کشمیر انسٹیٹیوٹ آف سپیشل ایجوکیشن : قیوم راجہ

مادہ پرست دنیا میں دولت مند اور کار بنگلہ کے مالک کو کامیاب انسان تصور کیا جاتا ہے لیکن اللہ کی نظر میں کامیابی انسانی خدمت ہے۔ رحمدلی اور درمندی مقبول ترین انسانی صفت ہے۔ اس صفت کے مالک انسان پر خدا تعالیٰ کی ذات بھی بہت مہربان ہوتی ہے۔ جو تہزیب اور معاشرہ انسانی خدمت کی کھوکھ سے جنم لیتے ہیں وہ ہمیشہ پھلتے پھولتے رہتے ہیں۔ جو مادیت کی کھوکھ سے جنم لیں وہ حسد بغض ، خود غرضی اور خود پرستی کا شکار ہو کر انفرادی و اجتماعی سکون برباد کر دیتے ہیں۔

میرپور آزاد کشمیر میں قائم کشمیر انسٹیٹیوٹ آف سپیشل ایجوکیشن (کائس) بھی ایک ایسا ادارہ ہے جو 2001 سے قوت سماعت اور گویائی سے محروم بچوں کو مفت تعلیم دے رہا ہے۔ ان کے لیے ٹرانسپورٹ کی سہولیات بھی موجود ہیں۔ یہی نہیں بلکہ بچوں کے لیے غیر نصابی سرگرمیوں کے بہترین انتظامات ہیں۔ اندرون و بیرون ملک کھیل کے مقابلوں میں بھی یہ سپیشل بچے حصہ لیتے ہیں۔ کئی بار ایوارڈ حاصل کر چکے ہیں۔ کائس میرپور کے مشہور و معروف انصاری خاندان کا پروجیکٹ ہے جس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر امجد انصاری ہیں۔ موجودہ پرنسپل منیزہ بیگم ہیں۔ چند دن قبل ہم نے انسانی خدمت کی اعلی مثالیں قائم کرنے والے اس ادارے کا دورہ کیا جہاں سٹاف کی مدد سے بچوں کے ساتھ حرکات کی زبان کے ذریعے Non-Verbal Communication or NVC گفتگو کا موقع ملا۔

بظاہر اشاروں کی زبان بہت مشکل ہے لیکن سماعت اور قوت گویائی سے جہاں یہ بچے محروم ہیں وہاں انکی قوت تمیز دیکھ کر حیرت ہوتی ہے۔ اشاروں کی زبان جاننے والے سٹاف کے زریعے جب ہم نے سپیشل بچوں کے ساتھ گفتگو کی تو اندازہ ہوا کہ اشاروں کی زبان الفاظوں کی زبان کی نسبت مختصر ہے۔ ہم نے جب بچوں کو کچھ جملے لکھنے کے لیے کہا تو انہوں نے کم اشاروں سے زیادہ الفاظ لکھے۔ ہمیں نرسری سے لے کر میٹرک کلاس تک وزٹ کروایا گیا۔ بچوں کے اندر پائی جانے والی خود اعتمادی انتہائی متاثر کن تھی۔ اس وقت کائس کی کل تعداد 130 ہے جن میں بچے اور بچیاں دونوں شامل ہیں۔ تدریسی سٹاف کی تعداد سترہ اور انتظامی سٹاف کی تعداد چار ہے۔ جو بچہ یا بچی گریجویشن کر لے اسے یہاں ادارے میں پوسٹ خالی ہو تو ملازمت دے دی جاتی ہے جبکہ تعلیم مکمل کرنے والے دیگر بچوں کو حکومتی کوٹے سے استفادہ کرنے میں ادارہ بھرپور مدد کرتا ہے۔ حکومتی کوٹہ اعلی سپیشل ایجوکیشن حاصل کرنے والے ریاست بھر کے سپیشل بچوں کی تعداد کی نسبت بہت کم ہے۔ میرپور میں صوبیہ سکول، پرائی اور دارالزینت کے نام سے بھی سپیشل بچوں کے ادارے قائم ہیں جبکہ نابینا بچوں کے لیے عقاب نام کا ایک ادارہ کافی عرصہ سے خدمات سر انجام دے رہا ہے۔ حکومت کو چائیے کہ وہ اس کوٹے میں یہی نہیں کہ سپیشل ملازمتوں کے کوٹہ میں اضافہ کرے بلکہ انکی ملازمت کے عمل کو آسان بنائے ۔ اس وقت ایک نارمل انسان کے لیے بھی نوکری حاصل کرنا انتہائی مشکل ہے اور سپیشل بچوں کے لیے اور بھی مشکل ہے جس کی وجہ حکومتی پالیسی اور رویہ ہے جن پر حکومت کو نظر ثانی کی ضرورت ہے۔ حکومت کو ایسے اداروں کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے جو ریاستی بوجھ کو ہلکا کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

تعارف: قیوم راجہ

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*