سرحد پر بارود کی بو، سفارت کاری کے کروڑوں ٹھیکیدار، اور عوام کے جذبات کی آندھی… پاک و ہند کی کشیدگی صرف فوجی نہیں، ایک سفارتی جنگ ہے جس میں پاکستان نے حکمت، بردباری اور بین الاقوامی حمایت کی مثلث سے بھارت کو ناکامی کے گڑھے میں دھکیل دیا ہے۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت جس سفارتی تباہی کا شکار ہوئی، اُس کی تلافی کے لیے اب اُس نے فوجی تمغوں کا تاش کھیلا ہے۔ مگر کیا یہ ملک کی سلامتی کا معاملہ ہے یا 2025 کے انتخابات کی چال؟ سوال وہی ہے، تمغے جنرلوں کو، زخم عوام کو!
بھارت نے کشیدگی کو داخلی سیاست کا ہتھیار بنانے کی بھرپور کوشش کی۔ میڈیا پر الزامات کے پہاڑ کھڑے کیے گئے مگر ثبوت کے ذرّے تک پیش نہ ہو سکے۔ بھارتی میڈیا کا جذباتی سیلاب عالمی برادری کے سامنے بے اثر ثابت ہوا، جنہوں نے صرف ایک سوال پوچھا، ثبوت کہاں ہے؟ نتیجتاً بھارت کو عالمی تنہائی کا سامنا کرنا پڑا۔ اقوام متحدہ سے لے کر اسلامی ممالک تک، سب نے بھارت کے جھوٹے بیانیے کو بے نقاب کیا۔ یہاں تک کہ امریکہ اور یورپ جیسے اتحادیوں نے بھی غیر جانبدار پوزیشن اختیار کی. یہ بھارت کے لیے سفارتی ہار کی واضح علامت تھی۔ اس کے برعکس، پاکستان کے پیشہ ور سفارت کاروں نے وزارت خارجہ کی قیادت میں حقیقت کی طاقت سے کام لیتے ہوئے عالمی فورمز پر بھارت کو بے لاگ کیا۔ آئی سی جے، او آئی سی اور یو این ہیومن رائٹس کونسل میں پاکستان کی کامیاب پیشی نے بھارتی حکومت کو مفلوج کر کے رکھ دیا۔
پاکستان کی اس تاریخی کامیابی کی بنیاد سردمغزی کی حکمت عملی پر تھی۔ جہاں بھارت جذبات میں بہہ گیا، وہیں پاکستان نے حقائق اور بین الاقوامی قانون کو اپنا ہتھیار بنایا۔ یہی وجہ ہے کہ عالمی برادری اس نتیجے پر پہنچی کہ پاکستان ہی امن کا حقیقی علمبردار ہے۔ سرحد پر پاک فوج نے اعلیٰ ترین جنگی پوزیشن سنبھالتے ہوئے بے مثال نظم و ضبط کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے دشمن کے ہر چیلنج کا پیشہ ورانہ جواب دیا مگر جذباتی جوابی کارروائی سے گریز کیا۔ یہ ضبط و تحمل ہی تھا جس نے بھارت کو مورچے چھوڑنے پر مجبور کر دیا۔ چین، ترکی، سعودی عرب، آزربائیجان اور مشرق وسطیٰ جیسے اہم ممالک نے پاکستان کے منصفانہ موقف کی کھل کر تائید کی. یہ کوئی معمولی سفارتی فتح نہیں بلکہ پاکستان کی عقلی بالادستی اور بین الاقوامی وقار کا ثبوت ہے۔
سفارتی محاذ پر شرمناک شکست کے بعد بھارتی حکومت نے فوجی افسران کو اعزازات دینے کا ڈھول پیٹنا شروع کر دیا۔ مگر اس اقدام کا وقت اور مقصد دونوں مشکوک ہیں۔ کیا یہ محض عوام کی توجہ ہٹانے کی مایوس کن کوشش نہیں؟ مودی سرکار 2025 کے انتخابات سے خوفزدہ نظر آتی ہے۔ فوجی تمغوں کا یہ سلسلہ درحقیقت ہندو انتہا پسند ووٹرز کو متحرک کرنے کا سستا ہتھکنڈہ ہے۔ اس اقدام نے بھارتی فوج کو کھل کر سیاست کا آلہ بنا ڈالا ہے، جس سے فوجی غیرجانبداری کی روایت پامال ہوئی ہے۔ یہ تمغے نہ تو سفارتی شکست کا مرہم ہیں، نہ ہی قومی سلامتی کا تحفظ بلکہ یہ مودی کی ذاتی انتخابی ڈسپنسری کا حصہ ہیں جو قوم کی جذباتی کیفیت سے کھیل رہی ہے۔
اس ساری کشیدگی میں پاک فوج نے جس بے مثال استقامت کا مظاہرہ کیا، وہ قوم کے لیے فخر کا باعث ہے۔ سرحدوں پر کھڑا ہر جوان حوصلے کا پہاڑ ہے جو دشمن کی ہر چال کو پیشہ ورانہ مہارت سے ناکام بناتا ہے۔ جارحیت کی پرواہ کیے بغیر قومی احکامات پر کاربند رہنا، یہی عظیم فوجوں کی پہچان ہے۔ پاک فوج عوام کے دل میں بسی ہوئی ہے، جس کا احترام سیاسی پروپیگنڈے کی نہیں، قربانیوں کی تاریخ کی مرہون منت ہے۔ وہ قومی وقار کے محافظ ہیں جن کی عزیمت پر سارا پاکستان ناز کرتا ہے۔ بھارت اگر واقعی فوج کی حقیقی عزت افزائی چاہتا ہے تو اسے فوج کو سیاست سے آزاد کرنا ہوگا۔ پاکستان سے مذاکرات کی میز پر آنا ہوگا۔ کشمیر میں انسانی حقوق بحال کرنے ہوں گے۔ پاکستان امن کا داعی ہے، لیکن سر جھکانا نہیں جانتا۔ پاک فوج ہر محاذ پر ملک کا سر فخر سے بلند رکھے گی. یہ ہمارا ٹھوس یقین ہے، ہماری تاریخی یقین دہانی ہے!