الیکشن 2021 اورالیکشن قوانین : مرزا کامران بیگ ایڈووکیٹ

  تحریر: مرزا کامران بیگ ایڈووکیٹ مظفرآباد

ریاست جموں وکشمیر کے پاکستان کے زیر انتظام علاقے آزاد کشمیر کا سیاسی و قانونی ارتقا نہ صرف پیچیدہ، مبہم، باہم متصادم ہوتا رہا بلکہ ساتھ ہی بین الاقوامی تسلیم شدہ سیاسی و انسانی حقوق کی بھی صریحاً خلاف ورزی ہوتی رہی پاکستان کے زیر انتظام آزاد کشمیر کے موجودہ قوانین کو اقوام متحدہ کی قراردادیں اور 24 اکتوبر 1947 کے اعلامیہ بنیاد فراہم کرتے ہیں اور قانون کی سمجھ رکھنے والوں کیلئے یہ بات ایک حقیقت ہیکہ موجودہ قوانین نہ صرف اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل اور کمیشن فار انڈیا اینڈ پاکستان قراردوں کے مغائر اور متضاد ہیں۔ چونکہ پاکستان زیر انتظام آزاد کشمیر میں الیکشن 2021 کا نقارہ بج چکا ہے۔ اور چند دنوں میں الیکشن کا شیڈول آزاد جموں و کشمیر الیکشن کمیشن جاری کرے گا اس نسبت ممکنہ امیدواران اور پارٹیز نے با ضابطہ الیکشن مہم کا آغاز بھی کر رکھا ہے تو وقت کی ضرورت ہے کہ آئینی و قانونی حوالے سے ووٹ کے حق اور الیکشن طریقہ کار کو مروجہ قانون کے تناظر میں پرکھا جائے۔ پاکستانی زیر انتظام آزاد جموں و کشمیر میں سیاسی بیانیے ریاست جموں وکشمیر کے ممکنہ مستقبل کے گرد ہی گھومتے ہیں اس حوالے سے دو بڑے رحجانات ہی مقبول عام ہیں۔
۱۔ الحاق پاکستان کی حامی پارٹیز / تنظیمیں۔ ۲۔ خود مختار کشمیر کی حامی پارٹیز / تنظیمیں
پاکستان کے زیر انتظام آزاد کشمیر کے جملہ انتظامی و ادارہ جاتی اور انسانی حقوق کا تعین آزاد جموں و کشمیر عبوری آئین ایکٹ 1974 جو اب تیرویں ترمیم کے بعد آزاد جموں و کشمیر عبوری آئین 1974 لکھا پڑھا جا رہا ہے کے آرٹیکل 04 جو کہ بنیادی انسانی حقوق سے متعلقہ ہے کا ذیلی آرٹیکل 07 تنظیم سازی کا حق (Freedom of Association) سیاسی جماعتوں کے قیام اور ووٹ کے حق کو تسلیم کرتا ہے مگر ساتھ ہی درج بالا رجحانات میں سے صرف الحاق پاکستان کی حامی ووٹ کے اور سیاسی تنظیموں / جماعتوں کے قیام کی اجازت دیتے ہوئے خود مختار کشمیر کے نظریات کے پرچار کرنے والی سیاسی جماعتوں کے قیام پر بھی قدغن لگا رکھی ہے اور ووٹ کا حق پر بھی پابندی ہے۔ اس نسبت آزاد جموں و کشمیر عبوری آئین 1974 کے آرٹیکل 04 ذیلی آرٹیکل 07 کی کلاز 03 بغرض ملاحظہ ہے۔

Article 04 (07) Freedom of Association
(3) No person or political party in Azad Jammu and Kashmir shall be permitted to propagate against or 
take part in activates prejudicial or detrimental to the ideology of the state accession to Pakistan.

اس بنیادی قانون کے تناظر میں ہی الیکشن قوانین بھی مرتب ہوئے ہیں AJK پولیٹیکل پارٹیز ایکٹ 1987 جو کہ الیکشن ایکٹ 2020 کے تحت ختم / Repeal ہو گیا ہے کی سیکشن 126 کے تحت بھی کوئی بھی سیاسی جماعت جو نظریہ الحاق پاکستان کے خلاف ہو بطور سیاسی پارٹی تنظیم رجسٹرڈ نہیں ہو سکتی ہے۔

Section 126 Formation of certain political party prohibition
(1) No political party shall be formed with the object of propagating any opinion or acting 
in any manner prejudicial to the Islamic ideology or ideology of state accession to Pakistan 
or the sovereignty and integrity of Pakistan or security of Azad Jammu and Kashmir or 
Pakistan or morality or the maintenance of public order

اور اسی طرح پارٹی رجسٹریشن کیلئے سیکشن 128 ذیلی دفعہ 3(C)

Section 128 registration of political party.
The commission shall register a political party apply for registration in accordance with sub section (2), 
if it is satisfied that the political party.
(c) has belief in the ideology of pakistan or the ideology of the state accession to pakistan 
and the intergrity & soverigreity of pakistan.

اگر الحاق پاکستان کا حلف نام جمع کروا کر کوئی شہری پارٹی رجسٹر کروا بھی لے تو بھی اپنے نظریات کے پرچار کی صورت میں الیکشن کمیشن / حکومت ایسی پارٹی پر کسی بھی و قت پابندی لگا سکتی ہے اسی طرح آزاد جموں و کشمیر الیکشن ایکٹ 2020 کی دفعہ 31 کی ذیلی دفعہ 07(2) کے جو کہ بذیل ہے۔

A person shall be disqualified for being elected or chosen and for being a member if
(vii) He is propagating any opinion or acting in any manner prejudicial to the ideology of Pakistan 
the ideology of state accession to Pakistan or the sovereignty integrity of Pakistan or morality or 
the maintenance of public order, or the integrity or 
independence of judiciary of Azad Jammu and Kashmir or Pakistan, 
or which defames or bring into redicale the judiciary of Azad Jammu and Kashmir or Pakistan, 
or the armed forces of Pakistan.

جو ممبر اسمبلی کی Disqualification سے متعلقہ ہے میں واضح طور پر درج ہے کہ نظریہ الحاق پاکستان کے مخالف کوئی بھی شخص ممبر اسمبلی نہیں رہ سکتا ہے۔ یعنی پارٹی رجسٹریشن کی طرز پر ہی اگر کوئی شخص الیکشن لڑنے کیلئے کاغذات جمع کرواتے وقت الحاق پاکستان کا حلف نامہ جمع کروا کر اور جیت کی صورت میں حلف اٹھا کر ممبر اسمبلی بن بھی جاتا ہے تو جیسے بھی اسمبلی فورم پر نظریہ الحاق پاکستان کے خلاف کوئی بات ہو گی اسکی ممبر اسمبلی کی رکنیت ختم ہو جائے گی اسطرح مندرجہ بالا قوانین یہ واضح کرتے ہیں کہ پاکستانی زیر انتظام کشمیر میں محض پاکستان کی حمایتی سوچ و فکر کو آزادی ہے کہ وہ پارٹیز بنائیں اور الیکشن عمل کا حصہ بنیں لیکن جب AJK عبوری آئین 1974 کا مکمل جائزہ لیا جائے تو یہ آزادی بھی بہت محدود سے معلوم ہوتی ہے اسطرح پاکستانی زیر انتظام آزاد کشمیر کا الیکشن مندرجہ بالا قانونی بندشوں کی وجہ سے محض ڈھونگ کے سوا کچھ نہیں اور آبادی کے ایک بڑے حصے کے سیاسی جمہوری و انسانی حقوق پر براہ راست شب خون مارنے کے مترادف ہے۔ یہاں یہ امر درج کرنا ضروری ہے کہ مندرجہ بالا پابندیاں نہ صرف اقوام متحدہ کی قرادادوں بلکہ آزاد جموں کشمیر عبوری آئین 1974آئینی بنیادوں Constitutional Schme کے بھی صریحاً خلاف ہے تیرویں آئینی ترمیم کے بعد عبوری آئین 1974 کو ابتدائیہ میں شامل پیرا 04 درج بالا آئینی پر پابندی سے منع کرتا ہے

ابتدائیہ کا پیرا 4 درج ذیل ہے۔

And whereas it is necessary to cause further empowerment of the legislative Assembly of Azad Jammu and Kashmir 
as being chosen representative of the people of Azad Jammu and Kashmir to exhaustively exercise their 
legislative powers executive authority development in particular for general 
welfare of people of Azad Jammu and Kashmir in the sustained manner other matter 
ancillary thereto beside pursuing & festering our cause of securing self determination 
under the UN through Charter & according to the UNCIP resolution through the 
democratic method of free & Fair plebiscite under the auspices of the united nation.

اور اس طرح اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کی قرارداد 21 اپریل 1948 کا حصہ A(1) اور اقوام متحدہ کمیشن فار انڈیا ایند پاکستان کی قرارداد 05 جنوری 1949 کی سیکشن 07(b) ریاست جموں و کشمیر کے شہریوں کے سیاسی حقوق کوہندوستان و پاکستان نے تسلیم کر رکھا ہے۔ مگر قوانین کی مندرجہ بالا ترتیب یہ حقیقت واضح کرتی ہے کہ ایک مخصوص مکتبہ فکر کی بنیادی انسانی سیاسی حقوق کو سلب کرتے ہوئے الیکشن ہوتے ا ٓئے ہیں 2021 میں ہونے والے پاکستان زیر انتظام اسمبلی کے الیکشن کی شفافیت اور ریاست پاکستان کی مداخلت کی نسبت تو خود الحاق پاکستان کی حامی جماعتیں احتجاج کر رہی ہیں تو دوسری طرف مروجہ قوانین کی موجودگی میں الحاق پاکستان کے بر خلاف رائے رکھنے والے باشندہ ریاست کے پاس الیکشن عمل کی نسبت کیا ا ٓپشن بچتا ہے اسکا فیصلہ قارین پر چھوڑتا ہوں۔

تعارف: raztv

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*