کھوئی رٹہ (رانا علی زوہیب) کھوئی رٹہ لاری اڈہ کی ملکیت کا دعویٰ کرنے والے دو جاگیر داروں نے عوام کی زندگی اجیرن بنا رکھی یے۔
کھوئی رٹہ سے راجدھانی روڈ بار بار بند کر کے عوام کو پریشان کیا جاتا ہے۔ 1985 سے چلنے والے کیس کا عدالت ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کر سکی۔ جو بھی سیاسی پارٹی اقتدار میں آتی ہے وہ اپنے حامی جاگیردار کی حمایت میں عوام کے لیے مسائل پیدا کرتی یے۔ سڑکیں بار بار بند ہونے کی وجہ سے بچوں کی تعلیم متاثر ہوتی ہے اور مریض خوار ہوتے ہیں۔ ایک خاتون سڑک بند ہونے کی وجہ سے راستے میں دم توڑ گئی۔
یہ شکایت اندرلہ کٹہرا، بھیڑا کٹہرا اور راجدھانی کے ایک عوامی وفد نے کھوئی رٹہ پولیس تھانے میں درج کرائی۔ وفد میں افتخار بٹ ، شکیل بٹ اور حافظ ازرم شامل تھے۔ فد نے جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے رہنما قیوم راجہ سے تعاون کی درخواست کی جس پر قیوم راجہ نے کہا اگر اڈے کی ملکیت کا کیس عدالت میں چل رہا ہے تو پھر کسی کو من مانی کر کے سڑک بند نہیں کرنی چاہیے۔ ریاست ایسا کرنے والوں کے خلاف کاروائی کرے۔
قیوم راجہ نے کہا ہے کہ جب ادارے کمزور ہوں تو باغیانہ سوچ کے مالک لوگ من مانی کرتے ہیں۔ اداروں کی کمزوری کی وجہ اداروں کے اندر نا اہل اور کرپٹ لوگ ہیں۔ اکثر دیکھا گیا ہے کہ سرکاری ملازمین افسران بالا کے حکم کی پرواہ نہیں کرتے جسکی وجہ اداروں کے اندر سیاسی مداخلت اور انتظامی افسران کی پیشہ وارانہ کمزوریاں ہیں۔ یہ کمزوریاں اسوقت تک ختم نہیں ہو سکتیں جب تک میرٹ پر بھرتیاں نہیں ہوتیں۔ میرٹ پر بھرتیاں اسوقت تک نہیں ہوں گی جب تک سیاست میں میرٹ بحال نہیں ہوتی۔ عوام خود غرض اور نا اہل لوگوں کی حمایت کر کے اپنے اوپر ہونے والے ظلم میں برابر کے شریک ہیں لہزا نظام کی تبدیلی کے لیے پہلے عوام نے خود کو تبدیل کرنا ہو گا۔