تحریر: مریم رانا
عالمی یوم نسواں کے پس منظر پر نظر دوڑائی جائے تو پتہ چلتا ہے بیشتر مغربی ممالک میں عورتوں کے حقوق پامال کیے جارہے تھے جس کے پیش نظر امریکہ کی سوشلسٹ پارٹی نے ’’وومین نیشنل کمیشن ” کے تحت خواتین کے حقوق کے لیے آواز اٹھائی اور یوں 5 مارچ یوم نسواں کے طور پر عالمی سطح پہ منایا جانے لگا.
اگر اسلامی تاریخ پر نظر دوڑائی جائے تو خواتین کے مقام اور حقوق کی آگاہی چودہ سال پہلے ہمیں دے دی گئی. ضرورت اس امر کی ہے خواتین کو خود اپنے مقام و حقوق کی آگہی ہونی چاہیے اور وہ آزادیء نسواں کا نعرہ اپنے جائز حقوق کے لیے بلند کریں نہ کہ معاشرے میں بے حیائی اور بے پردگی کو فروغ دینے کے لیے.
خواتین کا معاشرے میں اہم کردار ہوتا ہے. ایک تربیت یافتہ مضبوط کردار کی حامل خاتون سے ہی ایک تربیت یافتہ قوم اور باکردار نسل پروان چڑھتی ہے. نساء ہر روپ میں چاہے وہ ماں، بہن، بیٹی یا بیوی ہو، معتبر ہے۔