تحریر : شہباز علی عباسی
سیاست عربی زبان کالفظ ہےاوراردومیں اس کےلیے ملک چلانےاورملکی انتظام وانصرام کرناجبکہ انگریزی میں politics کا لفظ لکھااوربولاجاتاہےسواس اعتبارسےجب ہم لغوی طور پر سیاست کی تعریف کرتے ہیں تو یہ کی جاتی ہے_
پاس داشتن ملک وحکم راندن بررعیت۔”
(شمس اللغات ص ٣٦٦)
یعنی ملک کی حفاظت کرنااورعوام پرحکمرانی کرنا۔
السیاسةالقیام علی الشیء بمایصلحہ والسیاسةفعل السائس یقال ھویسوس الدواب اذاقام علیہاوراضہاوالوالی یسوس رعیتہ“
(لسان العرب ج ٦ص ٤٢٩،٤٣٠)
کسی شیء کی ایسےطریقے پرنگہداشت اوردیکھ بھال کرناجواس کےلیےمناسب ہو۔جانورسدھارنے کاعمل سیاست ہے چنانچہ ہویسوس الدواب اس وقت کہاجاتاہے جب آدمی جانوروں کوسدھارکران کی دیکھ بھال کرے۔اسی طرح حکمران بھی اپنے عوام کی نگہداشت اوردیکھ بھال کرتا ہے۔”
اسی طرح اصطلاح میں سیاست کی تعریف کچھ یوں کی جاتی ہے_
استصلاح الخلق بارشادھم الی الطریق المنجی فی الدنیاوالآخرة ”
یعنی مخلوق کی خیرخواہی کرتے ہوئے انہیں ایسے راستے پرچلاناجودنیاوآخرت میں نجات دلانے والاہو۔
مذکورہ بالاتعریفات سےایک بات توواضح ہوگئی کہ سیاست ایک فن ہےجس کامقصودمخلوق کی خیرخواہی اوران کی زندگی و مرگ کی بہتری،اصلاح اورفلاح کےلیےکام کیاجائے پھر یہ بات کہ یہ تعریف کون سے نظام پر صادق آتی ہے اس بابت گفتگو کرنے سے پہلے چند مغربی ماہرین سیاست کی تعریفات کوبھی دیکھتےہیں مغربی علم سیاسیات کے ماہرین سیاست کوریاست کاعلم کہتےہیں چنانچہ ارسطو نےسیاست کی کچھ یوں تعریف کی ہےکہ!
سیاست شہری ریاستوں کا علم ہے”
یہ تعریف ہرگزرتے لمحےکےساتھ ساتھ محدود اور ناقابل فہم ہوتی چلی گئی سواسی لیےہم دیکھتےہیں کہ مغربی ماہرین سیاسیات کے سیاست کی تعریف کےبارےمیں تین گروہ پائے جاتے ہیں_
1 _ ریاست کا علم
2_ حکومت کا علم
3 _ ریاست اور حکومت دونوں کا علم
گویا مغربی سیاسیات کےاسکالرز میں سےبعض علم سیاسیات کو ریاست کا علم کہ کر پکارتے ہیں اور بعض حکومت کا علم جبکہ بعض مصنفین علم سیاسیات کو ریاست اور حکومت دونوں کا علم قرار دیتے ہیں۔
1 _ ریاست کا علم (Knowledge Of The State)؛
چند ماہرین سیاسیات علم سیاسیات کو صرف ریاست کا علم ہی سمجھتے ہیں ان کے نزدیک اس علم کا مطالعہ صرف ریاست تک محدود ہے۔ ان مصنفین کی تعریفات درج ذیل ہیں۔
پروفیسر ڈاکٹر گارنر (Prof. Dr. Garner) : "علم سیاسیات کی ابتدا اور انتہا ریاست ہے۔”
گریس (Gareis): ” تمام اختیارات کا سر چشمہ ریاست ہے اور علم سیاسیات ریاست کی اہمیت مقاصد اور معاشی و معاشرتی مسائل کا بحث کرتا ہے۔”
بلخچلی (Bluntschli): ” علم سیاسیات ریاست کا علم ہے جو ریاست کے بنیادی حالات اس کی نوعیت اور اس کی ظاہری حیثیت کی روشنی میں اس ادارہ کو سمجھنے کی کوشش کرتا ہے۔”
جی ایچ جیمز (G.H.James): ” علم سیاسیات ریاست سے شروع ہوتا ہے اور ریاست پر ہی ختم ہوتا ہے۔”
ان تعریفات کا مرکزی خیال ایک ہی ہے کہ علم سیاسیات بنیادی طور پر ریاست سے متعلق ہے۔ اور اس علم میں مختلف پہلووں سے ریاست کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ گویا یہ مصنفین حکومت کے مسائل کو علم سیاسیات کی بحث میں شامل نہیں سمجھتے۔ مزید براں ان تعریفات میں بہت سے سیاسی موضوعات و نظریات مثلاً رائے عامہ، سیاسی جماعتوں، انتخابات، آزادی اور مساوات وغیرہ کا ذکر نہیں ہے۔
2 _ حکومت کا علم (Knowledge Of The Government)؛
بعض مصنفین کے نزدیک علم سیاسیات صرف حکومت سے تعلق رکھتا ہے۔ ان کی تعریفات میں ریاست کا ذکر نہیں ملتا۔ ان مصنفین میں سے اہم تعریفات درج ذیل ہیں۔
پروفیسر ڈاکٹر سٹیفن لیکاک (Prof. Dr. Stephen Leacock): "سیاسیات ایسا علم ہے جو حکومت سے تعلق رکھتا ہے۔”
پروفیسر سیلے (Prof. Seeley): علم سیاسیات حکومت کے حقائق کی جستجو کرتا ہے جس طرح کہ معاشیات دولت سے تعلق رکھتا ہے۔ بیالوجی زندگی سے، الجبرا اعداد سے اور جیومیٹری کی جگہ اور اس کی وسعت سے۔
ان تعریفات میں ریاست کا ذکر نہیں ملتا۔ علم سیاسیات کے مطالعہ کو فقط حکومت تک محدود کرنا درست نہیں کیونکہ اس طرح اس علم کی وسعت محدود ہو جاتی ہے۔
3 _ ریاست اور حکومت کا علم (Knowledge Of The State And Government)؛
بعض مصنفین زیادہ حقیقت پسندی کا ثبوت دیتے ہوئے اس بات کی وضاحت کرتے ہیں کہ علم سیاسیات کا تعلق حکومت اور ریاست دونوں سے ہے۔ اسے صرف ریاست یا حکومت کا علم کہ دینا مناسب نہیں۔ ایسی تعریفات درج ذیل ہیں۔
پروفیسر گلکرائسٹ (Prof. Gilchrist): "علم سیاسیات ایسا علم ہے جو ریاست اور حکومت دونوں کی نوعیت سے بحث کرتا ہے۔”
گیٹل (Gettell): ” علم سیاسیات ریاست اور ریاستوں کے مابین تعلقات سے تعلق رکھنے والا علم ہے اور یہ حکومت کے مختلف اداروں سے بھی بحث کرتا ہے۔”
پال جینٹ (Paul Janet): ” فرانسیسی مصنف پال جینٹ کا کہنا ہے کہ علم سیاسیات عمرانی علوم کا وہ حصہ ہے جو ریاست کی بنیادوں اور حکومت کے اصولوں سے تعلق رکھتا ہے۔”
پروفیسر ڈاکٹر ہارولڈ لاسکی (Prof. Dr.Laski): ” علم سیاسیات ریاست کے علاوہ حکومت کی تنظیم اور ارتقا کا بھی احاطہ کرتا ہے۔”
ای سی سمتھ (E.C.Smith): ” علم سیاسیات معاشرتی علوم کی ایک شاخ ہے جو ریاست کے نظریے اور تنظیم اور حکومت اور اس کی کارکردگی سے متعلق ہے۔”
یہ ہم نے چند مغربی ماہرین کی بھی سیاست کے حوالے سے تعریفات کو درج کیا تاکہ لفظ سیاست اور اس کے عملی نفاذ سے آگاہی حاصل ہو چونکہ ہم اس وقت وطن عزیز پاکستان کے سیاسی نظام اور موجودہ سیاست و پارلیمان کے بارے میں گفتگو کرنا چاہتے ہیں لہذا مغربی سیاست اور سیاسی نظام خارج از بحث ہے لہذا ہم اسلامی جمہوریہ پاکستان کے نظام کو زیر بحث لائیں گے وہ حالیہ پارلیمان کی حرکتوں گالم گلوچ،غنڈہ گردی،بیہودگی،شراب وشباب اور عیش کوشی کے گرد ہو گی اس بات سے سبھی واقف بھی ہیں اور مذکورہ بالا لغوی اور اصطلاحی تعریفات بھی اس بات کی متقاضی ہیں کہ اسلامی نظام سیاست کو بیان کیا جائے جبکہ وطن عزیز کی بنیادیں نام کے ساتھ اسلامی کا لاحقہ اور قائد و اقبال کا تصور پاکستان بھی پاکستان کو اسلام کے ساتھ ہی جوڑتاہے بلاشبہ ہماری بقاوفلاح بھی اسی میں ہی مضمر ہے_ (جاری ہے)