انہوں نے ایک قرارداد پاس کی کہ پاکستان کے ساتھ تعاون ختم کیا جائے، اب ہر طبقہ ِ اقتدار اسی سراسیمگی میں ہے کہ اگر انہوں نے ایسا ہی کردیا تو ہمارے قرضے بند ہوجائیں گے جو ادا تو اس مظلوم قوم نے کرنے ہوتے ہیں،اوران پرعیاشیاں حکمران اور بیوروکریسی کرتی ہے، لہذاکسی بھی طرح قوم کودم میں لانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ وہ اس مطالبہ سے دستبردار ہوجائے، ایک وزیر نے کہا ہمارے لیے سب سے ضروری صرف پاکستان ہے،لیکن اس کو شاید اس بات کا علم نہیں کہ پاکستان کا مطلب کیا؟لاالہ الااللہ، یعنی کہ ہروہ چیز جو کفر ہو جو ظلم ہو، جوشر ہو جو اللہ اور رسول ﷺ کے خلاف ہو پاکستان تو اس کے خلاف برسرِ پیکار ہے، وہ کسی کافر کے وسائل سے ڈرتا نہیں، اور کسی بھی سبب کو لاالہ الااللہ کے مقابلے میں نہیں مانتا، اوراللہ نے قران میں خود فرمایا ہے کہ زندگی وہ ہے جس کی طرف اللہ کے رسول ﷺ بلاتے ہیں، لہذازندہ وہی ہے جو نبی ﷺ کی پیروی میں اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں ہے، اللہ تعالیٰ تو فرماتاہے،”اے لوگو جو ایمان لائے ہونہ بناو یہودو نصایٰ کو دوست،ان میں بعض بعض کے دوست ہیں،اور تم میں سے جو ان کو دوست بنائے گا،پس وہ انہی میں سے ہے بے شک اللہ ظالم قوم کو ہدایت نہیں دیتا“(المائدہ) لہذ ا یہودونصاریٰ سے ذاتی دوستی کی خاطر پوری پاکستانی اسلامی امت کو اس آیت کے مطابق ہدایت سے دور نہ کریں، چونکہ یہ زندہ قوم ہیں،اورزندہ ہونے کی پہلی نشانی ناپسندیدہ کا انکار کرنا ہے ورنہ مردے کے لیے تو پسندوناپسند ایک ہی جیسے ہیں، اللہ تعالی ہمیں واقعی ہی زندہ قوم بنادیں آمین وماعلی الاالبلاغ

تعارف: raztv

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*