بلال یاسین پر قاتلانہ حملہ کرنے والے میاں وکی کی حقیقت : توقیر ناصر

بلال یاسین پر قاتلانہ حملہ کرنے والے میاں وکی کی حقیقت : توقیر ناصر

تحریر : محمد توقیر ناصر

 

بلال یاسین پر قاتلانہ حملہ واقعی ایک ایسی خبر تھی جس پر یقین کرنا خاصہ مشکل تھا۔بلال یاسین کے بارے میں جب ان کے حلقے کے لوگوں سے پتہ کیا جاتا ہے تو ہر کوئی ان کو دعائیں دیتا ہے۔لیکن پھر بھی ان پر قاتلانہ حملہ ہو گیا۔ بلال یاسین پر یہ قاتلانہ حملہ 31 دسمبر2021 میں ہوا یہ واقعہ موہنی روڈ نزد داتا دربار پر پیش آیا جب دو موٹر سائیکل سواروں نے ان پر حملہ کر دیا۔ایک گولی ان کے پیٹ میں اور ایک گولی ان کی ٹانگ میں لگی۔بلال یاسین کو فوری طبی امداد کے لیے میو ہسپتال میں داخل کروا دیا گیا جہاں بہترین ڈاکٹرز نے ان کا علاج کیا اور ان کی حالت خطرے سے باہر ہوگئی۔اب آ جاتے ہیں کہانی کے دوسرے رخ کی طرف بلال یاسین پر حملہ کیوں ہوا اور یہ حملہ کس نے کروایا۔3 دن پہلے تھانہ داتادربار پولیس نے بلال یاسین حملہ کیس میں نامزد ملزم میاں وکی کو گرفتار کیا اور میاں وکی کون ہے یہ جاننا بھی بہت ضروری ہے۔داتا صاحب کے پہلو میں دفن شیخ ہندی کی اولاد برسوں سے داتا دربار کے گدی نشین ہیں دربار کے غلے سے لے کر جوتیوں کی حفاظت کا ذمہ شیخ ہندی کی اولاد ہی لیتی آرہی ہے.ایمرا نیوز کی ٹیم جب میاں وکی کے بارے میں جاننے کے لیے اس کے علاقے مولا بخش چوک جو کہ داتا دربار کی پچھلی جانب واقع ہے پہنچی تو سب سے پہلے جو چیز پتا چلی وہ یہ تھی کہ میاں وکی شیخ ہندی کی اولاد میں سے ہے۔

اور یہ اس کے آباؤاجداد ہی تھے جو برسوں سے داتا دربار کے گدی نشین تھے داتا دربار کی خدمت کے ساتھ ساتھ ان کے گھروں کے اخراجات بھی پورے ہو رہے تھے لیکن پھر محکمہ اوقاف آ گیا اور یہ گدی حصوں میں بٹ گئی اور یہ خاندان 25 فیصد کا حصہ دار رہ گیا اور 75فیصد حکومت کے پاس چلا گیا۔یہاں سے شروع ہوئے میاں وکی کے دوسرے کاروبار جس میں پراپرٹی جوا،منشیات فروشی اور ناجائز قبضے شامل ہیں۔پاکستان مسلم لیگ(ن) کی 2013 میں حکومت آئی تو میاں وکی پی ایم ایل این کا پرجوش کارکن تھا اور اس دوران میاں وکی کی دوستی بلال یاسین سے ہوگئی وہ اس وقت صوبائی وزیر خوراک تھے۔چند ہی عرصے میں یہ دونوں ایک دوسرے کے بہت قریب آ گئے لیکن یہ اتنی گہری دوستی میں ایسا کیا ہوا کہ نوبت یہاں تک آ گئی کہ میاں وکی نے بلال یاسین پر قاتلانہ حملہ کروا دیا۔یہ ایک بہت اہم سوال تھا جس کا جواب حاصل کرنا کافی مشکل کام تھا ایمرا نیوز کی ٹیم میاں وکی کے علاقے مولا بخش چوک میں گئی اور بمشکل ایک انفارمر ایسا ملا جس نے اس حملے کے بارے میں ایمرا نیوز کی ٹیم کو آگاہ کیا۔

وجہ یہ تھی کہ بلال یاسین کے بہنوئی کی مال روڈ پر پراپرٹی تھی جس کو وہ بیچنا چاہتا تھا کیونکہ میاں وکی کا بھی پراپرٹی کا ہی کاروبار تھا اس لیے بلال یاسین نے وہ پراپرٹی میں وکی کے ہاتھوں بیچنے کا فیصلہ کیا۔پراپرٹی کی رقم طے ہوگئی اور میاں وکی نے بیانہ کی رقم ادا کر دی یہاں میں آپ کو یہ بتاتا چلوں کہ یہ سودا پاکستان مسلم لیگ(ن) کے دور حکومت میں ہی ہوا تھا جب بلال یاسین صوبائی وزیر تھے۔بیانے کو جب کچھ عرصہ بیت گیا اور قبضے کا وقت آگیا تو میاں وکی نے بلال یاسین کو پراپرٹی کے قبضہ کا کہا لیکن اس وقت بلال یاسین کے بہنوئی نے پراپرٹی بیچنے کا ارادہ ترک کر دیا تھا کیونکہ میاں وکی نے بیانہ دیا ہوا تھا اور بلال یاسین قبضہ نہیں دے رہا تھا تو ان دونوں کے درمیان ایک دراڑ آگئی۔آخر ایک دن میاں وکی نےاس پراپرٹی پر قبضہ کی غرض سے اپنے چند مسلح افراد کو اس پراپرٹی پر بھیج دیا کیونکہ بلال یاسین نے اس وقت وزیر تھے تو انہوں نے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرکے ان مسلح افراد کو وہاں سے بھگا دیا۔یہ ایک ایسا واقعہ تھا جس سے بلال یاسین اور میاں وکی کے درمیان دراڑیں اور گہری ہو گئیں اور میاں وکی نے پاکستان مسلم لیگ(ن) کو چھوڑ کر پاکستان تحریک انصاف کی حمایت کا اعلان کر دیا۔

2018 کے جنرل الیکشن کے بعد پاکستان تحریک انصاف کی حکومت آ گئی تو میاں وکی کی سرگرمیاں اور تیز ہو گئیں لیکن بلال یاسین کی جانب سے کی گئی بےعزتی کو میاں وکی دل سے نہ نکال سکا یہ چنگاری آہستہ آہستہ سلگتی رہی اور پھر دسمبر 2021 آگیا حملے کی پوری پلاننگ مکمل کرکے میاں وکی نے دبئی کی ٹکٹ کروائی اور حملے کے چھ دن پہلے وہ دبئی چلا گیا۔31 دسمبر 2021 کو جب بلال یاسین پر حملہ ہوا تو اس وقت میاں وکی دبئی میں تھا حملے کے بعد پولیس نےاس حملے کے ماسٹر مائنڈ کی کی تلاش شروع کی تو پتہ چلا کہ میاں وکی تو پاکستان میں موجود ہی نہیں بلکہ وہ دبئی میں ہے۔ان تمام سرگرمیوں کا میاں وکی کو بخوبی علم تھا اس لئے وہ دبئی سے اٹلی چلا گیا میاں وکی کے روپوش ہو جانے سے پاکستان پولیس کی ہمت جواب دے گئی اور میاں وکی ان کے ہاتھوں سے ریت کی طرح نکل گیا۔میاں وکی کو جب محسوس ہوا کہ اب خطرے کی فضا چھٹ چکی ہے تو اس نے پاکستان آنے کا فیصلہ کیا اور ادھر پولیس دوبارہ ایکٹیو ہو گئی۔4 اپریل 2022 کو تھانہ داتادربار پولیس نے میاں وکی کے ساتھ ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور اس سے ملنے کی خواہش ظاہر کی کیونکہ پولیس کے ساتھ میاں وکی کی ملاقات معمول کا کام تھی اس لیے میاں وکی نے پولیس کو اپنے ڈیرے پر ہی بلا لیا جو مولا بخش چوک نزد داتا دربار واقع ہے۔پولیس چونکہ اپنی پوری تیاری کے ساتھ گئی تھی اس لیے انہوں نے میاں وکی کو اس کے ڈیرے پر سے ہی گرفتار کر لیا۔بلال یاسین سے تو پورا ملک واقف ہے اور لاہور میں ان کا طوطی بولتا ہے کوئی ان کو پہلوان کہتا ہے تو کوئی شہزادہ اور وہ ہر خاص و عام کی آنکھ کا تارا ہیں لیکن اب آ جاتے ہیں میاں بیوی کی جانب۔

مزید کھوجنے کے بعد ہمیں پتہ چلا کہ میاں وکی نےدشمنداری میں اس وقت قدم رکھا جائے اس کی دشمنی پپو پرنس کے ساتھ ہوئی لاہور میں ایک بار ان دونوں فریقین کی آپس میں لڑائی ہوئی جس کے نتیجے میں 20 سے 25 لوگ مارے گئے۔ہمارے انفارم نے بتایا کہ بعد میں میاں وکی نے عابد باکسر کے ذریعے پپو پرنس کو قتل کروایا۔میاں وکی کا اپنے علاقے میں مکمل رعب و دبدبا ہے مولا بخش چوک کے علاقے میں دس پندرہ گھر ایسے ہیں جہاں اس کا کاروبار چل رہا ہے جن میں جوا اور منشیات فروشی عام ہے۔لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ میاں وکی کا ان کے ساتھ بہت اچھا سلوک ہے اور اہل علاقہ اس سے بہت خوش ہیں یعنی چند لوگوں کے لیے میاں وکی رابن ہُڈ ہے۔بہرحال اس وقت میاں وکی پولیس کی حراست میں ہے لیکن کوئی بھی یقین کے ساتھ نہیں کہہ سکتا کہ وہ کس تھانے کس چوکی یا پھر کس حوالات میں بند ہے۔بلال یاسین کے کیس میں چاہے جو بھی تھا زمین کا تنازع تھا یا کوئی اور رنجش ہمارا قانون آئین اور مذہب کسی کو بھی جان سے مارنے کی اجازت نہیں دیتا کیونکہ ہمارا مذہب کہتا ہے جس نے ایک انسان کو قتل کیا گویا اس نے پوری انسانیت کو قتل کیا۔بلال یاسین کی قسمت اچھی تھی کہ اللہ نے اس کی زندگی بخش دی لیکن اگر اس طرح کی وارداتوں کو نہ روکا گیا تو ہر انسان کی قسمت بلال یاسین کی طرح اچھی نہیں۔

تعارف: raztv

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*