تحریر : قیوم راجہ
یوں تو آزاد کشمیر کے تمام سرکاری اداروں میں اصلاحات کی ضرورت ہے لیکن آج ہم محکمہ زکوۃ میں پائی جانے والی خرابیوں اور انکو دور کرنے کی کوششوں پر بات کرتے ہیں۔ یہ امر قابل بحث نہیں کہ زکوۃ کس پر فرض ہے اور اس کا کون مستحق ہے لیکن ہمارے ہاں سب سے بڑی خرابی یہ ہے کہ جن پر زکوۃ فرض ہے ان میں سے بے شمار لوگ زکوۃ ادا نہیں کرتے اور جو نیک اور دیانتدار زکوۃ ادا کرتے ہیں اس کا زیادہ تر حصہ بے شمار غیر مستحق افراد زکوۃ حاصل کر لیتے ہیں۔ ان میں آزاد کشمیر کے کئی وزیر، وزیر اعظم اور صدور بھی شامل ہیں جنکی فہرست بھی چند سال قبل منظر عام پر آئی تھی مگر حکومت خاموش رہی کیونکہ اس حمام میں سب ننگے ہیں۔ اس کے علاؤہ ایسے با اثر لوگ بھی شامل ہیں جنکو سرکاری نظام تک رسائی حاصل ہوتی ہے جبکہ مستحق افراد کو یا تو نظام سے استفادہ کرنے کے لیے ضروری معلومات نہیں ہوتی یا اپروچ نہیں ہوتی۔ دوسری کیٹیگری ان سفید پوش لوگوں کی ہوتی ہے جو معلومات تو رکھتے ہیں لیکن اس استحصالی نظام میں زکوۃ کی جنگ لڑنا شرمندگی محسوس کرتے ہیں۔ محکمہ زکوۃ میں مرکزی سطع پر تو فی الحال اصلاحات کی کوئی موثر مہم شروع نہیں ہوئی لیکن ہمارے ضلع کوٹلی میں ڈیڈھ سال قبل چیئرمین تعینات ہونے والے ایک نوجوان وکیل وسیم مصطفائی نے اپنے طور پر کچھ اہم اقدامات کیے ہیں۔ وسیم مصطفائی ایک دینی رحجان رکھنے والے خدا ترس نوجوان ہیں جو انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد میں دوران تعلیم ایک متحرک طالب علم لیڈر رہے ہیں۔ پی ٹی آئی آزاد کشمیر کے سابق وزیر صحت ڈاکٹر نثار انصر ابدالی نے وسیم مصطفائی میں اصلاحی رحجان دیکھ کر انکو زکوۃ ضلع کوٹلی کا چیئرمین مقرر کیا جہاں انہوں نے کچھ ایسے اقدامات کیے جنکو اس لیے ہائی لائٹ کرنا ضروری ہے کہ اس طرح اچھے کردار اور کاموں کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے جو اصلاحات کا بنیادی اصول ہے۔ حالیہ ایک ملاقات کے دوران میں نے وسیم مصطفائی صاحب سے اٹھائے گے اقدامات کی تفصیل مانگی تو انہوں نے مختصرا کہا کہ انہوں نے زمہ داری سنبھالنے کے بعد ضلع بھر کا تفصیلی دورہ کیا۔ مستحقین کے پاس جا کر ان کی زبانی ان کے مسائل سنے،
زکوۃ کی فہرستوں سے 1261 غیر مستحق افراد کو خارج کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ پندرہ سو سے زائد مستحق افراد کا زکوۃ کی فہرستوں میں اندراج کیا۔
کئی سالوں سے بند زکوۃ کی کمیٹیوں کے اکاؤنٹس کی بحالی کی جس کی وجہ سے سینکڑوں مستحقین زکوۃ کو زکوۃ ملنا شروع ہوئی، ان مقامی زکوۃ کمیٹیوں کے اکاونٹس کی بندش کیوجہ سے سالانہ لاکھوں روپے کی زکوۃ تقسیم ہوئے بغیر واپس مظفرآباد چلی جاتی تھی،
ضرورت مند معذور افراد کے لیے 120 وہیل چیریز کا بندوبست کیا ۔ ڈسٹرکٹ ھسپتال کوٹلی اور تحصیل ہیڈ کواٹر ہسپتال نکیال میں مستحقین زکوۃ کے علاج معالجے کے لیے بارہ لاکھ کی رقم کی اجرائیگی کو عملی شکل دی۔

زکات لینے والے غیر مستحق سیاستدانوں کی یہ فہرست چند سال قبل شائع ہوئی تھی
کینسر کے مریضوں کی مالی امداد کی۔کڈنی ڈائیلائیسسز کے مریضوں کے لیے علاج معالجے میں مالی معاونت کی۔
زکوۃ کے مستحقین کے لیے آسانیاں پیدا کرنے کے لیے ریفارمز کے لیے کوشش کی اور
زکوۃ کی بہت بڑی رقم جو محکمہ کے ملازمین کی تنخواہوں اور پینشن میں چلی جاتی تھی یہ غریب لوگوں کا حق ہے، غریب کی حق تلفی پہ بھرپور انداز میں انکا مقدمہ لڑا جس کیوجہ سے آج حکومت ان ملازمین کو نارمل میزانیہ پہ منتقل کرنے پہ سوچ رہی ہے۔ انہوں نے اپنے آفس میں مستحقین کے لیے خصوصی ڈیسک کا قیام بھی عمل میں لایا۔
یہ اہم اقدامات فرد واحد نے ایک قلیل مدت میں اٹھائے ہیں۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ مرکزی چیئرمین زکوۃ کونسل دوسرے اضلاع کے چیئرمین صاحبان کو بھی وسیم مصطفائی کی تقلید کرنے کی ہدایت کریں اور کوشش کریں کہ زکوۃ کی وصولی اور تقسیم کا نظام بہتر اور موثر ہو۔ ہمارے مشاہدے کے مطابق اصلاحات کا عمل متاثر ہونے کی ایک وجہ یہ ہے کہ جوں ہی ایک دیانتدار اور باصلاحیت افسر تبدیل ہوتا ہے تو اصلاحات کا عمل یہی نہیں کہ رک جاتا ہے بلکہ تنزلی کا شکار ہو جاتا ہے۔ اس کے لیے احتسابی نظام موثر بنانے کی ضرورت ہے۔