مسئلہ کشمیر: "ناکام سفارتکاری کی ان کہی داستان” تبصرہ: قیوم راجہ

نام کتاب: مسئلہ کشمیر : اشاعت: جولائی 2023
"ناکام سفارتکاری کی انکہی داستان”
نام مصنف: بیرسٹر حمید باشانی
ناشر: نیشنل انسٹیٹیوٹ آف کشمیر سٹڈیز (نکس).
تبصرہ: قیوم راجہ

مصنف نے اپنی آٹھویں کتاب کے عنوان کے ساتھ بھرپور انصاف کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس میں تقسیم ھند سے قبل اور بعد کے بے شمار سیاسی و سفارتی حقائق کا زکر ہے جو نوجوان نسل ہی نہیں بلکہ بے شمار ایسے تحریکی کرداروں کی نظروں سے بھی اوجھل ہیں جو کسی نہ کسی لیول پر گزشتہ چار دہائیوں سے متحرک ہیں۔ تاریخ کا المیہ ہے کہ یہ نہ تو کبھی مکمل مرتب کی جاتی ہے نہ درست لیکن تحقیقی زہہن رکھنے والے افراد کسی نہ کسی طرح حقائق سامنے لے آتے ہیں۔ بیرسٹر حمید باشانی کی اس کاوش کی بھی تعریف کی جانی چائیے۔ تحریک آزادی کشمیر سے وابستہ آر پار کے ریاستی باشندوں اور مغرب کے شکنجے میں پھنسے پاکستان کے باسیوں کو اس کتاب کا ضرور مطالعہ کرنا چائیے۔ یہ کتاب مستند تاریخی حوالوں سے کئی لوگوں سے چھپی اس حقیقت کی تصدیق کرتی ہے کہ مسلہ کشمیر کو پیدا کرنے اور آج تک لٹکائے رکھنے کی بڑی وجوہات میں سے ایک کشمیری سیاستدانوں کا اپنا خود غرضانہ رویہ ہے۔ مثال کے طور پر مصنف لکھتے ہیں کہ تقسیم ھند پر جب انگریزوں اور انڈین کانگرس اور مسلم لیگ کے درمیان گفت و شنید شروع ہوئی تو قائد اعظم محمد علی جناح برٹش انڈیا اور برٹش انڈین ریاستوں کے مسلہ کو الگ الگ رکھنا چاہتے تھے لیکن کچھ کشمیری لیڈروں نے اسے تقسیم ھند سے جوڑنے کی کوشش کی جس سے بالآخر ھندوستان کو فائدہ ہوا۔

دوسری جس اہم حقیقت کا تزکرہ ہے وہ یہ کہ ایک طرف تو ھندوستان اور پاکستان کو آزاد کیا گیا دوسری طرف عالمی سامراجی ایجنڈے کی خاطر ان دونوں کا ایک مشترکہ دفاعی نظام قائم کر کے انکی آزادی کو محدود کرنے کی کوشش کی گئی۔ بھارت تو اس عالمی سازش سے نکل گیا لیکن پاکستان آج تک پھنسا ہوا ہے جس کی وجہ سے پاکستان اندرونی طور پر کمزور اور بیرونی دنیا میں تنہا و بد نام ہو گیا ہے۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی نے مسلہ کشمیر کو سخت نقصان پہنچایا ہے۔ سوویت یونین پہلے غیر جانبدار یا کا تعلق رہا لیکن جب پاکستان امریکہ کے متعدد دفاعی معاہدوں کا حصہ بنا تو اس نے کشمیر پالیسی پر بھارت کا ساتھ دینا شروع کر دیا لیکن جنکی خاطر پاکستان نے مخالفت مول لی انہوں نے پھر بھی ہر آزمائش میں ہندوستان کی حمایت کی۔ پاکستان اگر مستقبل میں اپنی سیاسی، اقتصادی اور سفارتی پوزیشن بحال کر بھی لے تو بھی مسلہ کشمیر کے حل کے لیے کشمیریوں کو خود بیرونی دنیا سے انگیج ہونا پڑے گا۔ پاکستان کی وکالت اور سفارتکاری سے مسلہ کشمیر کو کسی فائدے کے بجائے الٹا پاکستان کو نقصان ہو گا۔

تعارف: قیوم راجہ

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*